ٹرمپ نے غریب ممالک پر بھاری ٹیرف لگا دیے، پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف عائد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
ٹرمپ نے غریب ممالک پر بھاری ٹیرف لگا دیے، پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف عائد WhatsAppFacebookTwitter 0 3 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے مختلف ممالک پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں جوابی ٹیرف کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے اور خطاب میں کہا کہ جوابی ٹیرف کا نفاذ امریکا کیلئے اچھا ہوگا، آج کا دن امریکی تاریخ کے اہم دنوں میں سے ایک ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ آج ہماری اقتصادی آزادی کا دن ہے، ٹیرف سے حاصل رقم اپنے قرضوں کی ادائیگی کیلئے استعمال کریں گے، برسوں امریکی شہریوں کو سائیڈ لائن رکھا گیا، دوسری قومیں طاقتوربن گئیں، اب امریکا کی خوشحالی کی باری ہے اور اضافی ٹیرف عائد کرنے سے مضبوط مسابقت اور اشیاکی قیمتیں کم ہوں گی، اس رقم کواپنے ٹیکسوں کو کم کرنے کیلئے استعمال کریں گے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ امریکا تمام درآمدات پر 10 فیصد اور غیرملکی ساختہ گاڑیوں پر 25 فیصد اضافی ٹیکس عائد کرے گا۔کا کہنا تھاکہ یورپی یونین پر 20 فیصد اضافی، چین پر 34 فیصد اور جاپان پر 24 فیصد ٹیرف عائد کریں گے جبکہ بھارت پر 26 فیصد اسرائیل پر 17 فیصد اور برطانیہ پر 10 فیصد ٹیرف عائد ہوگا۔
امریکی صدر کا کہنا تھاکہ پاکستان ہم سے 58 فیصد ٹیرف چارج کرتا ہے، پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف عائد کریں گے جبکہ بنگلا دیش پر 37 فیصد ٹیرف عائدہوگا۔
امریکی صدر نے ترکیہ، سعودی عرب، قطر اور افغانستان پر 10، 10 فیصد ٹیرف عائد کر نے کا اعلان کیا۔
ویتنام پر 46، تائیوان پر32، جنوبی کوریا پر 25 فیصد، تھائی لینڈ پر36، سوئٹزرلینڈ پر 31، انڈونیشیا پر 32 اورملائیشیا پر 24فیصد جوابی ٹیرف عائد کیا گیا جبکہ کمبوڈیا پر 49، جنوبی افریقا پر 30، برازیل اور سنگاپورپر10،10 فیصد ٹیرف عائد ہوگا۔
امریکی کی جانب سے عائد نئے ٹیرف کا نفاذ 9 اپریل سے ہوگا۔
دوسری جانب جن ممالک پر “جوابی” محصولات لاگو کیے جا رہے ہیں، ان میں زیادہ تر غریب اور ترقی پذیر معیشتیں شامل ہیں۔ ان میں دنیا کے غریب ترین ممالک جیسے جنوبی سوڈان، برونڈی اور وسطی افریقی جمہوریہ شامل ہیں جبکہ جنگ زدہ ملک سوڈان کو بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے وضاحت دی گئی ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے دکھائے گئے چارٹس میں درج اعداد و شمار میں جوابی محصولات کے ساتھ ساتھ 10 فیصد کا بنیادی ٹیرف بھی شامل ہے۔
وضاحت کے مطابق یورپ کو 10 فیصد جوابی محصولات اور 10 فیصد بنیادی ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ چین کو 24 فیصد جوابی محصولات کے علاوہ 10 فیصد کا بنیادی ٹیرف بھی ادا کرنا ہوگا۔
امریکا کی جانب سے اعلان کردہ یہ ٹیرف 100 سے زائد ممالک پر لاگو ہوں گے۔
ڈیموکریٹس ارکان کی تنقید
ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف کے اعلان پر اعلیٰ سطح کے ڈیموکریٹس ارکان نے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق سینیٹر ران وائیڈن نے ان ٹیرف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ قیمتوں میں اضافہ کریں گے اور غیر یقینی صورتحال کو بڑھا دیں گے، ٹرمپ کا یہ قلیل مدتی ٹیرف منصوبہ امریکی مینوفیکچرنگ کو بحال نہیں کرے گا اور نہ ہی کام کرنے والے خاندانوں کی مدد کرے گا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ ہر اس چیز پر ٹیکس ہے جو عام لوگ خریدتے ہیں تاکہ ٹرمپ اپنے ارب پتی دوستوں کو ٹیکس میں رعایت دے سکیں۔
ان
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فیصد ٹیرف عائد جوابی ٹیرف کی جانب سے ممالک پر کریں گے
پڑھیں:
ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ درآمدی اشیا پر ٹیرف 145 فیصد سے کم ہوں گے، تاہم فی الحال ’ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ چین سے آنے والی اشیا پر لگایا جانے والا اضافی ٹیرف کافی حد تک کم ہو جائے گا، لیکن یہ صفر نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
چینی برآمدات پر ٹرمپ کا یہ تبصرہ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ کے بیان کے جواب میں تھا، جن کا کہنا تھا کہ ٹیرف میں غیر معمولی اضافہ ناپائیدار ہے۔
اسکاٹ بیسنٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ میں ’ڈی اسیلیشن‘ کی توقع رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر 145 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کیا ہے، جس کا جواب چین نے امریکی اشیا پر 125 فیصد ٹیرف عائد کرکے دیا ہے۔
امریکا اور چین کے درمیان اس ٹیرف وار کے چلتے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے درجنوں ممالک پر محصولات عائد کرنے کے نتیجے میں اسٹاک مارکیٹ ٹھوکر کھا گئی ہے اور امریکی قرضوں پر سود کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
سرمایہ کار سست اقتصادی ترقی اور افراط زر کے بلند دباؤ سے پریشان ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان
ٹرمپ نے گزشتہ روز سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے سربراہ کے طور پر پال اٹکنز کی رسم حلف برداری کے بعد صحافیوں کو دیے گئے تبصروں میں اسٹاک مارکیٹ میں اضافے کا اعتراف کیا۔
چینی صدر کے ساتھ ہارڈ بال نہیں کھیلیں گے
تاہم، ٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کرنے سے گریز کیا کہ آیا وہ بھی سوچتے ہیں کہ چین کے ساتھ صورتحال غیر پائیدار ہے، جیسا کہ بیسنٹ کا کہنا ہے۔
چینی مصنوعات پر غیر معمولی اضافے کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ہارڈ بال نہیں کھیلیں گے۔
امریکی صدر نے کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ حتمی ٹیرف کی شرح موجودہ 145 فیصد سے کافی حد تک نیچے آئے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹاک مارکیٹ امریکا ٹیرف چین چینی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ