یمن میں 20 سے زائد حملے، ایک شخص ہلاک: حوثی باغی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اپریل 2025ء) یمن کے حوثی باغیوں کے مطابق آج بروز جمعرات ایک حملے کے نتیجے میں ایک مواصلاتی ٹاور میں موجود گارڈ ہلاک ہو گیا۔ ایرانی حمایت یافتہ اس ملیشیا نے اس حملے کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہرایا ہے۔
اس حوالے سے یمن میں حوثیوں کے زیر انتظام وزارت صحت کے ترجمان انیس الصباحی نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''امریکی جارحیت میں مواصلاتی نظام کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 'محافظہ اب‘ کے علاقے میں عبد الوسیم عبد الوہاب ظاہر شہید ہو گئے، جو ایک مواصلاتی ٹاور کے گارڈ تھے۔
‘‘واشنگٹن کی جانب سے اس حوالے سے کوئی فوری بیان تو نہیں آیا ہے لیکن حالیہ ہفتوں میں امریکہ نے حوثیوں کے اہداف پر متعدد حملے کیے ہیں۔
(جاری ہے)
حملوں کا یہ سلسلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس عزم کا اظہار کرنے کے بعد دیکھا گیا کہ حوثی باغیوں کو تب تک نشانہ بنایا جاتا رہے گا جب تک وہ تجارتی بحری جہازوں پر حملے بند نہیں کر دیتے۔ حوثیوں نے یہ حملے غزہ جنگ کے تناظر میں فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے ساتھ یکجہتی کے طور پر شروع کیے تھے۔
حوثیوں کے زیر انتظام میڈیا کے مطابق آج علی الصبح سے ملک میں 20 سے زائد حملے کیے جا چکے ہیں۔ المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ حملے ملک کے صعدہ صوبے میں کیے گئے، جو کہ حوثی باغیوں کا ایک گڑھ ہے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ نے ملکی دارالحکومت صنعا کے جنوب اور صعدہ صوبے میں کیے گئے دو حملوں میں گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔
اس سے قبل بدھ کے روز حوثیوں نے کہا تھا کہ ملک کے حدیدہ صوبے میں حملوں کی دو لہروں میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔
یمن میں حوثی باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں 15 مارچ سے تقریباﹰ روزانہ ہی حملے کیے جا رہے ہیں، جن کا الزام امریکہ پر عائد کیا جاتا ہے کیونکہ پندرہ مارچ سے امریکہ نے حوثیوں کے خلاف فضائی حملوں کے ایک سلسلے کا آغاز کیا تھا۔
اس کے بعد واشنگٹن نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اپنا دوسرا طیارہ بردار بحری جہاز مشرق وسطی کے پانیوں میں بھیج رہا ہے تاکہ ''جارحیت کو روکنے اور تجارت کو رواں رکھنے‘‘ کے لیے اس کی مہم کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔حوثیوں نے غزہ جنگ میں چھ ہفتوں پر محیط ایک سیز فائر کے دوران بحری جہازوں پر حملوں کا سلسلہ روک دیا تھا۔ تاہم اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں کی امداد روکنے اور وہاں لڑائی دوبارہ شروع کرنے کے بعد حوثیوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ یہ حملے دوبارہ شروع کر رہے ہیں۔
م ا/ ا ا، ر ب (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حوثی باغیوں حوثیوں کے حوثیوں نے
پڑھیں:
اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
اسرائیلی فوج نے انسانی امداد لے جانے والی کشتی ’میڈلین‘ پر کارروائی کرتے ہوئے قبضہ کر لیا اور اس پر موجود تمام رضاکاروں کو بھی اپنی حراست میں لے لیا ہے۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کشتی ’’فریڈم فلوٹیلا کولیشن‘‘کا حصہ تھی جو غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک امدادی سامان پہنچانے کے مشن پر رواں دواں تھی۔
اسرائیلی بحریہ نے میڈلین کو بین الاقوامی سمندری حدود میں روکنے کے بعد اس کا محاصرہ کیا اور بعد ازاں کنٹرول سنبھال لیا۔ کارروائی کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے کشتی کا مواصلاتی نظام بھی بند کردیا اور فون بند کرنے کے احکامات دیتے ہوئے لائیو براڈکاسٹ منقطع کرا دی۔
رپورٹس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ڈرونز کے ذریعے ایک مخصوص سفید اسپرے کا استعمال کیا، جس سے کشتی میں سوار افراد کی جلد پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیلی فوج کا یہ اقدام انسانی جانوں کے نقصان کا سبب بھی بن سکتا تھا۔
دوسری جانب قابض صہیونی ریاست اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں تصدیق کی ہے کہ کشتی کو اشدود کی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ فریڈم فلوٹیلا کی اس کشتی میں کئی نمایاں شخصیات موجود تھیں، جن میں عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی نژاد رکن ریما حسن شامل ہیں۔
میڈلین 6 جون کو اطالوی جزیرے سسلی سے روانہ ہوئی تھی اور اس کا مقصد اسرائیل کے ہاتھوں محصور غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک انسانی امداد پہنچانا تھا، تاہم قابض فوج کی جانب سے کشتی پر قبضے کے بعد اس مشن کو مکمل ہونے سے قبل ہی روک دیا گیا۔