اسرائیل کی سلامتی فرانس کی ترجیح ہے، امانوئل میکرون
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
نتین یاہو سے اپنی ایک ٹیلیفونک گفتگو میں فرانسوی صدر کا کہنا تھا کہ ہم غزہ کی بحالی کے عرب منصوبے اور مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کیلئے سیاسی افق پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کے صدر "امانوئل میکرون" نے ابھی کچھ دیر قبل صیہونی وزیراعظم "نتین یاہو" کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کی۔ اس ٹیلی فونک گفتگو کی تفصیلات بتاتے ہوئے فرانسوی صدر نے کہا کہ میں نے نتین یاہو کو اس بات کا یقین دلایا کہ حماس کی قید میں تمام صیہونیوں کی آزادی اور اسرائیل کی سلامتی، فرانس کی ترجیح ہے۔ انہوں نے صیہونی وزیراعظم سے غزہ میں جنگ بندی کے دوبارہ اجراء اور اس پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل کی بحالی کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم غزہ کی بحالی کے عرب منصوبے اور مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لئے سیاسی افق پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی قسم کی جبری نقل مکانی یا مغربی کنارے کا اسرائیل میں الحاق دو ریاستی حل کی نفی ہے۔ امانوئل میکرون نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ لبنان کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری کریں۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کی مکمل خودمختاری کو بحال کرنے کے لیے جنگ بندی کی نگرانی کے طریقہ کار کو مضبوط کیا جانا چاہیے۔ فرانسوی صدر نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کو استحکام کی ضرورت ہے اور سب کے مستقبل کی ضمانت مستقل اور جامع امن کے علاوہ ممکن نہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
نتن یاہو کے ساتھ اسرائیل میں اچھا برتاؤ نہیں ہو رہا وہاں مداخلت کرونگا، ٹرمپ
سی بی ایس کے ساتھ ایک گفتگو میں ٹرمپ نے دھمکی دی کہ اگر ضرورت ہوئی تو وہ فوجی دستے یا امریکی نیول مارینز کو (عوامی احتجاجات کو دبانے کے لیے) امریکی شہروں میں روانہ کر دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی بی ایس کے ساتھ ایک گفتگو میں دھمکی دی کہ اگر ضرورت ہوئی تو وہ فوجی دستے یا امریکی نیول مارینز کو (عوامی احتجاجات کو دبانے کے لیے) امریکی شہروں میں روانہ کر دیں گے۔ تسنیم کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ وہ ڈیموکریٹس کے ساتھ ہیلتھ کیئر سسٹم میں اصلاحات کے لیے بیٹھنے کو تیار ہیں، مگر صرف اُس کے بعد جب حکومتی شٹ ڈاؤن ختم ہو جائے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریپبلکن شٹ ڈاؤن ختم کرنے کے لیے ووٹ دیں گے مگر ڈیموکریٹس نہیں، ڈیموکریٹس نے ہی حکومت بند کروائی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ میں ڈیموکریٹس کی بلیک میلنگ قبول نہیں کروں گا، اور میرا ماننا ہے کہ شٹ ڈاؤن ختم ہو جائے گا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ممکن ہے امریکی فوجی نیجیریا میں تعینات کیے جائیں یا ہوائی حملے کیے جائیں، اور ہم وہاں مسیحیوں کو مارے جانے نہیں دیں گے۔ اسرائیل کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نتن یاہو پر دباؤ ڈالا اور کچھ چیزیں پسند نہیں آئیں اور آپ نے دیکھا کہ میں نے اس معاملے میں کیا کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ نتن یاہو کے ساتھ اسرائیل میں اچھا برتاؤ ہو رہا ہے اور ہم اس کی مدد کے لیے کچھ مداخلت کریں گے کیونکہ اس کے ساتھ بہت ناانصافی ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نتن یاہو وہ شخصیت ہیں جن کی جنگ کے دوران اسرائیل کو ضرورت تھی، اور مجھے نہیں لگتا کہ ان کے ساتھ اچھا سلوک ہو رہا ہے۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اگر وہ چاہیں تو وہ بہت جلد حماس کو مسلح صلاحیت سے محروم کر سکتے ہیں اور پھر وہ ختم ہو جائے گی، غزہ میں جو جنگ بندی ہے وہ کمزور نہیں بلکہ بہت مضبوط ہے، اور اگر حماس کے رویے درست نہ ہوں تو اسے فوراً ختم کیا جا سکتا ہے۔ ایران کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ایران کے پاس کوئی نیوکلیئر صلاحیت موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایران ایک جوہری ریاست ہوتا تو کوئی معاہدہ ممکن نہ ہوتا۔ ٹرمپ نے وینیزویلا کے بارے میں کہا کہ انہوں نے زمینی آپریشن کے امکان کو نہ تو تسلیم کیا اور نہ ہی رد کیا، اور کہا کہ اُن کے خیال میں مادؤرو کے دن گنے جا چکے ہیں۔ وینیزویلا نے ہمارے ساتھ بہت برا سلوک کیا ہے، نہ صرف منشیات کے ذریعے بلکہ سینکڑوں ہزاروں افراد کی غیرقانونی شہریوں کے امریکہ داخلے کے ذریعے بھی، البتہ اُن کا خیال ہے کہ ہم وینیزویلا کے ساتھ جنگ میں داخل نہیں ہوں گے۔