UrduPoint:
2025-09-18@19:10:07 GMT

حکومت کا مہنگائی 60 سال کی کم ترین سطح پر آ جانے کا دعوٰی

اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT

حکومت کا مہنگائی 60 سال کی کم ترین سطح پر آ جانے کا دعوٰی

اسلا م آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 اپریل2025ء) حکومت کا مہنگائی 60 سال کی کم ترین سطح پر آ جانے کا دعوٰی، مارچ میں مہنگائی بڑھنے کی سالانہ شرح مزیدکم ہوکر 0.96 فیصد پر آگئی، جولائی تا مارچ اوسط مہنگائی کی شرح 5.25 فیصد رہی۔ تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے دعوٰی کیا گیا ہے کہ ملک میں مہنگائی مسلسل دوسرے ماہ بھی وزارت خزانہ کے تخمینوں سے کم رہی، مارچ میں مہنگائی بڑھنے کی سالانہ شرح مزیدکم ہوکر 0.

96فیصد پر آگئی۔

ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ماہانہ رپورٹ جاری کر دی، فروری 2025میں مہنگائی بڑھنے کی سالانہ شرح 1.52فیصد ریکارڈ کی گئی تھی، جولائی تا مارچ اوسط مہنگائی کی شرح 5.25فیصد رہی، فروری کے مقابلے میں مارچ میں مہنگائی کی شرح میں 0.89 فیصد اضافہ ہوا۔

(جاری ہے)

ادارہ شماریات کے مطابق مارچ میں شہروں میں مہنگائی میں 0.78فیصد کا اضافہ ہوا، گزشتہ ماہ دیہات میں مہنگائی کی شرح میں 1.05فیصد اضافہ ہوا، مارچ میں شہروں میں مہنگائی کی شرح 1.16فیصد رہی جبکہ دیہات میں مہنگائی کی شرح 0.02 فیصد ریکارڈکی گئی۔

بروکریج فرم ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے بتایا کہ مارچ 2025میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 0.7فیصد پر آگئی ہے، جو تین دہائیوں کی کم ترین سطح ہے۔مزید بتایا کہ فروری 2025ء میں افراط زر کی شرح 1.5فیصد تھی جبکہ مالی سال 2025کے ابتدائی 9ماہ کے دوران مہنگائی بڑھنے کی اوسط رفتار 5.25فیصد ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 27.06 فیصد رہی تھی۔یاد رہے کہ وزارت خزانہ نے مارچ کے مہینے کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3سے 4فیصد کے درمیان لگایا تھا۔                                     

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)چیئرمین اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ اور سابق نگران وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ شرح سود کو برقرار رکھنا پاکستان کے ٹیکس گزاروں پر خطے کا مہنگا ترین بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے، پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے،شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے۔

(جاری ہے)

اپنے بیا ن میں انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا ایماندار ٹیکس گزاروں مزید بوجھ ڈالنا ہے، مالیاتی خسارہ شرح سود کو مہنگائی کے مطابق کم کر کے قابو کیا جا سکتا ہے۔پرائیویٹ کاروبار اس صورت میں ترقی کر سکتا ہے جب اسے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں گے۔معاشی ترقی کے لیے فیصلہ کن مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہے، پائیدار معاشی ترقی کے لیے یکساں مواقع ہونا ضروری ہیں۔پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ، پاکستان میں مہنگائی 3فیصد اور شرح سود 11فیصد ہے، بھارت میں مہنگائی 1.5فیصد اور شرح سود 5.5فیصد ہے جبکہ بنگلہ دیش میں مہنگائی 8.3فیصد اور شرح سود 10 فیصد ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور، آئی ایس او کے زیراہتمام سالانہ یومِ مصطفیٰ (ص) کا انعقاد
  • سیلابی صورتحال:پنجاب کے علاقوں سے پانی اُترنا شروع ، سندھ کے بیراجوں پر دباؤ بڑھنے لگا، کچا ڈوب گیا
  • لاہوربورڈ ، انٹرمیڈیٹ سالانہ امتحان 2025 پارٹ ٹو کے نتائج کا اعلان،کامیابی کا تناسب 60.86 فیصد رہا
  • ڈی ایم اے کی جی نائن اور آئی الیون بس اسٹینڈز کی کامیاب نیلامی
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • سندھ امن مارچ نواب شاہ پہنچ گیا، راشد محمود سومرو کا حکومت، ڈاکوؤں اور کرپشن پر کڑی تنقید