’’ابھی تو میں جوان ہوں!‘‘ 89 سالہ دھرمیندر کا سرجری کے بعد پیغام
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
بالی ووڈ کے لیجنڈ اداکار دھرمیندر نے آنکھ کی سرجری کروانے کے بعد اپنے مداحوں کو ایک طاقتور پیغام دیا ہے۔ 89 سال کی عمر میں بھی ’’ہی مین‘‘ اپنی جوان دلی اور حوصلے سے سب کو حیران کرگئے۔
اسپتال سے باہر نکلتے ہوئے دھرمیندر نے آنکھ پر پٹی باندھے ہوئے شوبز صحافیوں سے بات کی۔ انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا، ’’بہت جان ہے مجھ میں ابھی! میں اپنی آنکھ کا علاج کروا کر آیا ہوں۔ محبت ہے آپ سب سے، محبت ہے میرے مداحوں سے، میں مضبوط ہوں۔‘‘ انہوں نے دونوں ہاتھ اوپر اٹھا کر اپنی توانائی کا مظاہرہ کیا۔
دھرمیندر کو حال ہی میں فلم ’راکی اور رانی کی پریم کہانی‘ میں کنول رندھاوا کے کردار میں دیکھا گیا تھا۔ اب وہ سری رام رگھوان کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’اکیس‘ میں ایم ایل کھیتاڑ پال کا کردار ادا کریں گے، جہاں ان کے ساتھ اگاستیا نندا مرکزی کردار میں نظر آئیں گے۔
اپنے طویل کیریئر پر بات کرتے ہوئے دھرمیندر نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں اپنی عمر پر یقین نہیں آتا۔ ان کا کہنا تھا کہ وقت بہت تیزی سے گزر گیا۔ انہوں نے اپنے کیریئر کے ابتدائی دنوں کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں پہلی فلم ’دل بھی تیرا ہم بھی تیرے‘ میں کام کرنے کا موقع ملا تو انہیں یہ تک نہیں معلوم تھا کہ کیمرے کے سامنے کہاں دیکھنا ہے۔
دھرمیندر کی صحت یابی کی خبروں پر ان کے مداحوں نے سوشل میڈیا پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ کئی نوجوان اداکاروں نے بھی ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
’شعلے‘، ’چپکے چپکے‘ اور ’ان پڑھ‘ جیسی یادگار فلموں میں کام کرنے والے دھرمیندر کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی نئے کرداروں کےلیے تیار ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
نیتن یاہو کا انجام بھی ہٹلر جیسا ہی ہوگا، اردوغان
142 ممالک کے نیویارک کے اعلامیے کو اپنانے کا حوالہ دیتے ہوئے، اردوغان نے کہا کہ اس اعلامیے نے دو ریاستی حل کے حق میں سفارتی توازن کو تبدیل کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے واپسی پر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو نظریاتی طور پر ایڈولف ہٹلر کے قریب قرار دیتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ نیتن یاہو کا بھی ہٹلر جیسا ہی انجام ہوگا۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انہوں نے طیارے میں صحافیوں کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ نتن یاہو اور ہٹلر نظریاتی طور پر قریب ہیں اور جس طرح ہٹلر ناکام ہوئے اور اپنے انجام کی پیشین گوئی نہیں کر سکے، نیتن یاہو کو بھی اسی طرح کا انجام درپیش ہوگا۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت کو قاتلوں کا نیٹ ورک بھی قرار دیا جنہوں نے اپنے بنیاد پرست اور انتہا پسندانہ خیالات کو فاشسٹ نظریے میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "اسرائیل" نہ صرف مسلمانوں کے مفادات کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ یہودیوں اور عیسائیوں کے مفادات کو بھی نقصان پہنچاتا ہے اور صیہونی نظریہ دہشت گردی اور فاشزم کے مترادف ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اسرائیل کے اقدامات کے خلاف ایک وسیع تر انسانی محاذ بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ترکی ہمیشہ فلسطینی کاز کا علمبردار رہے گا۔ اردوغان نے زور دے کر کہا کہ فلسطینیوں کے لیے ترکی کی حمایت مذہب اور تاریخ سے جڑی ہوئی ہے اور اس کا مقصد امن، انصاف اور انسانی وقار کو یقینی بنانا ہے۔
142 ممالک کے نیویارک کے اعلامیے کو اپنانے کا حوالہ دیتے ہوئے، اردوغان نے کہا کہ اس اعلامیے نے دو ریاستی حل کے حق میں سفارتی توازن کو تبدیل کر دیا ہے اور یہ بین الاقوامی فورمز میں "اسرائیل" کی بڑھتی ہوئی تنہائی کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک اپنے سیکورٹی تعاون، معلومات کے تبادلے اور بحران سے نمٹنے کے آلات تیار کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے سفارتی اور اقتصادی تعلقات پر نظرثانی شروع کر دی ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے دوحہ سربراہی اجلاس اور اس کے حتمی بیان کے بعد، اردگان نے "اسرائیلی" جرائم کے تسلسل کو روکنے کے لیے قانونی اور موثر اقدامات کرنے کی ضرورت پر بات کی۔