ٹرمپ کی تجارتی جنگ تیز، دنیا بھر کی درآمدات پر جوابی ٹیرف، پاکستان پر 29 ، بھارت پر 26 فیصد ٹیکس
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک) امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا بھر کے ممالک کی درآمدی مصنوعات پر کم ازکم 10 فیصد ٹیکس عائد کردیا ، 25 ممالک پر جوابی ٹیرف لگادیا۔ پاکستان پر 29 فیصد اور بھارت پر 26 فیصد ٹیکس عائد کردیا۔
انہوں نے چین پر 34 فیصد، جاپان پر 24 فیصد ،یورپی یونین پر 20 فیصد ، اسرائیل پر 17 فیصد اور برطانیہ، برازیل اور سنگاپور پر 10 ، 10 فیصد ٹیکس لگانے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ کمبوڈیا پر 49 فیصد، جنوبی افریقا پر 30 فیصد، انڈونیشیا پر 32 فیصد، ویتنام پر 46 فیصد، تائیوان پر 32 فیصد، جنوبی کوریا پر 25 فیصد لگادیا گیا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پاکستان ہماری مصنوعات پر 58 فیصد ٹیکس چارج کرتا ہے اس لئے اس پر ٹیرف 28 فیصد کررہے ہیں۔ انہوں نے غیرملکی ساختہ گاڑیوں پر 25 فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنے کا بھی اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا پر جوابی ٹیرف کا فائدہ بھی امریکا کو ہی ہوگا۔ وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج اقتصادی آزادی کا دن ہے، جو رقم عائد کئے جانے والے ٹیرف سے حاصل ہوگی اسے مقامی ٹیکسوں میں کمی کرنے پر لگائیں گے، اس رقم کو قرضوں کی ادائیگی کے استعمال کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ملک شکایت کرتا ہو، کوئی ملک چاہتا ہو کہ ٹیرف ریٹ صفر کردیا جائے تو پھر اسے اپنی مصنوعات امریکا میں تیار کرنا ہوں گی کیونکہ یہاں کوئی ٹیرف نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ امریکی صنعت کو ازر سر نو مرتب کریں گے جس کے نتیجے میں بالآخر ایک مضبوط معیشت اور امریکی صارفین کے لئے کم قیمتیں ہوں گی۔
ٹرمپ کے اعلان کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹوں میں اضافہ دیکھا گیا، ڈاو جونز 0.
صدر ٹرمپ کے اعلان کے بعد یورو کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی ہوئی۔ یورپ کی اسٹاک مارکیٹوں میں گراوٹ کا رحجان رہا۔ ٹوکیو کی اسٹاک مارکیٹ میں معمولی اضافہ دیکھا گیا۔
چین کی اسٹاک مارکیٹیں مستحکم رہیں جبکہ یورپ بھر کی اسٹاک مارکیٹوں میں گراوٹ کا سامنا رہا جس میں سب سے زیادہ کمی فرینکفرٹ یعنی جرمنی کی اسٹاک مارکیٹ میں ہوئی۔ بنگلہ دیش پر 37 فیصد ٹیرف لگایا گیا ہے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ فیصد ٹیکس
پڑھیں:
ایران اسرائیل جنگ بندی؛ ٹرمپ نے سیزفائر کا اعلان کرکے دنیا کو حیران کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل اور ایران کے درمیان گھمسان کی جنگ جو مزید طویل، وسیع، اور شدید ہونے جا رہی تھی لیکن گزشتہ شب اچانک اور غیر متوقع طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر کا اعلان کرکے دنیا کو حیران کردیا۔
امریکی اخبار “نیویارک ٹائمز” کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کرکے صدر ٹرمپ نے اپنے قریبی حلقوں کو بھی سرپرائز دیا۔
امریکی عہدیدار نے مزید بتایا کہ صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان طے پاجانے والے جنگ بندی معاہدے سے متعلق اپنی کابینہ کو بھی اُس وقت بتایا جب تک وہ خود سب کچھ فائنل کرچکے تھے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ جنگ بندی معاہدے کے لیے صدر ٹرمپ نے قطر کی ثالثی میں اسرائیلی وزیراعظم اور ایرانی حکومت سے بات چیت کی۔ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے جنگ بندی کی بات چیت میں کردار ادا کیا تھا۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی ان کوشششوں کی صدر ٹرمپ نے کسی بھنک بھی نہ پڑنے دی اور اپنے بیانات سے بھی ایسے ظاہر کرتے آئے جیسے وہ جنگ کو طول دے رہے ہو۔
امریکی عہدے دار نے مزید بتایا کہ ایرانی قیادت سے امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے قطر کی ثالثی میں رابطہ کیا تھا کیوں یہ حضرات گزشتہ اپریل سے جوہری معاہدے کی کوششوں میں بھی ایران کے ساتھ رابطے میں تھے۔
یہی وجہ ہے کہ ان تینوں امریکی عہدیداروں نے ایرانی حکام سے براہ راست اور بالواسطہ دونوں ذرائع سے رابطے کیے تھے۔
امریکی عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ ان سفارتی کوششوں کے ساتھ جنگ بندی کی راہ ہموار کرنے کا سہرا اُن امریکی فضائی حملوں کو بھی جاتا ہے جس میں ایران کی 3 یورینیم افزودگی کی تنصیبات اصفہان، نطنز، اور فردو کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے بھی جنگ بندی کا سہرا انھی حملوں کو دیا تھا۔
امریکی اخبار کے بقول ان عہدیدار نے یہ نہیں بتایا کہ ایران نے کن شرائط پر جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی اور کیا ایران نے افزودہ یورینیم کے ذخائر سے متعلق کیا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایک ہفتے سے زائد دنوں تک جاری رہنے والی اس جنگ میں اسرائیلی حملوں میں ان حملوں میں ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈرز اور 14 سے زائد جوہری سائنس دان جاں بحق ہوگئے تھے۔