کراچی، عیدالفطر کے موقع پر فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے پاکستان نظریاتی پارٹی کا احتجاجی کیمپ
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
احتجاجی کیمپ میں مختلف سیاسی، سماجی، اور مذہبی رہنماؤں سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکاء نے غزہ پر اسرائیلی اور امریکی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی بربریت روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نظریاتی پارٹی کے تحت صوبائی کنوینر مولانا محمد ابراہیم چترالی کی دعوت پر عیدالفطر کے موقع پر نمائش چورنگی پر فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے احتجاجی کیمپ لگایا گیا۔ احتجاجی کیمپ میں مختلف سیاسی، سماجی، اور مذہبی رہنماؤں سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکاء نے غزہ پر اسرائیلی اور امریکی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی بربریت روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ معصوم فلسطینیوں پر بمباری اور نسل کشی ناقابلِ برداشت ہے اور عالمِ اسلام کو متحد ہوکر فلسطینی عوام کی حمایت کرنی چاہیئے۔ اس موقع پر شرکاء نے فلسطینی عوام کے حق میں نعرے لگائے اور اسرائیل کے خلاف مذمتی بینرز بھی آویزاں کئے۔
مولانا محمد ابراہیم چترالی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام ہر حال میں فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے حق میں اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔ انہوں نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کے مسئلے پر مزید مؤثر سفارتی کردار ادا کرے اور عالمی فورمز پر اسرائیلی مظالم کو بے نقاب کرے۔ احتجاجی کیمپ کے اختتام پر فلسطینی عوام کے لیے خصوصی دعا کی گئی اور عالمی برادری سے اپیل کی گئی کہ وہ اسرائیل کو ظلم و بربریت سے روکے اور فلسطینی عوام کو ان کا جائز حق دلوائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: احتجاجی کیمپ فلسطینی عوام کے لیے
پڑھیں:
لندن ، سرکاری دورے پر ٹرمپ کی آمد،عوام کا بڑا احتجاجی مظاہرہ
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)امریکہ کے صدر ٹرمپ کا سرکاری دورے پر برطانیہ آمد پر احتجاجا عوام نے بڑے مظاہرے کا اہتمام کیا۔ البتہ برطانوی حکومت نے ٹرمپ کی آند پر اتنی ہی گرمجوشی کا اظہار کیا ہے جس قدر عوام نے غم و غصہ دکھایا ہے۔کیر سٹارمر حکومت نے صدر ٹرمپ کے استقبال کے لیے زبردست فوجی پریڈ کا اہتمام کیا اور انتہائی والہانہ پن دکھایا۔ برطانوی حکومت کے اس غیر معمولی اہتمام کے باوجود ٹرمپ کے استقبال کی خاطر بہت تھوڑے لوگ ونڈ سر کیسل کے باہر جمع ہوسکے۔ جبکہ ٹرمپ کی آمد پر ناراضگی کا اظہار کرنے والے بہت بڑی تعداد میں تھے۔ اسی جگہ فوجی پریڈ منعقد کی گئی تھی۔اس موقع پر سنٹرل لندن میں امریکی پالیسیوں کے خلاف جمع برطانوی شہری 'سٹاپ ٹرمپ' اور ' ٹرمپ ناٹ ویل کم' ایسے نعرے لگا رہے تھے۔(جاری ہے)
ان مظاہرین کو دعوت احتجاج دینے والوں میں ایمنیسٹی انٹرنیشنل، خواتین کے حقوق کی تنظیموں اور غزہ میں امریکی مدد سے جاری اسرائیلی جنگ کے خلاف انسانی حقوق تنظیمیں شامل تھیں۔ایک ریٹائرڈ برطانوی جو اپنی اہلیہ کے ساتھ ٹرمپ مخالف مظاہرے میں شریک تھے لکھ کر کہہ رہے تھے ' میں ٹرمپ اور اس کی انتظامیہ کی نمائندہ ہر چیز کو مکمل ناپسند کرتا ہوں۔' ان کے ہاتھ میں موجود کتبے پر یہ بھی تحریر تھا ' ڈمپ ٹرمپ۔ صدر ٹرمپ کی لندن آمد کے موقع پر لندن میں 1600 سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ۔ یہ اہلکار پر امن طور پر پارلیمنٹ کی طرف جانے والے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔ ان کے بینرز پر تحریر تھاکہ ٹرمپ یہاں چاہیے ، نہ کہیں اور چاہیے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ احتجاجی مظاہرے میں پانچ ہزار شہریوں نے شرکت کی۔مظاہرین کو احتجاج کی دعوت دینے والے اتحاد کے ایک ترجمان نے کہا ' یہ موقع ہے کہ برطانیہ نفرت، تقسیم اور آمرانہ سوچ کو مسترد کرے۔ٹرمپ کی برطانیہ سمیت یورپ سے تعلق رکھنے والے ملکوں میں عوامی پذیرائی میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ خود یورپی حکومتیں بھی ٹرمپ کی پالیسیوں اور فیصلوں پر خوش نہیں ہو پا رہے۔