کراچی: کورنگی انڈسٹریل ایریا میں فیکٹری میں لگی آگ پر 2 دن بعد قابو پالیا گیا، حکام
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
کراچی کے علاقے کورنگی انڈسٹریل ایریا میں فیکٹری میں لگی آگ پر قابو پالیا گیا، 5 فائر بریگیڈ کی گاڑیوں نے فیکٹری میں لگی آگ پر قابو پالیا۔
فائر بریگیڈ حکام کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ پر سوئی گیس یا کسی دوسرے ادارے کی لائن نہیں ہے، کے ایم سی اور کنٹونمنٹ بورڈ کی فائر بریگیڈ جائے وقوعہ پر موجود تھیں۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کے مقام سے نمونے لے کر لیب بھیج دیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ کورنگی انڈسٹریل ایریا میں مقامی کنسٹرکشن کمپنی ٹیوب ویل کےلیے 1100 فٹ سے زیادہ گہرائی پر بورنگ کر رہی تھی، کہ وہان اچانک آگ بھڑک اٹھی تھی۔
کراچی کے علاقے کورنگی کراسنگ میں گہری کھدائی کے دوران بھڑک اٹھنے والی آگ پر21 گھنٹے بعد بھی قابو نہ پایا جاسکا ۔
فائر آفیسر ہمایوں کے مطابق زمین سے میتھین گیس بہت پریشر سے نکل رہی تھی، آگ بجھانے کےلیے فائر ٹینڈرز اور 2 باؤزر استعمال کیے گئے۔
پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کے سابق ایم ڈی کا کہنا تھا کہ آگ بائیوجینک گیس کی وجہ سے لگی، بجھنے میں ایک سے ڈیڑھ ہفتہ بھی لگ سکتا ہے۔
دوسری جانب سوئی سدرن کا کہنا تھا کہ کورنگی کراسنگ کے قریب اس کی کوئی تنصیبات نہیں۔
کمشنر کراچی کا کہنا تھا کہ بورنگ کروانے سے متعلق معلومات اکٹھی کر رہے ہیں، جس ادارے نے اتنی گہرائی میں بورنگ کی اجازت دی اس کی بھی تحقیقات کریں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ
پڑھیں:
کراچی: پسند کی شادی کرنے والے میاں بیوی کئی سال بعد بچے سمیت قتل
کراچی میں گھگر پھاٹک کے قریب میاں بیوی اور بچے کی لاشیں ملی ہیں۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ملیر عبدالخالق کا کہنا ہے کہ واقعہ پسند کی شادی کرنے پر پیش آیا، دونوں خاندانوں کے درمیان صلح کی بات کئی سال سے چل رہی تھی، گزشتہ رات لڑکی کے اہلخانہ نے کلہاڑی کے وار سے میاں بیوی اور بچے کو قتل کیا۔
ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ متقول کے اہلخانہ کے آنے کے بعد ان کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے گا، لاشیں قانونی کارروائی کے بعد اسٹیل ٹاؤن سرد خانے منتقل کی گئی ہیں۔
راولپنڈی: شادی شدہ خاتون قتل، ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس تحویل میں دے دیا گیاملزمان کو سول جج قمر عباس تارڑ کی عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے ملزمان کو یکم اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولین کا تعلق بلوچستان کے ضلع لسبیلہ سے ہے، قتل بظاہر ذاتی دشمنی پر کیا گیا۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو واقعہ کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ قاتلوں کو فوری گرفتار کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔