دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے سیاسی و عسکری قیادت، اسٹیک ہولڈرز ایک پیج پر ہیں، محسن نقوی
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے سیاسی و عسکری قیادت، اسٹیک ہولڈرز ایک پیج پر ہیں، محسن نقوی WhatsAppFacebookTwitter 0 29 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے وزیراعظم، آرمی چیف اور تمام سٹیک ہولڈرز ایک صفحے پر ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت کاونٹر ٹیررازم کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہوا جس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، وفاقی سیکرٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی پاسپورٹ، نیشنل کوآرڈینیٹر نیکٹا، چیف کمشنر اسلام آباد، کوآرڈینیٹر نیشنل ایکشن پلان اور سکیورٹی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔وزیر قانون پنجاب ملک صہیب احمد، مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف، وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار، وزیر داخلہ آزاد کشمیر اور وزیر داخلہ گلگت بلتستان بھی اجلاس میں شریک ہوئے، تمام صوبوں بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے سیکرٹریز داخلہ اور آئی جیز نے زوم کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں صوبوں میں کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی استعداد کار کو بڑھانے پر ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا جبکہ اجلاس میں نیشنل اور پراونشل انٹیلیجنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسسمنٹ سنٹرز کے قیام پر بھی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔اس موقع پر بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ نیشنل انٹیلیجنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسسمنٹ سنٹرز کے قیام کی منظوری دی جا چکی ہے، تمام صوبوں میں بھی پراونشل انٹیلیجنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسسمنٹ سنٹرز کے قیام پر کام جاری ہے،اجلاس میں بہتر مانیٹرنگ کو یقینی بنانے کے لئے دھماکہ خیز مواد کو وفاقی سبجیکٹ بنانے پر اتفاق ہوا جبکہ وزارت خارجہ کے ذریعے افغان حکومت کے سامنے دہشتگردی کے مسئلے کو موثر طریقے سے اٹھانے کا بھی فیصلہ ہوا۔اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے وزیراعظم، آرمی چیف اور تمام سٹیک ہولڈرز ایک صفحے پر ہیں، صوبوں کی مشاورت کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے موثر سدباب کیلئے صوبائی سطح پر کانٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کو مکمل طریقے سے فعال کیا جانا انتہائی ضروری ہے، اس ضمن میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو درپیش چیلنجز کے پیش نظر ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔محسن نقوی نے مزید کہا ہے کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کی تنظیم نو کے بعد اسے نیشنل ریزرو پولیس میں تبدیل کیا جا رہا ہے، وفاقی سطح پر ایف آئی اے کے کانٹر ٹیررازم ونگ کو بھر پور طریقے سے فعال کیا جائے گا، تمام ادارے غیر ملکی شہریوں کی فول پروف سکیورٹی کے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے ہولڈرز ایک وزیر داخلہ محسن نقوی اجلاس میں کہا ہے کہ پر ہیں
پڑھیں:
حکومت یا عسکری قیادت سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہو رہی، پی ٹی آئی چیئرمین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے واضح کیا ہے کہ فی الحال پارٹی اور وفاقی حکومت یا عسکری قیادت کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات یا رابطے نہیں ہو رہے۔
میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر علی خان نے مذاکرات سے متعلق خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک امر ہے کہ ملک کے سیاسی مسائل کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کے بجائے مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مارچ 2024 میں جب پارٹی نے الیکشن مینڈیٹ چُرائے جانے کا مؤقف اپنایاتو چیئرمین عمران خان نے مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، تاہم بات چیت کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی، عمران خان نے اس وقت کہا تھا کہ اگر پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کوئی تجویز لائیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔
بیرسٹر گوہر نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک نئی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی، مگر حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث کوئی پیش رفت نہ ہو سکی، ہم نے حکومت سے ملاقات کے لیے دو ہفتے انتظار کیا لیکن انہوں نے سنجیدگی نہیں دکھائی، اس لیے ہم فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنا نہیں چاہتے تھے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ان کی جماعت سیاسی مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتی تھی کیونکہ یہی جمہوریت، پارلیمنٹ اور ملکی استحکام کے لیے بہتر راستہ تھا، لیکن بدقسمتی سے حکومت نے موقع ضائع کیا۔
خیبر پختونخوا میں جاری فوجی کارروائیوں سے متعلق گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اس معاملے پر کئی آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں، جن میں جنوری، جولائی اور ستمبر کی کانفرنسیں شامل تھیں، انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز کا ذکر ہماری پریس ریلیز میں موجود ہے، انہیں سیاسی رنگ دینا یا عام شہریوں کو نقصان پہنچانا کسی صورت درست نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کے آپریشنز کے باعث بے گھر ہونے والے افراد آج بھی اپنے گھروں کی تعمیر مکمل نہیں کر سکے، اس لیے ایسے اقدامات انتہائی احتیاط سے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام مزید مشکلات کا شکار نہ ہوں۔