ٹرمپ کا پہلے غیر ملکی دورے میں سعودی عرب جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
امریکی میڈیا کے مطابق مئی کے وسط میں ٹرمپ کے دورے سے متعلق سعودی اور امریکی حکام کے درمیان بات چیت ہو چکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر سعودی عرب جا سکتے ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق مئی کے وسط میں ٹرمپ کے دورے سے متعلق سعودی اور امریکی حکام کے درمیان بات چیت ہو چکی ہے۔ ادھر ٹرمپ نے ایران کو ثانوی پابندیوں کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایران معاہدہ نہیں کرتا تو اس پر دوبارہ سخت اقتصادی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا ایپ "ٹک ٹاک" سے متعلق معاہدہ جلد طے پا جائے گا۔ اس کے علاوہ، امریکی صدر نے یوکرین کے معدنی معاہدے پر بھی تنقید کی اور خبردار کیا کہ اگر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی پیچھے ہٹے، تو انہیں سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ٹرمپ نے واضح کیا کہ یوکرین نیٹو کا رکن بننے کی خواہش رکھتا ہے، لیکن وہ کبھی نیٹو میں شامل نہیں ہو سکے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ٹرمپ مذاکرات چاہتے ہیں تو پہلے ہمیں ایٹمی طاقت تسلیم کریں؛ شمالی کوریا کا دوٹوک جواب
شمالی کوریا نے ایک بار پھر اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام پر کسی بھی قسم کے سمجھوتے کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بار اس عزم کا اظہار شمالی کوریا کے حکمراں کِم جونگ اُن کی بہن کم یو جانگ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کیا ہے۔
انھوں نے واضح کیا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات خراب نہیں تاہم شمالی کوریا ایٹمی پروگرام پر کوئی بات چیت یا رعایت ممکن نہیں۔
کم یو جانگ نے مزید کہا کہ امریکا مذاکرات دوبارہ شروع کرنا چاہتا ہے تو پہلے شمالی کوریا سے ایٹمی پروگرام کو ختم کرنے کے مطالبے سے دستبردار ہو۔
شمالی کوریا کے حکمراں کی بہن کم یو جانگ کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کو شمالی کوریا کو ایک ایٹمی طاقت کے طور پر تسلیم کرنا پڑے گا۔
شمالی کوریا کے کسی طاقتور شخصیت کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب حکمراں کم جونگ اُن ممکنہ طور پر روس کا دورہ کرنے والے ہیں۔
ادھر امریکا اور اس کے اتحادی شمالی کوریا کے روس کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات اور چین کے ساتھ تعاون پر گہری نظر رکھے ہوئے جو خطے میں کسی نئی صف بندی کا آغاز ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی عندیہ دیا کہ وہ 2018 میں شروع ہونے والے سفارتی عمل کو بحال دیکھنا چاہتے ہیں۔ تاہم ان کی حالیہ پالیسی سخت اور غیر لچکدار نظر آتی ہے۔
شمالی کوریا کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں پر اصرار بین الاقوامی سطح پر ایک بار پھر کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے جب کہ امریکا اور اس کے اتحادی اس موقف کو عالمی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے رہے ہیں۔