آئی ایم ایف نے سالانہ ٹیکس وصولی کے ہدف میں 64 ارب روپے کی کمی کردی
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے سالانہ ٹیکس وصولی کے ہدف میں 64 ارب روپے کی کمی کر دی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے سالانہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 1297 ارب سے کم کرکے 1233 ارب روپے کر دیا ہے، آئی ایم ایف نے ٹیکس وصولی کے ہدف میں 64 ارب روپے کی کمی کی ہے۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے آئی ایم ایف سے ٹیکس وصولیاں 1233 ارب روپے کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے، ٹیکس وصولی میں کمی آئی ایم ایف سے معاہدے پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ذرائع کے مطابق مارچ میں ٹیکس وصولی 107 ارب روپےکم ہوئی، مارچ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 1220 ارب روپے تھا تاہم ایف بی آر 1113 ارب روپے ٹیکس جمع کرسکا۔ذرائع کا بتانا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ایف بی آر ٹیکس وصولی کا مجموعی خسارہ 708 ارب روپے ہو گیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف ٹیکس وصولی ارب روپے
پڑھیں:
نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
اسلام آباد:نئے بجٹ میں حکومت کن شعبوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے جا رہی ہے اور کن شعبوں پر نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے،ا س حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔
وفاقی حکومت نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں متعدد نئے ٹیکس اقدامات اور پالیسی تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے تاکہ محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں بعض شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نئی اشیا و آمدن کے ذرائع کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی سفارشات زیر غور ہیں۔
آئی ایم ایف کے دباؤ پر زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، فری لانسرز اور بیرون ملک سے حاصل ہونے والی فری لانس آمدن پر بھی ٹیکس لگانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں شیئرز اور پراپرٹی پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور سابق فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس استثنا ختم کرکے 12 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں کھاد، کیڑے مار ادویات اور بیکری مصنوعات پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مشروبات اور سگریٹس پر ٹیکس میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے جزوی ریلیف بھی متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کو 30 فیصد خصوصی الاؤنس دینے اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے اور پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد اضافے کی تجویز بھی بجٹ میں شامل کی گئی ہے۔
آئندہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور غیر دستاویزی معیشت کو قابو میں لانے کے لیے حکومت اہم اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم ان مجوزہ ٹیکس اقدامات پر حتمی فیصلہ بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ہوگا۔