دمشق: شامی سرکاری میڈیا کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ نے بدھ کے روز دمشق اور وسطی شام میں کئی مقامات پر حملے کیے، جن میں دفاعی تحقیقاتی مراکز اور فوجی تنصیبات شامل ہیں۔

خبر رساں ادارہ سانا کے مطابق، اسرائیلی جنگی طیاروں نے دمشق کے بارزہ علاقے میں واقع سائنسی تحقیقاتی مرکز کے قریب بمباری کی۔ اس کے علاوہ، حماہ شہر کے قریب بھی فضائی حملے کیے گئے۔ تاہم، حملوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

اسرائیلی فوج کے مطابق، اس نے دمشق، حماہ اور T4 فوجی اڈے پر حملے کیے، تاکہ وہاں موجود "باقی فوجی صلاحیتوں" کو تباہ کیا جا سکے۔

گزشتہ ماہ بھی اسرائیل نے T4 فوجی اڈے پر دو بار حملے کیے تھے، جس میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق، بدھ کے حملے میں دمشق کا تحقیقاتی مرکز، T4 فوجی ہوائی اڈہ، حماہ میں فوجی اڈے، طیارے اور رن وے کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں جانی نقصان بھی ہوا ہے۔

بشار الاسد کے 8 دسمبر کو اقتدار سے ہٹنے کے بعد، اسرائیل نے شامی سرحد پر اقوام متحدہ کے زیر نگرانی علاقے میں اپنی فوجیں تعینات کر دی ہیں اور جنوبی شام کی مکمل غیر عسکریت پسندی کا مطالبہ کیا ہے۔

اسی دوران، اسرائیلی فوج نے حالیہ مہینوں میں شامی حدود میں کئی حملے اور دراندازیاں کی ہیں، جس پر شامی حکومت نے شدید احتجاج کیا ہے۔

گزشتہ ماہ، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی چیف کاجا کالاس نے اسرائیل کے شام پر حملوں کو "غیر ضروری" قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ صورتحال کو مزید خراب کر سکتے ہیں۔

شام کی وزارت خارجہ نے اسرائیل پر ملک کے استحکام کو تباہ کرنے کی سازش کا الزام عائد کیا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مطابق حملے کیے

پڑھیں:

جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ

گزشتہ برس اسرائیل ایران کے جوہری تنصیبات کے حفاظتی دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ 

اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ" کے مطابق اسرائیل کو یہ نادر موقع اُس وقت ہاتھ آیا جب اپریل 2024 کو ایران نے اسرائیل پر سیکڑوں میزائل اور ڈرونز سے حملہ کیا تھا۔

ایران کے اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے اصفہان میں واقع ایک S-300 طرز کا ایرانی فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔

اسرائیل کے پاس موقع تھا تھا کہ دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کے بعد جوہری تنصیبات پر بآسانی حملہ کرکے اسے تباہ کردیتا۔

تاہم اسرائیل نے صرف دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے پر اکتفا کیا اور جوہری تنصیبات کو چھوڑ دیا۔

اس دوران اسرائیل کی سیاسی و عسکری قیادت نے بند دروازوں کے پیچھے تین اہم اجلاس کیے۔

ان میں اس بات پر غور کیا گیا کہ اب ہم ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں اور یہ نادر موقع ہے۔

عین ممکن تھا کہ اسرائیلی قیادت ایران کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی اجازت دیدی لیکن امریکا نے مداخلت کی اور حملہ رکوادیا تھا۔

اُس وقت کی امریکی قیادت کا خیال تھا اگر اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تو خطے میں ایک خطرناک جنگ چھڑ سکتی ہے۔

قبل ازیں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل نے ایران کی جوہری صلاحیت کو ایک سال پیچھے دھکیلنے کے لیے مئی میں حملہ کا منصوبہ بنایا تھا۔

تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے فوجی کارروائی کے بجائے سفارتی راستہ اختیار کرنے کو ترجیح دی۔

 

متعلقہ مضامین

  • شامی صدر احمد الشرع اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے پر آمادہ، امریکی رکن کانگریس
  • غزہ، مزاحمت کاروں کے حملے میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک، 7 زخمی
  • افریقی ملک بینن میں القاعدہ جنگجوؤں کا حملہ؛ 54 فوجی ہلاک
  • جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ
  • پہلگام حملہ، کشیدگی بڑھ گئی، مقبوضہ کشمیر میں امن کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
  • پہلگام حملہ، مقبوضہ کشمیر میں امن کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
  • صیہونی فوج کے غزہ پر سفاکانہ حملے جاری، مزید 32 فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کا خونی کھیل جاری،وحشیانہ بمباری سے مزید 28 فلسطینی شہید
  • لبنان: اسرائیلی ڈرون حملے میں جماعت اسلامی کے رہنما شہید
  • قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز