اسپیکر کے پی اسمبلی بابر سواتی کے خلاف تحقیقات میں پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
ذرائع نے بتایا کہ کرپشن ثابت ہونے پر پارٹی اسپیکر کو عہدہ چھوڑنے کا کہے گی اور عہدہ نہ چھوڑنے پر اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جاسکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کے اسپیکر اور رہنماء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بابر سلیم سواتی کے خلاف تحقیقات کے معاملے میں پیش رفت ہوئی ہے اور انہوں نے انٹرنل اکاؤنٹیبلیٹی کمیٹی کو اپنا جواب جمع کروادیا۔ ذرائع نے بتایا کہ کرپشن ثابت ہونے پر پارٹی اسپیکر کو عہدہ چھوڑنے کا کہے گی اور عہدہ نہ چھوڑنے پر اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جاسکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ بے گناہ ثابت ہونے پر اسپیکر اور اعظم سواتی میں صلح کا ٹاسک وزیراعلیٰ کو سونپ دیا گیا ہے، بے قاعدگیاں ثابت ہونے پر اسپیکر کو انہیں درست کرنے اور غلط فیصلے واپس لینے کا وقت دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کے خلاف بھرتیوں اور پروموشنز میں بے قاعدگیوں کےالزامات ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما اور معروف وکیل قاضی انور نے کہا کہ بابرسلیم نے کرپشن نہیں کی، بھرتیوں کو کرپشن نہیں کہا جاسکتا، اگربھرتیاں کرپشن ہیں توپھر سابق اسپیکر اسدقیصر کو بھی جواب دہ ہونا چاہیے اور سابق اسپیکر مشتاق غنی کے دورمیں بھی اسمبلی میں بھرتیاں ہوئیں ان سے بھی جواب مانگا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاملات دیکھیں گے اور کسی سے زیادتی نہیں ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ثابت ہونے پر پر اسپیکر کے خلاف
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔(جاری ہے)
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔