سائنسدانوں کی بڑی تعداد امریکہ سے ہجرت کر سکتی ہے، سروے رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
معروف جریدے نیچر کی جانب سے کیے گئے ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ یورپ اور کینیڈا کو ان سائنسدانوں کے لیے ہجرت کے لیے اہم مقامات ہو سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ڈونالڈ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ میں کیے گئے ایک سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ سائنسدانوں کی بڑی تعداد ملک چھوڑ سکتی ہے۔ سروے نتائج کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں نے ملک کے بہت سے سائنسدانوں کو اپنی زندگیوں اور کیریئر پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ معروف جریدے نیچر کی جانب سے کیے گئے ایک سروے میں 1200 سے زائد سائنسدانوں میں سے تین چوتھائی یا تقریباً 900 سائنسدانوں نے کہا ہے کہ وہ امریکہ سے ہجرت کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں یورپ اور کینیڈا کو ان سائنسدانوں کے لیے ہجرت کے لیے اہم مقامات قرار دیا گیا ہے، یہ رجحان خاص طور پر ان نوجوان محققین میں نمایاں ہے جو اپنے کیریئر کے ابتدائی مراحل میں ہیں۔ سروے میں حصہ لینے والے 690 پوسٹ ڈاکٹریٹ محققین میں سے 548 نے کہا کہ وہ ملک چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹریٹ کے 340 طلباء میں سے 255 کا بھی یہی فیصلہ ہے، اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے تحقیقی بجٹ میں زبردست کٹوتی کی ہے اور وفاق کی مالی اعانت سے چلنے والی سائنسی تحقیق کے بڑے حصے کو روک دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
سوڈان میں انسانی بحران، الفاشر سے 62 ہزار سے زائد بے گھر افراد کی ہجرت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خرطوم: سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے باعث ہزاروں شہری ایک بار پھر نقل مکانی پر مجبور ہو گئے، شمالی دارفور کے شہر الفاشر پر نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے قبضے کے بعد 62 ہزار سے زائد افراد انتہائی کٹھن حالات میں شہر سے نکلنے پر مجبور ہوئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق زیادہ تر بے گھر افراد نے کُرمہ، تاویلہ اور گارنی کے علاقوں کا رخ کیا جبکہ ہزاروں لوگ اب بھی راستوں میں پھنسے ہوئے ہیں جنہیں نہ نقل و حمل کی سہولت میسر ہے اور نہ ہی انسانی امداد۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سینکڑوں شہری 1,200 کلومیٹر طویل سفر طے کر کے الشمالی ریاست کے شہر الدبہ پہنچے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، کئی افراد نے یہ سفر پیدل طے کیا اور انہیں دورانِ سفر بھوک، پیاس اور بیماریوں کا سامنا کرنا پڑا۔
بین الاقوامی طبی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (MSF) نے فوری مطالبہ کیا کہ RSF اور اس کے اتحادی گروہ الفاشر کے شہریوں کو نکلنے کی اجازت دیں، کیونکہ شہر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔
ایم ایس ایف کے ایمرجنسی سربراہ میشل اولیور لاشاریٹے نے ایک بیان میں کہا کہ ہم فوری طور پر مطالبہ کرتے ہیں کہ شہریوں کو محفوظ راستہ دیا جائے اور انہیں جنگ سے نکلنے دیا جائے۔ الفاشر میں صورتِ حال انتہائی خطرناک ہو چکی ہے۔
انہوں نے امریکا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور مصر پر زور دیا کہ وہ اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے خونریزی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
مقامی اور بین الاقوامی اداروں کے مطابق 26 اکتوبر کو RSF نے الفاشر پر قبضے کے بعد شہریوں پر مظالم ڈھائے اور اجتماعی قتلِ عام کیا، جس کے نتیجے میں سوڈان کی جغرافیائی تقسیم کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔
یاد رہے کہ 15 اپریل 2023 سے سوڈانی فوج اور RSF کے درمیان جنگ جاری ہے، جس میں اب تک 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 1 کروڑ 50 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر لڑائی نہ رُکی تو سوڈان دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں شامل ہو جائے گا۔