سندھ: تمام تعلیمی بورڈز میں مقرر چیئرمین حضرات کو فوری عہدوں کا چارج لینے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
سندھ کے تمام آٹھوں تعلیمی بورڈز میں تلاش کمیٹی کی جانب سے مقرر کیے گئے چیئرمین حضرات کو فوری اپنے عہدوں کا چارج لینے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ میں نئے چیئرمین حضرات کی تعیناتی کے خلاف آئینی درخواست مسترد کردی گئی جس کے بعد محکمہ بورڈز و جامعات نے فوری طور پر نئے چیئرمین حضرات کو جمعرات ہی کو چارج سنبھالنے کی ہدایت کردی تاکہ موجودہ چیئرمین عدالت سے مزید حکم امتناعی نہ لے سکیں۔
یاد رہے کہ ریٹائرڈ بیوروکریٹ محمد مصباح تنہیو کو بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کراچی کا چیئرمین مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے، اسی طرح ایک صوبائی سیکریٹری کے بھائی غلام حسین سہو کو میٹرک بورڈ کراچی کا چیئرمین مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر وسطی مشرف علی راجپوت کو سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کا چیئرمین مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
حیدرآباد تعلیمی بورڈ کے لیے سندھ یونیورسٹی کے ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد چانڈیو کی سفارش کی گئی ہے۔
نوابشاہ تعلیمی بورڈ کےلیے قائد عوام انجینئرنگ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر آصف علی میمن کے نام کی سفارش کی گئی ہے۔
اسی طرح میرپورخاص تعلیمی بورڈ کےلیے ریٹائرڈ صوبائی ایڈشنل سیکریٹری منصور راجپوت کی سفارش کی گئی ہے۔
سکھر تعلیمی بورڈ کےلیے سندھ مدرسہ کے پروفیسر زاہد حسین چنڑ کے نام کی سفارش کی گئی ہے جبکہ لاڑکانہ بورڈ کےلیے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ڈائریکٹر خالد حسین مہر کے نام کی سفارش کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی سفارش کی گئی ہے تعلیمی بورڈ کے چیئرمین حضرات بورڈ کےلیے
پڑھیں:
کمپیٹیشن کمیشن کی چین و بھارت کی طرز پر اسٹیل کی علیحدہ وزارت کے قیام کی سفارش
اسلام آباد:قومی اسٹیل پالیسی نہ ہونے سے صنعت غیر یقینی اور بے ضابطگیوں کا شکار ہے، جس کے باعث کمپیٹیشن کمیشن نے چین و بھارت کی طرز پر اسٹیل کی علیحدہ وزارت کے قیام کی سفارش کر دی۔
کمپیٹیشن کمیشن نے اسٹیل سیکٹر میں کمپٹیشن کی صورتحال پر رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ میں اسٹیل سیکٹر کو درپیش مسابقتی چیلنجز اور پالیسی خلا کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسٹیل اسکریپ کی درآمد 2.7 ملین میٹرک ٹن جبکہ مقامی پیداوار 8.4 ملین میٹرک ٹن رہی۔ پاکستان اسٹیل مل 2015 سے غیر فعال ہے اور اس پر 400 ارب روپے کے واجبات کا بوجھ ہے۔
رپورٹ کے مطابق غیر معیاری اسٹیل کی پیداوار 60 فیصد تک پہنچ چکی ہے جس سے صارفین کے مفادات متاثر ہو رہے ہیں۔ سابق فاٹا اور پاٹا سے بغیر ٹیکس اسٹیل کی منتقلی سے قومی خزانے کو 40 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
کمپیٹیشن کمیشن نے رپورٹ میں ٹیکس اصلاحات، معیار کے نفاذ اور گرین ٹیکنالوجی اپنانے کی سفارش کرتے ہوئے اسٹیل سیکٹر میں شفاف اور پائیدار اصلاحات پر زور دیا ہے۔