بجلی کی فی یونٹ اوسط قیمت 45.05 روپے سے کم کرکے 37.64 روپے کردی گئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
بجلی کی فی یونٹ اوسط قیمت 45.05 روپے سے کم کرکے 37.64 روپے کردی گئی
بجلی کی فی یونٹ اوسط قیمت میں7.41روپے کمی کی گئی ہے، جس کے بعد فی یونٹ اوسط قیمت45.05 روپے سے کم کرکے 37.64 روپے کردی گئی۔
دستاویز کے مطابق گھریلو صارفین کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7.15 روپے کمی کی گئی، کمرشل صارفین کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 8.
جنرل سروسز کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7.18 روپے کمی کی گئی،
جنرل سروسز کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت 56.66 روپے سے کم کرکے 49.48 روپے مقرر کی گئی ہے۔
دستاویز کے مطابق صنعتی صارفین کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں7.69روپے کمی کے بعد صنعتی صارفین کیلئے فی یونٹ بجلی48.19 روپے سےکم کرکے40.51 روپے کردی گئی۔
بلک سپلائی کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7.18 روپے کمی کردی گئی،
بلک سپلائی کیلئے بجلی فی یونٹ قیمت55.05 روپے سے کم کرکے 47.87 روپے کردی گئی۔
دستاویز کے مطابق زرعی شعبے کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں7.18 روپے کمی کردی گئی، زرعی شعبے کیلئے بجلی فی یونٹ قیمت 41.76 روپے سے کم کرکے 34.58 روپے کر دی گئی۔ Post Views: 1
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں فی یونٹ اوسط قیمت 05 روپے سے کم کرکے روپے کمی کی گئی روپے کردی گئی صارفین کیلئے
پڑھیں:
اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا گیا
ویب ڈیسک: وزارتِ توانائی (پاور ڈویژن) نے ملک بھر کی تمام بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے لیے اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کا آغاز کر دیا ہے۔
پاور ڈویژن کے ترجمان کے مطابق، اسمارٹ میٹرز بجلی کے استعمال کا ریئل ٹائم ڈیٹا فراہم کریں گے، جس سے بلنگ کی غلطیوں میں کمی اور شفافیت میں بہتری آئے گی۔ یہ منصوبہ پاکستان کے ڈیجیٹل توانائی نظام کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پہلے ایک سنگل فیز اسمارٹ میٹر کی قیمت تقریباً 20 ہزار روپے تھی جو اب کم ہو کر 15 ہزار روپے رہ گئی ہے۔ اندازے کے مطابق، اگر ہر سال 50 لاکھ پرانے میٹرز بدلے جائیں تو ملک کو تقریباً 25 ارب روپے سالانہ کی بچت ہوگی۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
اسمارٹ میٹرز کے ذریعے صارفین موبائل ایپ کے ذریعے اپنے بجلی کے استعمال کو لمحہ بہ لمحہ مانیٹر کر سکیں گے، جس سے بلوں میں غلطی اور تنازع کے امکانات تقریباً ختم ہو جائیں گے۔
پاور ڈویژن کے مطابق، یہ نظام مستقبل میں پری پیڈ میٹرز کے نفاذ کی راہ بھی ہموار کرے گا، جس سے پاکستان کا توانائی شعبہ مزید شفاف، ڈیجیٹل اور صارف دوست بن جائے گا۔