مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے کہا کہ کنال کامرا کو دھمکیاں دینے والوں کے گھر نہیں گرائے جا رہے ہیں دوسری طرف توڑ پھوڑ کرنے والوں کو ضمانت مل گئی۔ اسلام ٹائمز۔ اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا کے دفتر میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے اس وقت توڑ پھوڑ کی گئی جب انہوں نے مہاراشٹر کے نائب وزیراعلٰی ایکناتھ شندے کے خلاف مبینہ تبصرہ کیا تھا۔ اب اس پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی کا بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے وزیراعلٰی دیویندر فڑنویس سے سوال کیا ہے کہ کیا اب ان توڑ پھوڑ کرنے والوں کے گھروں پر بلڈوزر چلے گا۔ ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اسدالدین اویسی نے کہا کہ جب کامیڈین کنال کامرا نے کسی کو غدار کہا تو ایکناتھ شندے کی پارٹی کے ارکان نے کہا کہ ہمارے لیڈر کو غدار کہا گیا اور ان کا دفتر گرا دیا گیا، اب ہم وزیراعلٰی دیویندر فڑنویس اور یوگی آدتیہ ناتھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا ان توڑ پھوڑ کرنے والوں کے گھر گرائے جائیں گے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا ناگ پور میں عرفان انصاری کو قتل کرنے والوں کے گھر گرائے جائیں گے، نہیں آپ صرف مسلمانوں کے گھر توڑ رہے ہو۔

اسدالدین اویسی نے کہا کہ کنال کامرا کو دھمکیاں دینے والوں کے گھر نہیں گرائے جا رہے ہیں، تو دوسری طرف توڑ پھوڑ کرنے والوں کو ضمانت مل گئی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایسا لگتا ہے جیسے پولیس ان کے ساتھ ہے۔ اسدالدین اویسی نے کہا کہ کوئی بھی زیادہ دیر اقتدار میں رہنے والا نہیں ہے، ہندوستان میں بادشاہوں کے محل ویران ہیں، تمہارے بھی محل بھی ویران ہوں گے۔ انہوں نے کہا "اگر تم یہ سوچ رہے ہیں کہ ہم جھک جائیں گے تو یاد رکھیں کہ ہم صرف اللہ کے سامنے جھکتے ہیں، وقت کے یزیدیوں اور فرعون کے سامنے نہیں"۔ آپ کو بتا دیں کہ اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا کے دفتر میں توڑ پھوڑ کے معاملے میں 11 شیو سینا سے وابستہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ کھار پولیس نے ان ملزمان کو باندرہ کورٹ میں پیش کیا۔ کھار پولیس نے اس معاملے میں کل 19 لوگوں کو نامزد کیا تھا اور 15 سے 20 دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ توڑ پھوڑ کے واقعے کے بعد پولیس نے شیو سینا کے 11 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسدالدین اویسی کنال کامرا نے کہا کہ انہوں نے کے سامنے

پڑھیں:

ملازمین کو کم سے کم اجرت 37 ہزار نہ دینے والوں کی گرفتاریاں

حکومت نے رواں برس کے بجٹ میں کسی بھی ملازم کی کم سے کم اجرت 37 ہزار مقرر کی تھی اس پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے انتظامیہ سرگرم ہو گئی ہے۔

حکومت نے رواں مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں مزدور / ملازم کی کم سے کم تنخواہ 37 ہزار مقرر کر رکھی ہے لیکن رپورٹ کے مطابق بہت کم ایسے ادارے ہیں جہاں اس پر عملدرآمد ہوتا ہے۔

اب وفاقی دارالحکومت میں ضلع انتظامیہ طے شدہ 37 ہزار کم سے کم اجرت کی ملازم کو فراہمی یقینی بنانے کے لیے سرگرم ہو گئی ہے اور گزشتہ روز نجی ریسٹورینٹ اور سیکیورٹی کمپنی کے خلاف کارروائی کی گئی۔

اسسٹنٹ کمشنر رورل فہد شبیر نے نجی ریسٹورینٹ پر ملازمین کو طے شدہ کم سے کم 37 ہزار روپے اجرت نہ دیے جانے کی اطلاعات پر چھاپہ مارا اور غوری ٹاؤن میں واقعہ مذکورہ ریسٹورینٹ کے منیجر کو گرفتار کر لیا۔

انتظامیہ نے اسی معاملے پر ایک نجی سیکیورٹی کمپنی کے منیجر کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ یہ کارروائی بلیو ایریا میں کی گئی جہاں گارڈرز کو مقررہ 37 ہزار روپے سے کم تنخواہ دی جا رہی تھی۔

ڈپٹی کمشنر نے تمام اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ وفاقی حکومت کی کم سے کم 37 ہزار روپے اجرت دینے کے حکم پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں اور کارروائیاں جاری رکھیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی فوجی مودی کو سر عام کوسنے لگے، ویڈیو سامنے آگئی
  • رانا ثناء اللہ نے مودی کی سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد روکنے کی کوشش کو “پاگل پن” قرار دیدیا
  • پی آئی اے کی نجکاری کے لیے اشتہار جاری، دلچسپی رکھنے والوں سے درخواستیں طلب
  • کراچی، تھانے میں طلبہ کی توڑ پھوڑ، فائرنگ سے 4 زخمی
  • بانی پی ٹی آئی سیاسی داؤ پیچ میں صفر بٹا صفر ہیں، حفیظ اللہ نیازی
  • پہلگام فالس فلیگ آپریشن، پاکستان کیخلاف بھارتی سازش کھل کر سامنے آ گئی
  • ملازمین کو کم سے کم اجرت 37 ہزار نہ دینے والوں کی گرفتاریاں
  • رشبھ کو چنائی سُپر کنگز نے اسکواڈ حصہ کیوں نہیں بنایا؟ وجہ سامنے آگئی
  • مظلوم مسلمانوں کے دفاع کی اجتماعی ذمہ داری
  • نواز شریف اور شہباز شریف ماحول خراب کرنے والوں کو سمجھائیں، شرجیل میمن