امریکی صدر کا تمام درآمدات پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کے دوران یوم آزادی کے موقع پر نئے تجارتی محصولات کے نفاذ کا اعلان کیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان اقدامات کے ذریعے امریکا ایک نئے سنہری دور کا آغاز کرے گا اور اب وقت آگیا ہے کہ امریکہ کو اقتصادی طور پر خوشحال بنایا جائے۔
ٹرمپ کے مطابق ان نئے ٹیرف کی مدد سے امریکا میں غیر منصفانہ تجارتی تعلقات کو ختم کیا جائے گا، خاص طور پر ان ممالک کے ساتھ جنہوں نے امریکی صنعتوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی ٹیرف سے دنیا تجارتی جنگ کے دہانے پر پہنچ گئی
تاہم تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ ان اقدامات سے عالمی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ ٹیرف امریکا کے کسانوں اور کاشتکاروں کے حق میں ہیں، جنہیں دنیا بھر میں دیگر ممالک کی جانب سے ظلم کا سامنا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ امریکا اب غیر ملکی ساختہ گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرے گا اور کہا کہ جو ممالک امریکی مصنوعات پر ٹیرف لگاتے ہیں انہیں اب اس کا جواب دیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان پر 58 فیصد، چین پر 34 فیصد اور بھارت پر 24 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کا یو ٹرن، کینیڈا اور میکسیکو پر عائد کردہ ٹیرف ایک دن بعد ہی مؤخر کر دیا
اس کے علاوہ امریکی صدر نے کہا کہ حاصل شدہ محصولات کو امریکا میں ٹیکس کی شرح کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
کینیڈا کی جانب سے دودھ اور دیگر ڈیری مصنوعات پر 200 سے 250 فیصد ٹیرف عائد کرنے پر ٹرمپ نے کہا کہ کینیڈا نے امریکی مصنوعات کے لیے غیر منصفانہ قیمتیں رکھی ہیں۔
ٹرمپ نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ امریکا اپنے اتحادیوں کو سبسڈی فراہم کرتا ہے اور یہ امداد گزشتہ 30 برسوں سے جاری رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹرمپ نے کہا کہ
پڑھیں:
اب حماس کا قصہ تمام کردو، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل کو مشورہ
ڈونلڈ ٹرمپ کا اشارہ اس جانب تھا کہ اسرائیل کو غزہ میں حماس کے خلاف 21 ماہ سے جاری فوجی کارروائی کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کے حوالے سے اسرائیل کو ’’کام مکمل کریں‘‘ کا پیغام دیا ہے جس کا مطلب حماس کا خاتمہ کرنا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو واضح پیغام دیا کہ وہ غزہ میں جاری حماس کے خاتمے کے آپریشن کو فوری طور پر مکمل کرے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا اشارہ اس جانب تھا کہ اسرائیل کو غزہ میں حماس کے خلاف 21 ماہ سے جاری فوجی کارروائی کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے۔ امریکی صدر کے بیان سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ اسرائیل کو چاہے کتنے ہی انسانی المیے جنم لیں، اس کی فکر کیے بغیر اپنا کام مکمل کرنا چاہیے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اندازِ فکر سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اب اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے تیار نہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند ہفتے قبل ہی کہا تھا کہ وہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ حماس کے ترجمان نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ جنگ بندی پر مؤقف کی تبدیلی اپنے دوست اسرائیل کے خوابوں کو پورا کرنے کی ناکام کوشش ہے۔ صدر ٹرمپ کا اسرائیل کو حماس کے خاتمے کا مشور دینے کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا نے جنگ بندی مذاکرات سے اپنے مذاکرات کار واپس بلا لیے۔ امریکی مذاکرات کاروں نے الزام عائد کیا کہ غزہ جنگ بندی پر حماس غیر مربوط طریقہ کار اور بد نیتی سے کام لے رہی ہے۔