بیرون ملک کئے گئے جرم پر پاکستان میں بھی کارروائی ہو سکتی ہے: لاہور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
لاہور(نوائے وقت رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ اگر کوئی شخص بیرون ملک ایسا جرم کرے جو پاکستان میں بھی جرم ہو تو ایسے شخص کے خلاف پاکستان میں کارروائی ہو سکتی ہے۔ جسٹس تنویر احمد شیخ نے ملزم محمد ارشاد کی درخواست ضمانت میں قانونی نقطہ طے کر دیا۔ جسٹس تنویر احمد شیخ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مدعی مقدمہ کے مطابق وہ 1992 سے عمان میں گولڈ جیولری کا کاروبار کر رہا ہے، مدعی کے مطابق ملزم ارشاد 4 سال سے عمان میں اس کے پاس نوکری کر رہا تھا۔ مدعی نے ہیرے کی انگوٹھی اور سونا خریدنے کے لیے ملزم کو 23 ہزار 600 عمانی ریال دیئے تھے، ملزم نے اسی دن رقم اپنے اور اپنی بیوی کے پاکستان میں موجود بینک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر لی، ملزم ساری رقم اپنے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کرنے کے بعد مسقط سے پاکستان آ گیا۔ عدالت عالیہ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم کے وکیل کے مطابق ملزم کے خلاف عمان میں کارروائی جاری ہے، ایک ہی الزام میں 2 جگہ پر کارروائی نہیں ہو سکتی۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ مدعی نے اس معاملے کی اطلاع عمان میں موجود پاکستانی سفارت خانے کو دی، پاکستانی سفارت خانے نے معاملہ پاکستان میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو ریفر کیا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق بیرون ملک کیے گئے جرم پر پاکستان میں بھی کارروائی ہو سکتی ہے، صرف اس صورت میں پاکستان میں کارروائی نہیں ہو سکتی اگر بیرون ملک کی عدالت ملزم کو سزا یا بری نہ کر دے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ کیس میں ملزم کے خلاف عمان میں صرف مقدمہ درج ہوا ہے، سزا یا بریت نہیں ہوئی، ملزم کو پاکستان داخل ہونے پر ایف آئی اے نے گرفتار کر لیا۔ فاضل جج نے یہ بھی کہا ہے کہ موجودہ صورت حال میں ملزم کے خلاف پاکستان میں کارروائی ہو سکتی ہے، لاہور ہائیکورٹ ملزم کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج کرتی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: میں کارروائی پاکستان میں بیرون ملک کے مطابق ملزم کے کے خلاف
پڑھیں:
پانی پر سمجھوتہ نہیں ہو گا، ایٹمی جنگ ہو سکتی، تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے: بلاول
لندن، واشنگٹن، اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار خصوصی) سربراہ پارلیمانی وفد بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت تنازع ایٹمی جنگ میں بدل سکتا ہے، جو نہ صرف دونوں ممالک بلکہ خطے کی دیگر قوتوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ پاکستان کے پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے واشنگٹن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، بھارت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے۔ بھارتی نیول آفیسر کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔ سربراہ پارلیمانی وفد نے کہا کہ بھارت سے تمام معاملات پر بات چیت کیلئے تیار ہیں، بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ 24 کروڑ عوام کا پانی روکنا کھلی جارحیت ہے، کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا۔ کشیدگی کے خاتمے کیلئے ٹرمپ نے اہم کردار ادا کیا۔ مارکو روبیو نے دونوں فریقوں سے بات کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت نے جھوٹ کی بنیاد پر جنگ کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے بلومبرگ کو انٹرویو میں کہا بھارت نے تنازع کے دوران ایٹمی صلاحیت والے سپر سونک میزائل استعمال کیے، فیصلہ کرنے کے لیے صرف 30 سیکنڈ ہوتے ہیں کہ میزائل ایٹمی ہے یا نہیں۔ بھارت دہشت گرد حملوں کا ثبوت دیے بغیر جنگ کی مثال قائم کرنا چاہ رہا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعہ مسائل کے حل کی بات کی اور ہمیشہ امن کا پیغام دیا۔ پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات چاہتے ہیں۔ تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے۔ بھارت مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلا رہا ہے۔ پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ کا کہنا تھا ہم نے پہلگام واقعہ پر غیر جانبدار تحقیقات کی پیش کش کی تھی لیکن انڈیا نے ہماری پیشکش قبول نہیں کی۔ دونوں جوہری ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے کوئی مکینزم موجود نہیں ہے۔ پاکستان پڑوسی ملک کے ساتھ مسائل کے حل کیلئے ڈائیلاگ اور سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے۔ سکائی نیوز کو انٹرویو میں حکومتی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیز فائر ہو گیا لیکن امن ابھی بھی نہیں ہوا۔ اگر بھارت یا مقبوضہ کشمیر میں کوئی دہشتگردانہ حملہ ہوتا ہے تو چاہے ثبوت ہوں یا نہیں وہ واقعہ جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے اپنی سرزمین پر دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی اور ایف اے ٹی ایف کے تحت تمام گروپوں کیخلاف بھرپور کارروائیاں کیں۔ پتہ نہیں کیوں بھارت سچ تسلیم نہیں کر رہا اور جھوٹی خبریں پھیلا کر اپنے ہی عوام کو گمراہ کر رہا ہے۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ بھارت کی پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہونے کی بالکل حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ بھارت ثالثی سے بھی انکار کرتا ہے چاہے ثالث امریکا ہو یا برطانیہ۔ عمران خان کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک قانونی نظام ہے اور اگر ان کی عدالتوں سے رہائی ہوتی ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔ امریکہ میں وفد نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کی اور عالمی رہنمائوں، امریکی کانگریس ارکان سے ملاقاتیں کیں، جہاں پاکستان نے کشمیر کے مسئلے اور خطے میں امن کی ضرورت پر زور دیا۔ پاکستانی وفد کے رکن فیصل سبزواری نے لندن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ میں پاکستان کا مقدمہ پیش کیا اور بھارت کو ایٹمی ممالک کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھانے سے روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔ شیری رحمان اور خرم دستگیر خان نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ بشری ٰانجم بٹ نے بتایا کہ پاکستانی وفد کو امریکہ میں اپنے مؤقف پر بھرپور پذیرائی ملی۔ وفد امریکہ سے برطانیہ پہنچ گیا۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد نے گزشتہ روز لندن میں برطانیہ کی وزارتِ خارجہ، دولتِ مشترکہ و ترقیاتی امور (FCDO) میں مشرقِ وسطیٰ، افغانستان اور پاکستان کے لیے پارلیمانی انڈر سیکرٹری آف اسٹیٹ، ہیمیش فالکنر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں حالیہ بھارتی فوجی اشتعال انگیزیوں کے تناظر میں خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گفتگو ہوئی۔ بلاول بھٹو زرداری نے خطے میں امن، بات چیت، اور سفارتی حل کی حمایت پر برطانیہ کی قیادت اور کوششوں کو سراہا۔ دوسری طرف سابق وزیر خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی پاکستانی پارلیمانی وفد نے لندن کے ممتاز تھنک ٹینک چیٹم ہاؤس میں برطانوی پالیسی سازوں، ماہرینِ تعلیم اور تھنک ٹینک اراکین سے ملاقات کی۔ وفد نے جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدگی پر پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا اور بھارت کی بلا اشتعال جارحیت، پاکستانی شہریوں کی ہلاکتوں اور علاقائی امن کو لاحق خطرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ وفد نے زور دیا کہ بھارت کی کارروائیاں پاکستان کی خود مختاری، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل بھی اس گول میز کانفرنس میں موجود تھے۔