ٹرمپ انتظامیہ کا پہلا دورہ پاکستان ، امریکی محکمہ خارجہ کے عہدیدار سمیت وفد اگلے ہفتے آئیگا
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
نیویارک: ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے کے بعد امریکی انتظامیہ کا پہلا دورہ پاکستان آئندہ ہفتے ہوگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے عہدیدار سمیت امریکی وفد اگلے ہفتے پاکستان آئے گا۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ سے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تعاون پر بات ہوگی۔
امریکی وفد پاکستان منرلز انوسٹمنٹ فورم میں شرکت کرے گا، وفد 8 سے 10 اپریل تک کانفرنس میں شرکت کرے گا۔
امریکی انتظامیہ سے پاکستان میں امریکی کاروبار کے مواقع بڑھانے پر بھی بات ہوگی۔
اس کے علاوہ وفید سینئر پاکستانی حکام سے بھی ملاقات کرے گا، ملاقات میں اقتصادی تعلقات کو گہرا کرنے پر بات ہوگی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ نے طاقت کا غلط استعمال کر کے تشدد کو ہوا دی، امیگریشن ایڈوکیسی گروپ
ٹرمپ نے ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی ریکارڈ تعداد کو ملک بدر کرنے اور امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے لیے روزانہ کم از کم 3000 تارکین وطن کو گرفتار کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیگریشن ایڈوکیسی گروپ امریکاز وائس کی سربراہ وانیسا کارڈینس نے الزام عائد کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے طاقت کا غلط استعمال کیا، اور جان بوجھ کر امیگریشن کے حوالے سے پرتشدد واقعات کو ہوا دی۔ ہوم لینڈ سیکورٹی سیکریٹری کرسٹی نیوم نے سی بی ایس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل گارڈز پُرامن احتجاج میں شامل افراد اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو عمارتوں کے اردگرد تحفظ فراہم کریں گے۔ ٹرمپ نے ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی ریکارڈ تعداد کو ملک بدر کرنے اور امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے لیے روزانہ کم از کم 3000 تارکین وطن کو گرفتار کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
مردم شماری کے ریکارڈ کے مطابق کے ڈیموکریٹک پارٹی کے زیر انتظام لاس اینجلس میں ایک بڑی آبادی کا تعلق ہسپانوی یا دیگر غیرملکی اقوام سے ہے، ان علاقوں میں قانونی طور پر رہائشی، ان میں سے کچھ مستقل رہائشی بھی ہیں، کو ان کارروائیوں کے بعد قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ میکسیکو کی صدر کلاڈیا شینبام نے امریکی حکومت کی تارکین وطن کیخلاف کارروائیوں اور لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز کی تعیناتیوں پر تنقید کی ۔، انھوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس انداز سے تارکین وطن کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ہم اس سے اتفاق نہیں کرتے۔