اداکارہ غنا علی کے انسٹاگرام پوسٹ نے مداحوں کو الجھا دیا، اصل حقیقت سامنے آگئی!
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
کراچی: پاکستانی اداکارہ غنا علی کے شوبز چھوڑنے کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد انہوں نے وضاحتی بیان جاری کر دیا۔
28 مارچ کو غنا علی کے انسٹاگرام پر ایک اسٹوری شیئر کی گئی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ اسلام اور خدا کے احکامات کی خاطر شوبز انڈسٹری کو خیرباد کہہ رہی ہیں۔ اس اسٹوری کے وائرل ہوتے ہی مداحوں میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں۔
بعدازاں، اداکارہ نے ایک اور پوسٹ میں وضاحت دی کہ یہ محض ایک مذاق تھا جو ان کے بھائی نے کیا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ “میرا شوبز چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں، یہ پوسٹ میرے بھائی نے مذاق میں لکھی تھی، براہ کرم اسے سنجیدہ نہ لیا جائے”۔
غنا علی نے مزید کہا کہ فی الحال وہ شوبز انڈسٹری کا حصہ ہیں، لیکن مستقبل میں وہ اپنے بچوں اور خاندان کو زیادہ وقت دینے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ غنا علی شادی اور بچوں کی پیدائش کے بعد اداکاری سے دور ہیں، تاہم وہ سوشل میڈیا پر خاصی متحرک رہتی ہیں۔
غنا علی نے “سُن یارا”، “سایہ دیوار بھی نہیں”، “ہانیہ” سمیت کئی کامیاب ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں، جبکہ فلمی دنیا میں بھی “رنگریزہ”، “مان جاؤ ناں” اور “کاف کنگنا” جیسے پروجیکٹس کا حصہ رہی ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: غنا علی
پڑھیں:
شوبز کی خواتین طلاق کو پروموٹ نہ کریں: روبی انعم
پاکستانی تھیٹر اداکارہ روبی انعم کا کہنا ہے کہ میرے ماں باپ کی دعائیں مجھے لگی تو میری شادی ہوئی، ورنہ مجھے یہی لگتا تھا کہ شادی نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جب میں بیمار ہوئی تو احساس ہوا کہ اللّٰہ نے مجھے کتنا بڑا تحفہ دیا ہے، اس سے قبل مجھے اندازہ نہیں تھا۔
حال ہی میں روبی انم نے نجی ٹی وی کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے بڑھتی ہوئی طلاقوں سمیت مخلف امور پر بات کی۔
انہوں نے شوبز کی خواتین کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ براہ مہربانی کبھی طلاق کو پروموٹ نہ کریں، کبھی کسی کو طلاق کا مشورہ نہ دیں، یہ نہ کہیں کہ شادی نہیں کرنی چاہیے، نہ یہ کہیں کہ میں طلاق کے بعد بہت خوش ہوں، زندگی آسان ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ سے سوشل میڈیا پر طلاق کو بہت فروغ دیا جارہا ہے۔ ہمارے مذہب اور ثقافت میں ایسا نہیں ہے۔
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ میں ہر اس عورت کے خلاف ہوں جو یہ کہے کہ برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آخر کیوں برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ہے؟ آپ کو برداشت کرنا پڑے گا۔ ہم نے بھی کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک فنکارہ ہیں جنہیں میں بہت پسند کرتی ہوں وہ کہتی ہیں کہ میری شادی کو 35 سال ہوگئے اب میں نے سوچا کہ ہمیں الگ ہوجانا چاہیے، مزید ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرنا چاہیے۔
روبی نے کہا کہ آپ ہمارے معاشرے کی لڑکیوں کو کیا سیکھا رہی ہیں؟ ہمارا مذہب اور ہماری ثقافت طلاق کی اجازت نہیں دیتی۔ ایسی باتیں ٹیلی ویژن پر نہیں کہی جانی چاہئیں۔ اس کے بجائے شادی کے مثبت پہلوؤں کو اُجاگر کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری جب شادی ہوئی تھی میری ماں نے مجھے نصیحت کی تھی کہ ہمیں تمہاری فطرت کا پتہ ہے تم برادشت کرنے والی نہیں ہو، لیکن تمہیں اپنے مرحوم والد اور بہنوں کی خاطر برداشت کرنا پڑے گا۔
میری ماں نے نکاح سے پہلے مجھ اس سے پوچھا تھا کہ کیا میں واقعی شادی کے لیے تیار ہوں بعد میں یہ نہ ہو کہ ڈراموں میں کام کرنے کی خاطر گھر واپس آجاؤں۔ یہاں کوئی نہیں بیٹھا جو تمھیں رکھے گا، پوری زندگی شوہر کے ساتھ ہی رہنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر شادی شدہ زندگی میں مسائل ہیں تو ان کا سامنا کرتے ہوئے حل تلاش کریں نہ کہ شادی کو ختم کریں۔
ان کے انٹرویو کا مختصر کلپ وائرل ہوا تو روبی انعم سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کی زد میں آگئی۔ صارفین کا کہنا ہے کہ عورت کو طلاق اور خلع کا حق اسلام نے ہی دیا ورنہ دیگر مذاہب میں تو ایسا کچھ نہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ آپ غلط کہہ رہی ہیں، ماں باپ کے گھر میں ہمیشہ جگہ ہونی چاہیے۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ اسلام ہی ہے جو عورت کو شوہر کی شکل پسند نہ آنے پر بھی شادی ختم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔