جھوٹی امید نہیں دلاؤں گا، ہمیں بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے، کپتان محمد رضوان
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
نیوزی لینڈ سے تیسرے میچ میں شکست کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم کے کپتان محمد رضوان نے کہا ہے کہ جھوٹی امید نہیں دلاؤں گا، ہمیں بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سب چیزوں کو نوٹ کیا ہوا ہے، ہماری جو مینجمنٹ ہے اس پر کام کرے گی۔ کوشش ہوگی کہ ہماری جو کوششیں 35 آوور تک ہوتی ہیں وہ 50 آوور تک ہوں۔
Pakistan Captain Mohammad Rizwan Press Conference | Pakistan vs New Zealand ODIs#NZvPAK pic.
— PCB Media (@TheRealPCBMedia) April 5, 2025
محمد رضوان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگررزلٹ نہیں آتا تو تنقید آپ کا حق ہے، ہم میں سے ہر ایک کسی نہ کسی کے آگے جوابدہ ہے، کپتان خواہ 6 مہینے ہی کا ہوا گر غلطی کرے تو اس پر تنقید کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کا موسم ایسا تھا کہ صبح میچ کے وقت پچ گیلی تھی، پھر ہم نے نئے بال کے ساتھ سروائیو کیا ہے۔ ہم آوور نکالنے کی کوشش کی، جب کہ سیکنڈ اننگ میں وہ نئے بال سے وکٹس لے رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:کلین سوئپ: تیسرے میچ میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 43 رنز سے شکست دیدی
انہوں نے کہا کہ اگر ہم ٹاس جیت کر بیٹنگ کرتے تو آپ کو کوئی اور رزلٹ ملتا۔
انہوں نے کھلے دل سے اعتراف شکست کے ساتھ نیوزی لینڈ کی جیت کے حوالے سے کہا کہ نیوزی لینڈ ہم سے اچھا کھیلا، انہوں نے ایشئین کنڈیشنز اس سیریز میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہر کیا۔
ماؤنٹ مونگانوئی میں ہوئی اس شکست پر ان کا کہنا تھا کہ مثبت چیز یہ ہوئی کہ بابر اعظم نے سیریز میں رنز کیے۔
محمد رضوان کہا کہ پی ایس ایل ہونے جارہی ہے، امید ہے کھلاڑی عمدہ پرفارمنس دیں گے۔
واضح رہے کہ نیوزی لینڈ نے پاکستان کو تیسرے ون ڈے میچ میں ہرا کر 3 میچز کی سیریز 0-3 سے جیت لی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان شکست کپتان محمد رضوان کرکٹ نیوزی لینڈذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان کپتان محمد رضوان کرکٹ نیوزی لینڈ محمد رضوان نیوزی لینڈ کہا کہ
پڑھیں:
افغانستان ثالثی کے بہتر نتائج کی امید، مودی جوتے کھا کر چپ: خواجہ آصف
سیالکوٹ (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا ہے کہ طورخم بارڈر غیرقانونی طور پر مقیم افغانوں کی بیدخلی کیلئے کھولا گیا ہے۔ کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی۔ بیدخلی کا عمل جاری رہنا چاہئے تاکہ اس بہانے دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ اس وقت ہر چیز معطل ہے۔ ویزا پراسس بھی بند ہے۔ جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا۔ افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا۔ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ پہلے تو غیرقانونی مقیم افغانوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا۔ افغانستان کا مؤقف تھا کہ غیرقانونی مقیم افغانوں کا مسئلہ پاکستان کا ہے۔ اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونرشپ سامنے آ گئی۔ سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے افغانستان کر رہا ہے۔ اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً خیبر پی کے کے عوام میں سخت غصہ ہے۔ اس مسئلے کی وجہ سے خیبر پی کے صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ حل صرف واحد ہے کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی بند ہو۔ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکتے تو یہ قابل ترجیح ہو گا۔ بھارت کے پراکسی وار کے ثبوت کی اگر ضرورت پڑی تو دیں گے۔ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے۔ مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں۔ مودی تو چپ ہی کر گیا ہے۔ اس محاذ پر پرامید ہیں کہ دونوں ملکوں کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ترجمان افغان طالبان کے گمراہ کن بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستان کی افغان پالیسی پر تمام پاکستانی متفق ہیں۔ اس اتفاق رائے میں پاکستان کی قوم‘ سیاسی اور فوجی قیادت شامل ہے۔ افغان طالبان بھارتی پراکسیز کے ذریعے دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ طالبان حکومت اندرونی دھڑے بندی اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ خواتین‘ بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ ہے۔ طالبان چار برس بعد بھی عالمی وعدے پورے نہ کر سکے اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد اور علاقائی امن کیلئے ہے۔ پاکستان سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے۔
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) طورخم بارڈر سے 20 روز بعد غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی واپسی شروع ہو گئی۔ تاہم طورخم سرحد تجارت اور پیدل آمدورفت کیلئے بدستور بند رہے گی۔ ضلع خیبر کے ڈپٹی کمشنر بلال شاہد نے کہا ہے کہ طورخم سرحدی گزرگاہ کو ملک میں غیر قانونی رہائش پذیر افغان شہریوں کو بے دخل کرنے کیلئے کھول دیا گیا ہے۔ سینکڑوں افغان پناہ گزیں طورخم امیگریشن سینٹر پہنچ گئے جنہیں امیگریشن عملہ ضروری کارروائی کے بعد انہیں افغانستان جانے کی اجازت دیدی گئی۔ دوسری طرف چمن بارڈر سے ایک روز میں 10 ہزار 700 افغان مہاجرین کو افغانستان واپس بھجوایا گیا۔