پائیدار ہوابازی فیول کے فروغ سے معاشی ترقی کا حصول ممکن، ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
کراچی:
پائیدار ہوابازی فیول کے فروغ کے ذریعے پاکستان نہ صرف قومی توانائی کی سلامتی کو تقویت دے سکتا ہے بلکہ بڑی صنعتی پیداواری سرگرمیوں اور براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کو بھی فروغ دیا جاسکتا ہے اس کے علاوہ فصلوں کے نقصان، فضائی آلودگی کو بھی کم کیا جاسکتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار ملک کے معروف معاشی، توانائی اور ماحولیاتی ماہرین نے کیا،ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے محل وقوع کی وجہ سے ملک میں موجود بے پناہ زراعتی وسائل سے مستفید ہوتے ہوئے پائیدار ہوابازی فیول کے شعبے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: بہتری نہ آئی تو پی آئی اے ایک دوسال میں بند ہوسکتی ہے وزیر ہوابازی
اس کے علاوہ اپنے وسیع زراعتی پس منظر کی وجہ سے پاکستان چار بنیادی مسائل سے یکساں طور پر نمٹنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے جن میں توانائی کے حوالے سے قومی سلامتی کو محفوظ بنانا، بڑی صنعتی پیداوار میں اضافہ کرنا، بیرونی براہ راست سرمایہ کاری کا حصول اور فصلوں کے ضیاع سے بچنا بھی شامل ہے۔
ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر دیکھیں تو متعدد صنعتی ممالک صنعتوں سے پیدا ہونے والے فضائی آلودگی کو کم کرنے کی تگ و دو میں ہیں اور اس میں ہوابازی کی صنعت بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں: امارات آذربائیجان ایتھوپیا کا پاکستانی ہوابازی شعبے میں سرمایہ کاری کا فیصلہ
ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین، برطانیہ اور امریکا کے تعاون سے پاکستان بھی ہوابازی فیول کی محفوظ پیداوار کو بہترین طریقے سے استعمال کرسکتا ہے کیونکہ دنیا بھر میں اس وقت ہوابازی فیول کی طلب 25 کروڑ میٹرک ٹن سے بڑھ چکی ہے جبکہ متبادل کے طور پر پائیدار ہوابازی فیول کی طلب بڑھ رہی ہے جس سے تبدیل ہوتی صورت حال میں فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
اس حوالے سے معروف توانائی کے شعبے سے وابستہ ماہر ڈاکٹر عدیل غیور کا کہنا تھا کہ تجارتی بنیادوں پر پائیدار ہوابازی فیول کی پیداوار کو سالانہ ایک لاکھ ٹن سے دس لاکھ ٹن کے لیے جائے جانے کے امکانات ہیں اور اس سلسلے میں ہماری ریفائنریز کو اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہوگی تاہم جس کے نتیجے میں بلا واسطہ اور بلواسطہ ہزاروں اسامیاں پیدا ہوں گی جس سے معاشی سرگرمیوں کو بھرپور فروغ ملے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری کہنا تھا کہ
پڑھیں:
او آئی سی سی آئی سروے میں 73فیصد افراد نے پاکستان کو سرمایہ کاری کیلئے موزوں قراردیدیا
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) کے سروے 2025 میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے پاکستان پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 73 فیصد غیر ملکی سرمایہ کاروں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع اور حکومتی پالیسیوں پر اطمینان ظاہر کیا ہے۔
سروے میں بتایا گیا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی مؤثر حکمت عملیوں نے ملک میں ترقی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھول دیے ہیں۔ سرمایہ کار دوست پالیسیوں کی بدولت پاکستان پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مستقبل کی سرمایہ کاری کے لیے تین چوتھائی سے زائد بین الاقوامی سرمایہ کار پاکستان کو ایک مستحکم اور قابلِ اعتماد ملک سمجھتے ہیں۔ 2025 میں 73 فیصد سرمایہ کاروں نے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے موزوں قرار دیا، جو 2023 میں 61 فیصد تھی۔ یہ اضافہ ملکی معیشت میں بہتری، عالمی کریڈٹ ریٹنگ کے اپ گریڈ ہونے اور روپے کے استحکام کے باعث ممکن ہوا۔
او آئی سی سی آئی رپورٹ کے مطابق مہنگائی کی شرح میں 37 فیصد سے کم ہو کر 4 فیصد تک آنے نے بھی غیر ملکی سرمایہ کاری کے رجحان کو تقویت دی۔
او آئی سی سی آئی کے صدر یوسف حسین نے کہا کہ ایس آئی ایف سی نے سرمایہ کاری کے فروغ اور بین الحکومتی ہم آہنگی کے لیے ایک منظم نظام متعارف کرایا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے آئی ٹی، زراعت، توانائی، فارما اور برآمدی صنعت کو سب سے زیادہ پرکشش شعبے قرار دیا ہے۔
سروے کے نتائج اس بات کا ثبوت ہیں کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر بڑھتا ہوا اعتماد ملکی معیشت کے استحکام اور ترقی کے نئے دور کی نشاندہی کر رہا ہے۔