ٹرمپ محصولات: عالمی منڈی میں ہلچل، حصص، ڈالرز اور تیل قیمتیں کم
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
لندن (نیوز ڈیسک) جمعرات کے روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دنیا بھر کے ممالک پر نئی ٹیرف (محصولات) عائد کرنے کے اعلان کے بعد عالمی منڈی میں زبردست ہلچل دیکھی گئی ہے۔
حصص، ڈالرز اور تیل کی قیمتوں میں کمی ہوئی اور سونا بلند ترین سطح پر چلا گیا جس کی فروخت $3,167.84 فی اونس پر پہنچ گئی۔ خام تیل کی قیمتوں میں ڈبلیوٹی آئی میں 7.
نیسڈیک انڈیکس 4 فیصد گرگیا، ٹوکیو، ہانگ کانگ، شنگھائی، پیرس، فرینکفرٹ اسٹاک مارکیٹوں میں بھی کمی، اسٹاک مارکیٹس اور ڈالر کی قدر میں نمایاں کمی واقع ہوئی، ٹرمپ کے محصول نے ایک ایسی تجارتی جنگ کو جنم دیا ہے جس سے کساد بازاری (recession) اور مہنگائی کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
یورو کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں ایک دن میں 2.6 فیصد تک کمی ہوئی، جو ایک دہائی میں سب سے بڑی گراوٹ ہے جبکہ ین اور برطانوی پاؤنڈ کے مقابلے میں بھی ڈالر کو سخت نقصان ہوا۔
امریکی اسٹاک مارکیٹ میں نمایاں کمی دیکھی گئی، نیسڈیک کمپوزٹ انڈیکس 4 فیصد سے زائد گر گیا۔” اسٹاکس اور امریکی ڈالر دونوں کی بیک وقت گراوٹ، ٹرمپ کی تجارتی پالیسی پر سرمایہ کاروں کے عدم اعتماد کی عکاسی کرتی ہے،”
سٹی انڈیکس اور فاریکس ڈاٹ کام کے تجزیہ کار فواد رضا قزاده نے کہا کہ لباس بنانے والی کمپنیوں کے شیئرز، جن کا دارومدار سستی غیر ملکی لیبر پر ہے، بری طرح متاثر ہوئی ہیں— نائکی کے شیئرز میں 11 فیصد اور گیپ میں 15 فیصد کمی آئی۔
دنیا بھر میں آٹو، لگژری، اور بینکنگ سیکٹرز کے شیئرز بھی شدید متاثر ہوئے۔ٹوکیو کا نکیئی انڈیکس عارضی طور پر 4 فیصد سے زیادہ گر گیا جبکہ پیرس اسٹاک مارکیٹ یورپ میں سب سے زیادہ متاثر ہوئی، جہاں 3 فیصد سے زائد کمی دیکھنے میں آئی۔
تیل کی قیمتوں میں بھی تقریباً 7 فیصد کی کمی ہوئی، اور یہ $70 فی بیرل سے نیچے آگئی، کیونکہ اقتصادی سست روی سے تیل کی طلب متاثر ہو سکتی ہے۔
سونے کی قیمت جو غیر یقینی حالات میں ایک محفوظ سرمایہ کاری سمجھی جاتی ہے نئی بلند ترین سطح $3,167.84 فی اونس پر پہنچ گئی۔اسی طرح، حکومتی بانڈز کی پیداوار (ییلڈ) بھی کم ہو گئی، کیونکہ سرمایہ کار خطرناک اثاثوں سے نکل کر محفوظ سرمایہ کاری کی طرف جا رہے ہیں۔
یہ گھبراہٹ صدر ٹرمپ کے اس غیر متوقع اور سخت ٹیرف اعلان کے بعد دیکھنے میں آئی، جس میں انہوں نے ان ممالک پر شدید تنقید کی جنہوں نے مبینہ طور پر امریکہ کا “برسوں سے استحصال” کیا ہے۔
نئی پالیسی کے تحت چین پر 34 فیصد، یورپی یونین پر 20فیصد، اور جاپان پر 24 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ دیگر کئی ممالک پر مخصوص ٹیرف شرحیں نافذ کی جا رہی ہیں، اور باقی تمام ممالک پر “بیس لائن” ٹیرف کے طور پر 10فیصد لاگو ہوگا جس میں برطانیہ بھی شامل ہے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ممالک پر کمی ہوئی تیل کی
پڑھیں:
زرعی شعبے کی پیدوار صرف 0.6 فیصد رہنے کا انکشاف
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون2025ء) زرعی شعبے کی پیدوار صرف 0.6 فیصد رہنے کا انکشاف، رواں مالی سال کے دوران گندم، چاول، کپاس اور گنے کی فصلوں میں تشویش ناک کمی ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق قومی اقتصادی سروے میں بتایاگیا ہے کہ گندم کی پیداوار میں 9.8 فیصد کمی ہوئی اور گندم کی پیداوار 31.8 ملین ٹن سے کم ہو کر 28.9 ملین ٹن ہو گئی، ایک سال میں گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کی کمی ہوئی۔قومی اقتصادی سروے کی رپورٹ کے مطابق چاول کی پیداوار میں 1.3 فیصد کمی ہوئی اور چاول کی پیداوار 98.6 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 97.2 لاکھ ٹن رہ گئی۔ ایک سال میں چاول کی پیداوار میں ایک لاکھ 40 ہزار ٹن کی کمی ہوئی۔رواں مالی سال گنے کی پیداوار میں 3.8 فیصد کمی ہوئی اور گنے کی پیداوار 87.6 ملین ٹن سے کم ہو کر 84.2 ملین ٹن رہ گئی۔(جاری ہے)
ایک سال کے دوران گنے کی پیداوار میں 34 لاکھ ٹن کی کمی ہوئی۔
کپاس کی پیداوار 30.7 فیصد کم ہوئی اور کپاس کی پیداوار 10.2 ملین بیلز سے کم ہو کر 70 لاکھ بیلز رہ گئی۔ ایک سال کے دوران کپاس کی پیداوار میں 31 لاکھ بیلز کی کمی ہوئی۔مکئی کی پیداوار میں 15.4 فیصد کمی ہوئی اور مکئی کی پیداوار 97.4 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 82.4 لاکھ ٹن ہو گئی۔ ایک سال کے دوران مکئی کی پیداوار میں 15 لاکھ ٹن کی کمی ہوئی۔ایک سال میں دالوں کی پیداوار میں 14.1 فیصد کمی ہوئی اور دالوں کی پیداوار 34 ہزار 560 ٹن سے کم ہو کر 29 ہزار 658 ٹن رہی۔ ایک سال میں سبزیوں کی پیداوار میں 71 فیصد اضافہ ہوا۔ سبزیوں کی پیداوار 2 لاکھ 95 ہزار ٹن سے بڑھ کر 3 لاکھ 18 ہزار ٹن ہو گئی۔ایک سال میں پھلوں کی پیداوار میں 4.1 فیصد اضافہ ہوا۔ اور پھلوں کی پیداوار 3 لاکھ 75 ہزار ٹن سے بڑھ کر 3 لاکھ 90 ہزار ٹن ہو گئی۔ جبکہ تیل دار فصلوں کی پیداوار میں 29.8 فیصد اضافہ ہوا۔ اور تیل دال فصلوں کی پیداوار 83 ہزار ٹن سے بڑھ کر 91 ہزار ٹن تک پہنچ گئی۔رپورٹ کے مطابق ایک سال میں چارہ جات کی پیداوار میں 1.8 فیصد کمی ہوئی۔ اور چارہ جات کی پیداوار 6 لاکھ 17 ہزار ٹن سے کم ہو کر 5 لاکھ پانچ ہزار ٹن رہ گئی۔