ٹرمپ کا نیا ٹیرف،کسی کا فائدہ نہیں ہوگا، اٹلی اور میکسیکو
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے ٹیرف عائد کرنے کے اعلان پر اٹلی اور میکسیکو نے انتباہی ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ ٹیرف وار: امریکا کو متعدد ممالک کی طرف سے شدید ردعمل کا سامنا
وزیراعظم جارجیا میلونی نے یورپی یونین کے خلاف 20 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے اقدام کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کسی کا بھی فائدہ نہیں، انہوں نے تجارتی جنگ سے بچنے کا راستہ تلاش کرنے کا مشورہ بھی دیا۔
جو بھی ہوسکا کریں گےانہوں نے کہا کہ ہم امریکا کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے جو بھی ہوسکا کریں گے تاکہ تجارتی جنگ سے بچا جا سکے کیونکہ اس سے مغرب دوسرے عالمی کھلاڑیوں کے مقابلے میں کمزور ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ معاملہ کوئی بھی ہو ہم ہمیشہ کی طرح وہی کریں گے جو اٹلی اور اس کی معیشت کے لیے بہتر ہو اور یورپی یونین کے شراکت داروں کے ساتھ بھی بات چیت کریں گے۔
میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے کہا کہ وہ مزید تفصیلات سامنے آنے کا انتظار کریں گی کہ اس نئے ٹیرف سے ان کا ملک متاثر ہو گا یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری دلچسپی صرف میکسیکو کی معیشت کو مضبوط کرنے میں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اٹلی ٹرم ٹریف ٹیرف ڈونلڈٹرم میکسیکو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اٹلی ٹرم ٹریف ٹیرف ڈونلڈٹرم میکسیکو نے کہا کہ انہوں نے کریں گے
پڑھیں:
نیتن یاہو کا انجام بھی ہٹلر جیسا ہی ہوگا، اردوغان
142 ممالک کے نیویارک کے اعلامیے کو اپنانے کا حوالہ دیتے ہوئے، اردوغان نے کہا کہ اس اعلامیے نے دو ریاستی حل کے حق میں سفارتی توازن کو تبدیل کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے واپسی پر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو نظریاتی طور پر ایڈولف ہٹلر کے قریب قرار دیتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ نیتن یاہو کا بھی ہٹلر جیسا ہی انجام ہوگا۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انہوں نے طیارے میں صحافیوں کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ نتن یاہو اور ہٹلر نظریاتی طور پر قریب ہیں اور جس طرح ہٹلر ناکام ہوئے اور اپنے انجام کی پیشین گوئی نہیں کر سکے، نیتن یاہو کو بھی اسی طرح کا انجام درپیش ہوگا۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت کو قاتلوں کا نیٹ ورک بھی قرار دیا جنہوں نے اپنے بنیاد پرست اور انتہا پسندانہ خیالات کو فاشسٹ نظریے میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "اسرائیل" نہ صرف مسلمانوں کے مفادات کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ یہودیوں اور عیسائیوں کے مفادات کو بھی نقصان پہنچاتا ہے اور صیہونی نظریہ دہشت گردی اور فاشزم کے مترادف ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اسرائیل کے اقدامات کے خلاف ایک وسیع تر انسانی محاذ بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ترکی ہمیشہ فلسطینی کاز کا علمبردار رہے گا۔ اردوغان نے زور دے کر کہا کہ فلسطینیوں کے لیے ترکی کی حمایت مذہب اور تاریخ سے جڑی ہوئی ہے اور اس کا مقصد امن، انصاف اور انسانی وقار کو یقینی بنانا ہے۔
142 ممالک کے نیویارک کے اعلامیے کو اپنانے کا حوالہ دیتے ہوئے، اردوغان نے کہا کہ اس اعلامیے نے دو ریاستی حل کے حق میں سفارتی توازن کو تبدیل کر دیا ہے اور یہ بین الاقوامی فورمز میں "اسرائیل" کی بڑھتی ہوئی تنہائی کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک اپنے سیکورٹی تعاون، معلومات کے تبادلے اور بحران سے نمٹنے کے آلات تیار کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے سفارتی اور اقتصادی تعلقات پر نظرثانی شروع کر دی ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے دوحہ سربراہی اجلاس اور اس کے حتمی بیان کے بعد، اردگان نے "اسرائیلی" جرائم کے تسلسل کو روکنے کے لیے قانونی اور موثر اقدامات کرنے کی ضرورت پر بات کی۔