برطانیہ کا امیگریشن نظام سخت، اب یورپی شہریوں کو بھی اجازت نامہ درکار ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
لندن: برطانیہ نے اپنے امیگریشن قوانین کو مزید سخت کرتے ہوئے یورپی شہریوں کے لیے بھی الیکٹرانک ٹریول اتھورائزیشن (ETA) لازمی قرار دے دیا۔ یہ قانون 2 اپریل 2025 سے نافذ ہوگا، جس کے بعد یورپی شہریوں کو برطانیہ میں داخل ہونے سے پہلے یہ اجازت نامہ لینا ہوگا۔
ETA ایک ڈیجیٹل سفری اجازت نامہ ہے جو ویزا کے بغیر برطانیہ جانے والے مسافروں کے پاسپورٹ سے منسلک ہوگا۔ تاہم، یہ صرف سفر کی اجازت دے گا، جبکہ حتمی فیصلہ برطانوی امیگریشن حکام کے اختیار میں ہوگا۔
یہ قانون ان تمام افراد پر لاگو ہوگا جو ویزا کے بغیر برطانیہ کا سفر کرتے ہیں اور برطانیہ میں کوئی امیگریشن اسٹیٹس نہیں رکھتے۔ اس سے قبل یہ قانون صرف غیر یورپی ممالک جیسے امریکا، کینیڈا، اور آسٹریلیا کے شہریوں پر لاگو تھا، لیکن اب یورپی شہریوں کو بھی اس عمل سے گزرنا ہوگا۔
ETA کی درخواست فیس 10 پونڈ رکھی گئی ہے، جو 9 اپریل کے بعد بڑھ کر 16 پونڈ ہو جائے گی۔ مسافر برطانوی ETA موبائل ایپ یا سرکاری ویب سائٹ کے ذریعے درخواست دے سکتے ہیں۔ اگرچہ بیشتر درخواستیں چند منٹوں میں منظور ہو جاتی ہیں، لیکن حکام کم از کم تین دن پہلے درخواست دینے کی تجویز دیتے ہیں۔
اگر کسی درخواست کو مسترد کر دیا جائے تو درخواست گزار کو وجہ سے آگاہ کیا جائے گا، لیکن فیصلے کے خلاف اپیل کا کوئی طریقہ نہیں ہوگا۔ ایسے افراد کو برطانیہ جانے کے لیے ویزا حاصل کرنا ہوگا۔
پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے افراد کو ETA کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ انہیں پہلے ہی برطانیہ کے لیے ویزا درکار ہوتا ہے۔ تاہم، پاکستانی نژاد یورپی شہریوں پر اس کا اثر پڑے گا، خاص طور پر وہ جو کاروباری یا خاندانی وجوہات کی بنا پر برطانیہ کا بار بار سفر کرتے ہیں۔
برطانوی حکومت کے مطابق ETA کا نظام امیگریشن سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے، جو عالمی سطح پر سخت سفری قوانین کے رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یورپی شہریوں کے لیے
پڑھیں:
سی جی ٹی این کے سروے میں 65 اعشاریہ 2فیصد یورپی یونین کے شہری چین کے ساتھ تجارت کو فائدہ مند سمجھتے ہیں
سی جی ٹی این کے سروے میں 65 اعشاریہ 2فیصد یورپی یونین کے شہری چین کے ساتھ تجارت کو فائدہ مند سمجھتے ہیں WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چائنا میڈیا گروپ کے سی جی ٹی این کے ایک سروے میں 10 یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے 3 ہزار 895 جواب دہندگان چین-یورپ تعلقات کی موجودہ صورتحال اور امکانات کے بارے میں پرامید ہیں، اور یورپی ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسٹریٹجک خودمختاری کی پاسداری کریں اور دنیا میں ملٹی پولرائزیشن کو فروغ دینے کے لئے چین کے ساتھ ہاتھ ملائیں۔سروے میں شامل 10 یورپی ممالک میں سے 7 ممالک 50 فیصد سے زیادہ چین کے بارے میں مثبت رائے رکھتے ہیں اور 25 سے 34 سال کی عمر کے 1۔76 فیصد جواب دہندگان نے چین بارے پسندیدگی کا اظہار کیا۔
یورپی ممالک اور چین کے درمیان تعلقات کے حوالے سے 2۔44 فیصد نے چین سے مقابلے کے بجائے شراکت داری کا انتخاب کیا۔ تمام جواب دہندگان کے 65.2 فیصد کا خیال ہے کہ چین کے ساتھ تجارت فائدہ مند ہے ۔ برطانیہ، جرمنی اور فرانس میں جواب دہندگان نے چین کے ساتھ اچھے اقتصادی اور تجارتی تعاون کو برقرار رکھنے کی بھرپور حمایت کی، جس کی حمایت کی سطح بالترتیب 72.1فیصد، 64فیصد اور 63فیصد ہے.
چین کے ساتھ تجارت یا امریکہ کے ساتھ تجارت” کے بارے میں بات کرتے ہوئے، 37.2فیصد جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ چین کے ساتھ تجارت زیادہ فائدہ مند ہے جبکہ صرف 19.5فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ امریکہ کے ساتھ تجارت زیادہ فائدہ مند ہے.یہ سروے آن لائن کیا گیا تھا اور اس میں برطانیہ، فرانس، جرمنی، ہنگری، اٹلی، پولینڈ، پرتگال، سربیا، اسپین اور سویڈن شامل تھے اور تمام جواب دہندگان کی عمر 18 سال سے زیادہ ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراحتجاج کیس:پی ٹی آئی کے کون کونسے کارکنان کو سزائیں ہوئیں ؟ تصاویر و تفصیلات سب نیوز پر امید ہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا بات چیت کے ذریعے تنازع کو مناسب طریقے سے حل کریں گے، چینی وزارت خارجہ چین، 2025 ورلڈ انٹرنیٹ کانفرنس ڈیجیٹل سلک روڈ ڈیولپمنٹ فورم کا افتتاح چینی وزیر اعظم 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں شرکت کریں گے، وزارت خا رجہ چین اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات میں وافر ثمرات حاصل ہوئے ہیں، چینی صدر امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا چین اور یورپی یونین نے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں، چینی صدرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم