نازیبا سوال تنازعے میں پھنسے رنویر الہ آبادیہ کی یوٹیوب پر واپسی
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
انڈیاز گوٹ لیٹنٹ میں نازیبا سوال کے تنازع میں پھنسے رنویر الہ آبادیہ نے واقعے کے تقریباً دو ماہ بعد یوٹیوب دوبارہ انٹری دی ہے۔
رنویر الہ آبادیہ نے اتوار کو اپنے یوٹیوب چینل پر واپسی کے بعد ایک جذباتی ویڈیو پیغام میں اپنے مداحوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے معافی مانگی۔
رنویر نے اپنی ویڈیو میں کہا کہ یہ وقت ان کےلیے اور ان کے خاندان کےلیے بہت مشکل تھا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں ملیں، سوشل میڈیا پر نفرت کا نشانہ بنایا گیا اور میڈیا میں ان کے خلاف خبریں شائع ہوئیں۔ لیکن ان کے مداحوں کے پیغامات نے انہیں اس مشکل وقت میں بہت حوصلہ دیا۔
رنویر نے ان لوگوں سے خاص طور پر معافی مانگی جو انہیں اپنا بیٹا یا بھائی مانتے ہیں۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ آئندہ اپنے مواد کو زیادہ ذمے داری سے بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں احساس ہوگیا ہے کہ ان کے کندھوں پر بہت بڑی ذمے داری ہے، کیونکہ لوگ انہیں اپنے خاندان کا حصہ سمجھتے ہیں۔
رنویر نے اپنی ٹیم اور ان اداکاروں، کھلاڑیوں اور دیگر مشہور شخصیات کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس مشکل وقت میں ان کا ساتھ دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے 300 رکنی عملے میں سے کسی نے بھی استعفیٰ نہیں دیا۔
رنویر نے اپنے مداحوں سے درخواست کی کہ وہ ان کے نئے سفر میں ان کا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پوڈ کاسٹنگ اور مواد بنانا پسند ہے، اور وہ اپنے کام کے ذریعے اپنے ملک کی تاریخ اور ثقافت کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس تنازع کو سزا نہیں سمجھتے، بلکہ اسے اپنے کام کو بہتر بنانے کا موقع سمجھتے ہیں۔
رنویر نے بتایا کہ جب ان کی ذہنی صحت خراب ہو رہی تھی تو مراقبے اور دعا نے ان کی مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے انہیں احساس ہوا کہ صرف خدا ہی ان کے ساتھ ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ رنویر نے
پڑھیں:
ایران اپنے میزائل اور جوہری پروگرام سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، صیہونی اپوزیشن لیڈر
اپنے ایک بیان میں آویگدور لیبر مین کا کہنا تھا کہ ہمیں ایران میں صرف حکومت گرانے پر ہی توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ اسلامی ٹائمز۔ صیہونی سیاسی پارٹی ISRAEL MY HOME کے سربراہ اور اسرائیلی اپوزیشن لیڈر "آویگدور لیبرمین" نے کہا کہ غزہ سے تمام صیہونی قیدیوں کو واپس لائے بغیر حماس پر غلبہ پانا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم "نتین یاہو" کے سیاسی مفادات ہی غزہ میں جنگ جاری رکھنے کی واحد وجہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران اپنی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے لئے پُرعزم ہے۔ وہ کسی صورت اپنے جوہری یا میزائل پروگرام سے دستبردار نہیں ہو گا۔ آویگدور لیبرمین نے ایران پر اسرائیلی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران اپنے جوہری منصوبے سے پیچھے نہیں ہٹتا تو دوبارہ حملے کے لئے تیار ہو جائے۔ تاہم مذکورہ صیہونی اپوزیشن لیڈر نے موقف اپنایا کہ ہمیں ایران میں صرف حکومت گرانے پر ہی توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو فوجی بھگوڑے چلا رہے ہیں۔ حریدیوں کو رضاکارانہ فوجی خدمت سے مستثنیٰ کرنا یہودیت کی تعلیمات کے منافی ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ تمام اسرائیلیوں کو بلا استثناء فوج میں خدمات انجام دینی چاہئیں۔ واضح رہے کہ آویگدور لیبرمین، اسرائیل کے سابق وزیر جنگ بھی ہیں۔ جب کہ حریدی، صیہونیوں میں روحانی طبقے کو کہا جاتا ہے۔ انہیں اسرائیل میں بہت سارے استثنائی حقوق حاصل ہیں۔ فوج میں عدم خدمت اُن حقوق میں سے ایک ہے۔