جنوبی کوریا کے صدر یون سیوک یول عہدے سے معزول،عدالت نے فیصلہ سنادیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
سیول :جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے صدر یون سیوک یول کے مواخذے کے کیس میں فیصلہ سنا دیا ہے۔ آئینی عدالت کے 8 ججوں نے متفقہ طور پر فیصلہ دیا کہ یون سیوک یول نے آئین اور قانون کی سنگین خلاف ورزی کی ہے ۔عدالت نے یون سیوک یول کے عہدے سے معزولی کا اعلان کیا۔
یون سیوک یول 2017 میں پارک گن ہائے کے مواخذے کے بعد عہدے سے معزول ہونے والے دوسرے جنوبی کوریائی صدر بن گئے ہیں۔ جنوبی کوریا کی آئینی عدالت کے ججوں نے اس دن اعلان کیا کہ یون سیوک یول کا ملک میں ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان ایمرجنسی ایکٹ کی خلاف ورزی اور ہنگامی حالت کے تحت فوجیوں کو پارلیمنٹ میں داخل کرنا آئین کی خلاف ورزی تھا ۔عدالت نے سیاسی شخصیات کی گرفتاری کو بھی غیر قانونی قرار دیا ۔ آئینی عدالت نے کہا کہ یون سیوک یول نے آئین میں طے کردہ فوج کے کمانڈر ان چیف کے فرائض کی خلاف ورزی کی ہے۔
یون سیوک یول کے ہنگامی حالت کے اعلان نے پارلیمنٹ کے اراکین کے مشاورت اور ووٹنگ کے حقوق، نیز گرفتاری سے استثنیٰ کے حقوق کی بھی خلاف ورزی کی۔ مواخذے کے فیصلے کے بعد، جنوبی کوریا کی حکمران جماعت پیپلز پاور پارٹی کے ہنگامی انتظامی کمیٹی کے چیئرمین کوان یونگ سی نے کہا کہ ، “اگرچہ یہ افسوسناک ہے، لیکن ہم آئینی عدالت کے فیصلے کو دل سے قبول کرتے ہیں۔” جبکہ پارلیمنٹ میں یون سیوک یول مواخذے کیس کی اپیل کمیٹی کے رکن اور پارلیمانی قانونی انصاف کمیٹی کے چیئرمین جونگ کیونگ رائے نے کہا کہ “یون سیوک یول کی معزولی عوامی فتح ہے۔”
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا ئینی عدالت جنوبی کوریا خلاف ورزی عدالت نے
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شہر قائد میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر 5 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کے بھاری جرمانوں پر مبنی ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کو باقاعدہ طور پر سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے بعد دیگر جماعتوں کی جانب سے بھی اس نظام کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے، جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایک ہی ملک میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر مختلف شہروں میں جرمانوں کی شرح میں ناانصافی قابلِ قبول نہیں ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اس کیس کا جائزہ لے کر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔
دوسری جانب ماہرین قانون نے بھی اس نظام پر کئی بنیادی اور تکنیکی سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ جدید نظام ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو اسٹریٹ کرمنلز کو کیوں نہیں پکڑا جا سکتا؟ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ نظام شہریوں کی حفاظت کے بجائے حکومت کی آمدنی بڑھانے کا ایک ذریعہ ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ماہرین نے اس چالان نظام کے تحت آن لائن فراڈ شروع ہونے کی اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور جرمانوں کے خلاف اپیل کے مشکل طریقہ کار پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ ای چالان سے حاصل ہونے والا ریونیو کہاں خرچ کیا جائے گا، اس بارے میں عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔