ہماری پارٹی بھی وقف ترمیمی بل کی حمایت کریگی، پریم کمار جین
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
ٹی ڈی پی کے لیڈر پریم کمار جین نے کہا کہ پارلیمنٹ میں پیش ہونے والے وقف ترمیمی بل پر پورے ملک کے مسلمانوں کی بھی نظریں مرکوز ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی بل کے پارلیمنٹ میں پیش ہونے سے پہلے بھارت میں سیاست گرما گئی ہے۔ چندرا بابو نائیڈو کی تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) نے وقف ترمیمی بل کی حمایت کرنے کی بات کہی ہے۔ ٹی ڈی پی نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو مسلمانوں کے حق میں ہیں۔ ٹی ڈی پی کے لیڈر پریم کمار جین نے کہا کہ پارلیمنٹ میں پیش ہونے والے وقف ترمیمی بل پر پورے ملک کے مسلمانوں کی نظریں مرکوز ہیں۔ ٹی ڈی پی کے لیڈر پریم کمار جین نے کہا کہ پارلیمنٹ میں پیش ہونے والے وقف ترمیمی بل پر پورے ملک کے مسلمانوں کی بھی نظریں مرکوز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 9 لاکھ ایکڑ وقف بورڈ کی زمین پر بہت سے لوگوں نے غیرقانونی طریقے سے قبضہ کر رکھا ہے، ہماری پارٹی وقف ترمیمی بل کی حمایت کرے گی۔
آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ چندرا بابو نائیڈو نے حال ہی میں کہا کہ ٹی ڈی پی حکومت نے ہمیشہ وقف جائیداد کا تحفظ کیا ہے اور آگے بھی کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب سرکاری حکم جاری کیا گیا تھا تو غیرضروری تنازعہ کھڑا ہوا، اس لئے جب عدالتوں سے رجوع کیا گیا تو ایک وقت آیا کہ وقف بورڈ نے کام کرنا بند کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت آنے کے بعد ہم نے اس حکم پر روک لگا دی، سب کی رائے لے کر ایک ورکنگ بورڈ بنایا گیا، ہم وقف بورڈ کی جائیدادوں کی حفاظت کریں گے، ہم محروم مسلم خاندانوں کی معاشی ترقی کے لئے کام کریں گے۔
ریاست بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کی پارٹی جنتا دل یونائیٹیڈ (جے ڈی یو) کے لیڈران کے بیان سے بھی اب یہ واضح ہوچکا ہے کہ وہ اس بل کی حمایت میں ہیں۔ جے ڈی یو نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے، جوان کے حقوق چھیننے جیسا ہو۔ وہیں این ڈی اے کی دیگر پارٹیاں لوک جن شکتی پارٹی-رام ولاس (ایل جے پی-آر) کے صدر چراغ پاسوان اس بل سے متعلق کہہ چکے ہیں کہ اپوزیشن کو گمراہ کررہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پارلیمنٹ میں پیش ہونے انہوں نے کہا کہ بل کی حمایت ٹی ڈی پی
پڑھیں:
اسرائیل کے حملوں سے ہماری کارروائیوں میں شدت آئیگی، یمن
اپنے ایک جاری بیان میں یمنی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے یہ حملے یمنی عوام پر دباؤ بڑھانے اور ان کی مشکلات میں اضافہ کرنے کیلئے کئے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رواں شب یمن کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں عالمی برادری کو مخاطب کیا کہ اسرائیل نے جولائی سے اب تک کئی بار یمن کے عام شہریوں اور اہم بنیادی ڈھانچوں پر حملے کئے۔ اس دوران صیہونی رژیم نے مغربی یمن میں الحدیدہ، رأس عیسیٰ اور الصلیف جیسی اہم بندرگاہوں کو نشانہ بنایا۔ یہ بندرگاہیں لاکھوں یمنی شہریوں کے لئے زندگی کی بنیادی ضروریات کی فراہمی کا ذریعہ ہیں جن میں خوراک، دواء، ایندھن اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔ انہی بندرگاہوں کے ذریعے ملک کی 80 فیصد ضروریات پوری ہوتی ہیں۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے یہ حملے یمنی عوام پر دباؤ بڑھانے اور ان کی مشکلات میں اضافہ کرنے کے لئے کئے جا رہے ہیں۔
تاہم یمن نے واضح کیا کہ ان حملوں سے غزہ کی حمایت میں ہمارے موقف پر کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ یہ حملے غزہ کی حمایت میں یمنی فوجی کارروائیوں کو مزید تیز کریں گے۔ واضح رہے کہ اکتوبر 2023ء میں غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد یمن، فلسطینیوں کا ایک سرگرم حامی بن کر سامنے آیا۔ یمن نے اسرائیل کے خلاف کئی میزائل اور ڈرون حملے کئے تا کہ تل ابیب پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ جنگ بندی کرے اور غزہ کا محاصرہ ختم کرے۔ زیادہ تر حملوں میں جنوبی اسرائیل بالخصوص ایلات کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔ جبکہ کچھ حملے تل ابیب اور بن گوریون ایئرپورٹ کی جانب بھی کئے گئے۔ یہ حملے اسرائیل کے لئے ایک سیکیورٹی چیلنج بن چکے ہیں۔ جس کے جواب میں اسرائیل نے یمن میں مختلف اہداف پر فوجی کارروائیاں کیں۔