100 مسلمانوں کو مارنے کا خواہشمند 17 سالہ نوجوان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
وزیر داخلہ کے شانموگم نے صحافیوں کو بتایا کہ لڑکا کم از کم 100 مسلمانوں کو قتل کرنا چاہتا تھا، تاکہ وہ ٹیرنٹ سے زیادہ مسلمانوں کو مار سکے جبکہ وہ اپنے حملوں کو لائیو اسٹریم بھی کرنا چاہتا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ سنگاپور میں مبینہ طور پر 5 مساجد پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھنے والے نوجوان کو حراست میں لے لیا گیا۔ عالمی میڈیا کے مطابق شہری ریاست کے محکمہ اندرونی سکیورٹی (آئی ایس ڈی) نے ایک بیان میں کہا کہ 17 سالہ لڑکے کو حراست میں لیا گیا تھا، جو ء2019 میں نیوزی لینڈ میں مساجد میں نمازیوں کو قتل کرنے والے شخص برینٹن ٹیرنٹ کو اپنا ہیرو سمجھتا تھا۔ تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ مذکورہ متعدد مساجد کے باہر درجنوں مسلمانوں کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کرنے والے ایک نوجوان کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جس نے جمعہ کی نماز کے بعد سنگاپور میں 5 مساجد پر حملوں کا فیصلہ کیا تھا۔
 
 آئی ایس ڈی نے یہ بھی کہا کہ اس کی شناخت مشرقی ایشیائی بالادست کے طور پر ہوئی ہے، اور اس نے جمعہ کی نماز کے بعد سنگاپور بھر میں پانچ مساجد پر حملوں کا فیصلہ کیا تھا۔ وزیر داخلہ کے شانموگم نے صحافیوں کو بتایا کہ لڑکا کم از کم 100 مسلمانوں کو قتل کرنا چاہتا تھا، تاکہ وہ ٹیرنٹ سے زیادہ مسلمانوں کو مار سکے جبکہ وہ اپنے حملوں کو لائیو اسٹریم بھی کرنا چاہتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نے گرفتاری سے قبل کئی بار بندوق حاصل کرنے کی کوششیں کی تھیں، اس نے کھل کر آئی ایس ڈی کو بتایا کہ اگر اس کے پاس بندوق ہوتی تو وہ اپنے حملے کرتا۔
 
 نوجوان 18 سالہ نِک لی کے ساتھ آن لائن رابطے میں تھا، جسے دسمبر میں اسی طرح کے منصوبے رکھنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔ کثیر الثقافتی ملک نے حالیہ برسوں میں کئی ایسے واقعات دیکھے ہیں، جہاں نوجوان سنگاپورینز کو آن لائن انتہاء پسندانہ مواد دیکھنے کے بعد مبینہ طور پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔ ء2024 میں حکام نے ایک نوعمر لڑکے کو گرفتار کیا، جو مبینہ طور پر ایک مصروف مضافاتی علاقے میں اسلامک اسٹیٹ گروپ سے متاثر ہوکر چاقو سے حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ بدھ کے روز بیان میں "آئی ایس ڈی" نے یہ بھی کہا کہ فروری میں ایک 15 سالہ لڑکی کو پابندی کے حکم کے تحت رکھا گیا تھا۔
 
 بیان میں الزام لگایا گیا کہ جولائی 2023ء اور دسمبر 2024ء کے درمیان لڑکی کے بیرون ملک مقیم داعش کے حامیوں کے ساتھ کم از کم آٹھ مختصر مدت کے رومانوی آن لائن تعلقات رہے تھے۔ کے شانموگم کا کہنا تھا کہ اس نے داعش کے چیٹ بوٹ سے وفاداری کا عہد کیا تھا، وہ داعش کے لیے لڑنا اور مرنا چاہتی تھی، اس نے شام جانے کے لیے پروازیں تلاش کیں، اس نے سوچا کہ وہ اپنے سفر کا منصوبہ بنانے کے لیے پیسے کیسے بچائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انٹرنیٹ کے ذریعے نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی بنیاد پرستی اور انتہاء پسندی کا رجحان تشویشناک ہے۔ آئی ایس ڈی نے کہا کہ اپنے طور پر بنیاد پرستی بہت جلد ہو سکتی ہے، عوام انتہاء پسندی کی علامات سے چوکنا رہیں۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرنا چاہتا تھا مسلمانوں کو آئی ایس ڈی وہ اپنے لیا گیا کو قتل کہا کہ
پڑھیں:
وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے ہیں، میرا کیریئر بھی تباہ کیا؛ عمر اکمل
عمر اکمل نے اپنے کیریئر کو تباہ کرنے سمیت ہیڈ کوچ وقار یونس پر متعدد سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
یہ الزامات عمر اکمل نے نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں عائد کیے۔ جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
انٹرویو میں عمر اکمل نے الزام عائد کیا کہ وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے تھے کیونکہ وہ اپنی محنت سے نئی گاڑیاں خریدنے کے قابل ہوگئے تھے۔
عمر اکمل کے بقول وقار یونس نے مجھ سے بھی کہا تھا کہ تمہارے پاس اتنے پیسے کہاں سے آگئے جو تم نئی گاڑی چلا رہے ہو اور برانڈڈ کپڑے پہنتے ہو۔
بلے باز عمر اکمل نے مزید کہا کہ جب اللہ نے مجھے دیا ہے تو میں اپنے اور اپنے خاندان کے لیے چیزیں کیوں نہ خریدوں؟
عمر اکمل نے کہا کہ وقار یونس کی اس عادت سے میرے ساتھ کھیلنے والے دیگر کھلاڑی، جیسے رانا نویدالحسن بھی پریشان تھے۔
عمر اکمل نے انکشاف کیا کہ 2016 کے ورلڈ کپ کے دوران میں نے پی سی بی کو درخواست دی تھی کہ اگر وقار یونس کو ہٹادیا جائے تو ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوجائے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ میں بطور سینئر کھلاڑی وقار یونس کا احترام کرتا ہوں لیکن کوچ کے طور پر ان کی قیادت میں کھلاڑیوں پر کافی دباؤ تھا۔
عمر اکمل کے بقول مجھے ٹیم سے بری کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ ذاتی پسند و ناپسند کی وجہ سے نکالا گیا تھا۔
35 سالہ عمر اکمل نے بتایا کہ میں نے اب بھی غیر ملکی لیگز میں کھیلنے کی پیشکشیں صرف اس لیے مسترد کردیں تاکہ پاکستان کی نمائندگی جاری رکھ سکوں۔
انھوں نے کہا کہ میری اولین ترجیح ہمیشہ پاکستان ہی رہا ہے اور آج بھی میں قومی ٹیم کے لیے کھیلنا چاہتا ہوں۔