بارڈر سکیورٹی اور امیگریشن کنٹرول کیلئے سخت اقدامات اٹھا رہے ہیں، طلال چودھری
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
وزیر مملکت برائے داخلہ کا برطانوی وزیر داخلہ کی طرف سے دئیے گئے عشائیہ میں گفتگو کرتے ہوے کہنا تھا کہ کہ پاکستان مؤثر بارڈر مینجمنٹ اور غیر قانونی امیگریشن کے مسائل پر عالمی تعاون بڑھانے کے لئے پرعزم ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم اور وزیر داخلہ نے بارڈر سکیورٹی اور امیگریشن کنٹرول کیلئے سخت اقدامات پر زور دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے دورہ برطانیہ کے دوران برطانوی وزیر داخلہ یوویٹ کوپر کی جانب سے وزراء کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ میں شرکت کی۔ طلال چودھری اور برطانوی وزیر داخلہ یوویٹ کوپر کے درمیان دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، طلال چودھری کی دیگر ممالک کے وزرائے داخلہ اور وفود سے اہم ملاقاتیں بھی ہوں گی۔
ملاقاتوں کے دوران مؤثر بارڈر مینجمنٹ، غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام اور دوطرفہ تعلقات پر تفصیلی گفتگو ہوگی، طلال چودھری نے کہا کہ پاکستان مؤثر بارڈر مینجمنٹ اور غیر قانونی امیگریشن کے مسائل پر عالمی تعاون بڑھانے کے لئے پرعزم ہے۔ طلال چودھری کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور وزیر داخلہ محسن نقوی نے بارڈر سکیورٹی اور امیگریشن کنٹرول کیلئے سخت اقدامات پر زور دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: طلال چودھری وزیر داخلہ
پڑھیں:
قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم، وزرا اور عسکری قیادت کی دوحا آمد کے پس منظر میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح اور مؤقف سے بھرپور پیغام دیا ہے کہ مسلم اُمّت کے سامنے اب محض اظہارِ غم و غصّہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ قطر پر یہ حملہ محض ایک ملک کی حدود کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اصول، خودمختاری اور امن ثالثی کے عمل پر کھلا وار ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ جب بڑے ممالک ثالثی اور امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو ایسے حملے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں اور مسلم امت کی حیثیت و وقار کے لیے خطرہ ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری نوعیت کا اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی اس سلسلے میں متحرک کیا گیا، تاکہ عالمی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ محض قراردادیں اور بیانات کافی نہیں، اب ایک واضح، عملی لائحۂ عمل درکار ہے ۔ اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، سفارتی محاذ پر یکسوئی اور اگر ضرورت پڑی تو علاقائی سیکورٹی کے مجموعی انتظامات تک کے آپشنز زیرِ غور لائے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی دفاعی استعداد کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت دفاعی ہے اور کبھی استعمال کا ارادہ نہیں رہا، مگر اگر کسی بھی طرح ہماری خودمختاری یا علاقائی امن کو خطرہ پہنچایا گیا تو ہم ہر ممکن قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی راستہ آخری انتخاب ہوگا، مگر اگر جارحیت رکنے کا نام نہ لیا تو عملی، مؤثر اور متحدہ جواب بھی لازم ہوگا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین صرف خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ارب مسلمانوں کے سامنے اخلاقی اور سیاسی امتحان ہے۔ اگر مسلم ریاستیں اس مقام پر صرف تقاریر تک محدود رہیں گی تو عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ مجروح ہوگی اور فلسطینیوں کی امیدیں پامال ہوں گی۔