غزہ میں لاپتہ اقوام متحدہ کے 15 رضاکاروں کی اجتماعی قبر سے لاشیں برآمد
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
غزہ میں ایک ہفتے قبل لاپتہ ہونے والے ریڈ کریسنٹ کے 15 امدادی کارکنوں کی لاشیں اجتماعی قبر سے برآمد ہوئی ہیں۔
خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق غزہ پٹی کے جنوبی علاقے سے ریڈ کریسنٹ کے 8 طبی کارکنوں اور دیگر فلسطینی ریسکیو ورکرز کی لاشیں ریت میں بنی ایک کم گہری قبر سے برآمد ہوئی ہیں۔
یہ کارکن گزشتہ ہفتے اسرائیلی فائرنگ کا نشانہ بنے اور اُس کے بعد سے لاپتہ ہوگئے تھے۔
اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے لاپتہ رضاکاروں کی لاشیں ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے واقعے کو انسانی وقار کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزینوں (UNRWA) کے سربراہ فلپ لزارینی نے سماجی پلیٹ فارم ایکس پر پیر کے روز بتایا کہ لاشوں کو "کم گہری قبروں میں پھینک دیا گیا تھا، جو انسانی وقار کی سنگین خلاف ورزی ہے۔"
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی (ICRC) نے اتوار کو ایک بیان میں اپنی "سخت مذمت" کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’ان کارکنوں کی لاشیں شناخت کے بعد باعزت طریقے سے دفن کے لیے تیار کی گئی ہیں۔ یہ عملہ اور رضاکار دوسروں کی مدد کرتے ہوئے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے تھے۔‘‘
ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کے بین الاقوامی فیڈریشن (IFRC) کے مطابق، 9 رکنی ریڈ کریسنٹ ٹیم کا ایک کارکن اب بھی لاپتہ ہے۔
یہ گروپ 23 مارچ کو لاپتہ ہوا تھا، جب اسرائیل نے غزہ میں حماس کے خلاف مکمل فوجی کارروائی دوبارہ شروع کی تھی۔
فلسطین ریڈ کریسنٹ نے کہا کہ اسی علاقے سے 6 سویل ڈیفنس اراکین اور ایک اقوام متحدہ کے ملازم کی لاشیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ان کارکنوں کو نشانہ بنایا تھا، تاہم ریڈ کراس نے حملے کی ذمہ داری کسی پر عائد نہیں کی۔
اسرائیلی فوج نے پیر کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 23 مارچ کو فوجیوں نے گاڑیوں کے ایک قافلے پر فائر کھول دیا، جس میں ایمبولینسز اور فائر ٹرکس شامل تھیں، کیونکہ یہ گاڑیاں بغیر کسی پہلے رابطے کے، ہیڈ لائٹس یا ایمرجنسی سگنلز کے بغیر اسرائیلی پوزیشن کے قریب آ رہی تھیں۔
فوج کے مطابق، اس حملے میں حماس اور اسلامی جہاد کے کئی افراد شہید ہوئے۔
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے کوآرڈینیٹر جوناتھن وِٹال نے لاشوں کی برآمدگی کی جگہ کو "اجتماعی قبر" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جگہ ایک کچلی ہوئی ایمبولینس کی ایمرجنسی لائٹ سے نشان زد تھی۔
ان کے ساتھ شائع کی گئی تصاویر میں ریڈ کریسنٹ کی ٹیموں کو ایک بُری طرح تباہ شدہ فائر ٹرک اور اقوام متحدہ کی گاڑی کے پاس سے لاشوں کو کھود کر نکالتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ریڈ کریسنٹ کارکنوں کی ہلاکتوں پر براہ راست تبصرہ کرنے سے گریز کیا، لیکن بعد میں رائٹرز کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ انہوں نے لاشوں کو ایک فعال جنگ کے علاقے سے نکالنا ممکن بنایا۔ تاہم، انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ لاشیں ریت میں کیوں دبائی گئی تھیں یا گاڑیاں کیوں کچلی ہوئی تھیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے ریڈ کریسنٹ کی لاشیں کو ایک کہا کہ
پڑھیں:
’غزہ کی ہولناکیوں‘ کے سائے میں اقوام متحدہ کی امن کی اپیل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جولائی 2025ء) * ’غزہ کی ہولناکیوں‘ کے سائے میں اقوام متحدہ کی امن کی اپیل
’غزہ کی ہولناکیوں‘ کے سائے میں اقوام متحدہ کی امن کی اپیلاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منگل 22 جولائی کو متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کر لی، جس میں تمام 193 رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تنازعات کے حل کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج تمام پرامن ذرائع کو بروئے کار لائیں۔
یہ قرارداد پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی تھی اور اسے 15 رکنی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر منظور کیا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے اس موقع پر کہا کہ دنیا کو اس وقت پرامن سفارت کاری کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے، کیونکہ ’’غزہ میں ہولناکیوں کا منظر‘‘ اور یوکرین، سوڈان، ہیٹی اور میانمار جیسے خطوں میں جاری تنازعات عالمی امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا، ’’ہم دنیا بھر میں بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزیاں دیکھ رہے ہیں۔‘‘غزہ پٹی کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے گوٹیرش نے کہا کہ ’’بھوک ہر دروازے پر دستک دے رہی ہے‘‘ اور اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کو امداد کی فراہمی کے لیے محفوظ راستہ فراہم نہ کرنے سے فلسطینیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ دنیا بھر میں بھوک اور انسانوں کی بے دخلی کی شرح ریکارڈ سطح پر ہے، جب کہ دہشت گردی، پرتشدد انتہا پسندی اور سرحد پار جرائم نے عالمی سلامتی کو مزید غیر یقینی بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’سفارت کاری ہمیشہ تنازعات کو روکنے میں کامیاب نہیں رہی، لیکن اس میں اب بھی انہیں روکنے کی طاقت موجود ہے۔‘‘
اس منظور شدہ قرارداد میں اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج پرامن ذرائع جیسے مذاکرات، تحقیق، ثالثی، مصالحت، ثالثی عدالت، عدالتی فیصلے، علاقائی انتظامات یا دیگر پرامن ذرائع کے استعمال پر زور دیا گیا ہے۔
اجلاس کی صدارت کرنے والے پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے غزہ پٹی اور کشمیر جیسے دیرینہ تنازعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا پرامن حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا، ’’دنیا بھر میں جاری بیشتر تنازعات کی جڑ کثیرالجہتی نظام کا بحران ہے، نہ کہ اصولوں کی ناکامی۔ اس کی وجہ اداروں کا مفلوج ہونا نہیں بلکہ سیاسی عزم اور سیاسی جرأت کی کمی ہے۔‘‘
ادارت: افسر اعوان، مقبول ملک