قانون کے مطابق بیرون ملک کیے جرم پر پاکستان میں بھی کارروائی ہو سکتی ہے، عدالت
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ کے عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق بیرون ملک کیے گئے جرم پر پاکستان میں بھی کارروائی ہو سکتی ہے، صرف اس صورت میں پاکستان میں کارروائی نہیں ہو سکتی اگر بیرون ملک کی عدالت ملزم کو سزا یا بری نہ کر دے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ اگر کوئی شخص بیرون ملک ایسا جرم کرے جو پاکستان میں بھی جرم ہو تو ایسے شخص کے خلاف پاکستان میں کارروائی ہو سکتی ہے۔ جسٹس تنویر احمد شیخ نے ملزم محمد ارشاد کی درخواست ضمانت میں قانونی نقطہ طے کر دیا۔ جسٹس تنویر احمد شیخ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مدعی مقدمہ کے مطابق وہ 1992ء سے عمان میں گولڈ جیولری کا کاروبار کر رہا ہے، مدعی کے مطابق ملزم ارشاد 4 سال سے عمان میں اس کے پاس نوکری کر رہا تھا۔
مدعی نے ہیرے کی انگوٹھی اور سونا خریدنے کے لیے ملزم کو 23 ہزار 600 عمانی ریال دیئے تھے، ملزم نے اسی دن رقم اپنے اور اپنی بیوی کے پاکستان میں موجود بینک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر لی، ملزم ساری رقم اپنے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کرنے کے بعد مسقط سے پاکستان آ گیا۔ عدالت عالیہ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم کے وکیل کے مطابق ملزم کے خلاف عمان میں کارروائی جاری ہے، ایک ہی الزام میں 2 جگہ پر کارروائی نہیں ہو سکتی۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ مدعی نے اس معاملے کی اطلاع عمان میں موجود پاکستانی سفارت خانے کو دی، پاکستانی سفارت خانے نے معاملہ پاکستان میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو ریفر کیا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق بیرون ملک کیے گئے جرم پر پاکستان میں بھی کارروائی ہو سکتی ہے، صرف اس صورت میں پاکستان میں کارروائی نہیں ہو سکتی اگر بیرون ملک کی عدالت ملزم کو سزا یا بری نہ کر دے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ کیس میں ملزم کے خلاف عمان میں صرف مقدمہ درج ہوا ہے، سزا یا بریت نہیں ہوئی، ملزم کو پاکستان داخل ہونے پر ایف آئی اے نے گرفتار کر لیا۔ فاضل جج نے یہ بھی کہا ہے کہ موجودہ صورت حال میں ملزم کے خلاف پاکستان میں کارروائی ہو سکتی ہے، لاہور ہائیکورٹ ملزم کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج کرتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان میں کارروائی پاکستان میں بھی بیرون ملک کی کے مطابق ملزم کے نہیں ہو کے خلاف ملزم کو
پڑھیں:
وزیرخزانہ کی ڈیجیٹل اثاثوں کیلئے قانونی فریم ورک جلد نافذ کرنے کی ہدایت
اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے قانونی فریم ورک کو حتمی شکل دے کر جلد نافذ کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیرصدارت ڈیجیٹل اثاثوں کی قانون سازی پر اجلاس ہوا جہاں وزارت قانون نے ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے قانونی فریم ورک کا مسودہ پیش کیا، جس کا مسودہ اہم اسٹیک ہولڈرز اور تکنیکی ماہرین کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے۔
اس موقع پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فریم ورک کو حتمی شکل دے کر جلد نافذ کرنے کی ہدایت کردی اور اجلاس میں تیز قانون سازی اور مؤثر نفاذ یقینی بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق مجوزہ قانون ڈیجیٹل، ورچوئل اثاثوں سے متعلق مضبوط ریگولیٹری ڈھانچہ پیش کرے گا، جس میں گورننس کا طریقہ کار، لائسنسنگ کے پروٹوکولز اور سرمایہ کاروں کے تحفظ کے اقدامات بھی شامل ہیں اور اجلاس میں مسودے کا تفصیلی جائزہ لے کر تجاویز شامل کی گئیں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے متعلقہ فریقین کی مشترکہ کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ بلاک چین اور کرپٹو ٹیکنالوجیز کے معاشی فوائد کو بروئے کار لایا جائے گا۔
اجلاس میں ڈیجیٹل اور ورچوئل اثاثوں کے لیے جامع ریگولیٹری فریم ورک اور پاکستان کرپٹو کونسل پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا اور اجلاس میں بلاک چین اور کرپٹو سے متعلق وزیراعظم کے معاون خصوصی بلال بن ثاقب نے ورچوئل شرکت کی۔