نئے سہولت بازار قائم کرنے کی منظوری، نوازشریف کے وژن کے مطابق مہنگائی کا خاتمہ کیا جا رہا ہے: مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
لاہور (نیوز رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے صوبے بھر میں نئے سہولت بازار قائم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ وزیراعلیٰ نے 13نئے سہولت بازاروں کے زیر تکمیل پراجیکٹس کے لئے اگست تک کی ڈیڈ لائن مقررکر دی ہے۔ وزیراعلیٰ کی زیر صدارت خصوصی اجلاس میں صوبے بھر میں نئے سہولت بازاروں کے قیام سے متعلق جائزہ لیا گیا۔ بہاولپور، اٹک اور مری میں اضافی سہولت بازار قائم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے سہولت بازار کے قیام کا جامع پلان طلب کر لیا ہے۔ نوشہرہ ورکاں، بورے والا، کبیروالا، سانگلہ اور جلال پور میں سہولت بازار بنیں گے۔ وزیراعلیٰ نے رحیم یار خان، بہاولنگر، اٹک اور مری میں سہولت بازار کے لئے اراضی کی نشاندہی کا عمل جلد مکمل کرنے کا حکم اور ضلعی انتظامیہ کو سہولت بازاروں کیلئے اراضی مختص کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے سہولت بازاروں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کے لئے 69 کروڑ سے زائد فنڈز کی بھی منظوری دے دی ہے۔ سولر انرجی پر منتقل کرنے سے سہولت بازاروں میں بجلی کی لاگت میں 70 فیصد تک کمی آئے گی۔ بجلی کی لاگت میں کمی کا فائدہ نرخ میں کمی کر کے عوام تک پہنچایا جائے گا۔ ٹاؤن شپ میں پہلا سہولت بازار سولر انرجی پر منتقلی کا پائلٹ پراجیکٹ کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ وزیراعلیٰ نے جہلم، مظفر گڑھ اور نارووال میں سہولت بازار کے قیام میں درپیش رکاوٹیں دور کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سہولت بازار قائم کرنے کا مقصدکمزور اور متوسط طبقے کو اشیائے خورد ونوش کم نرخ پرفراہم کرنا ہے۔ قائد نوازشریف کے ویژن کے تحت مہنگائی کا خاتمہ کیا جا رہا ہے۔ عالمی یوم ضمیر پر پیغام میں مریم نواز شریف نے کہا کہ انسانیت کی بقاء کے لئے ساکنان ارض کا ضمیر زندہ رہنا ضروری ہے۔ اقوام متحدہ کا عالمی یوم ضمیر ہمیں سوچنے کی دعوت دیتا ہے۔ محبت، امن اور رواداری کی روایات برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کرنے کا دن ہے۔ عالمی یوم ضمیر بنیادی آزادی کے احترام کے افاقی اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی یاد دلاتا ہے۔ انسانی فلاح وبہبود کیلئے ہمدردی کا احساس ضمیر میں برقرار رہنا ضروری ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیرکا مسئلہ 7دہائیوں سے عالمی ضمیر پر مسلسل دستک دے رہا ہے۔ غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی بیچارگی عالمی یوم ضمیر منانے والوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ علاوہ ازیں مریم نے اوکاڑہ کے نواحی گاؤں میں آتشزدگی سے تین بچوں کے جاں بحق ہونے پر گہرے غم اور دکھ کا اظہارکیا ہے اور کمشنر ساہیوال سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سہولت بازار قائم کرنے عالمی یوم ضمیر سہولت بازاروں کرنے کی کرنے کا کے لئے
پڑھیں:
امریکا کا فلسطین نواز طالبِ علم محمود خلیل کو جلاوطن کرنے کا حکم
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ریاست لوئزیانا کی ایک امیگریشن عدالت نے فلسطین نواز احتجاجی رہنما اور کولمبیا یونیورسٹی کے سابق طالب علم محمود خلیل کو ملک بدر کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ فیصلے کے مطابق خلیل کو الجزائر یا متبادل طور پر شام بھیجا جائے گا۔
عرب نیوز کے مطابق امیگریشن جج جیمی کومانز نے 12 ستمبر کو جاری کیے گئے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ خلیل نے گرین کارڈ کی درخواست پر دانستہ طور پر بعض اہم حقائق چھپائے اور ’یہ عمل محض لاعلمی یا غفلت نہیں بلکہ جان بوجھ کر کی گئی غلط بیانی تھی، جس کا مقصد امیگریشن عمل کو دھوکہ دینا اور درخواست کے مسترد ہونے کے امکانات کو کم کرنا تھا۔‘ جج نے مزید کہا کہ اگر ایسی غلط بیانی کے باوجود رعایت دی جائے تو مستقبل کے درخواست گزار بھی یہ خطرہ مول لینے پر آمادہ ہوں گے۔
کومانز نے خلیل کی وہ درخواست بھی مسترد کر دی جس میں انہوں نے ملک بدری سے استثنیٰ دینے کی اپیل کی تھی۔ عدالت کے مطابق ’یہ اقدام مستقبل کے درخواست گزاروں کے لیے غلط پیغام ہوگا۔‘
دوسری جانب خلیل کی قانونی ٹیم نے نیو جرسی کی ایک فیڈرل کورٹ کو خط جمع کرا دیا ہے، جس میں جج کومانز کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان کے وکلاء نے کہا ہے کہ اپیل دائر کی جائے گی اور قانونی جدوجہد جاری رہے گی۔
امریکی سول لبرٹیز یونین (ACLU)، جو اس مقدمے میں خلیل کی نمائندگی کر رہی ہے، نے عدالت کے الزامات کو ”بے بنیاد اور انتقامی“ قرار دیا ہے۔ تنظیم کے مطابق ”misrepresentation“ یعنی غلط بیانی کے یہ الزامات دراصل خلیل کی حراست کے بعد انتقامی بنیادوں پر شامل کیے گئے۔
محمود خلیل نے اپنے ردعمل میں کہا: ”یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ میری آزادیِ اظہار کی سزا دینے کی کوششیں کر رہی ہے۔ ان کی تازہ ترین کارروائی، کانگرو کورٹ کے ذریعے، ان کے اصل عزائم کو ایک بار پھر ظاہر کرتی ہے۔“
انہوں نے مزید کہا: ”جب ان کی پہلی کوشش ناکام ہونے لگی تو انہوں نے مجھے خاموش کرانے کے لیے جھوٹے اور مضحکہ خیز الزامات گھڑ لیے۔ لیکن ایسے ہتھکنڈے مجھے اپنی قوم کی آزادی کے لیے آواز بلند کرنے اور فلسطین کے ساتھ کھڑا ہونے سے روک نہیں سکتے۔“
یاد رہے کہ محمود خلیل امریکا کے قانونی مستقل رہائشی ہیں، ان کی شادی ایک امریکی شہری سے ہوئی ہے اور ان کا ایک بیٹا بھی امریکا میں پیدا ہوا ہے۔ رواں سال مارچ میں انہیں امیگریشن حکام نے تین ماہ تک حراست میں رکھا تھا، بعد ازاں جون میں رہا کیا گیا، مگر وہ مسلسل ملک بدری کے خطرے سے دوچار ہیں۔
خلیل کا تعلق کولمبیا یونیورسٹی سے رہا ہے، خلیل ملک گیر فلسطین نواز احتجاجی تحریک کے نمایاں رہنما کے طور پر سامنے آئے تھے۔ وہ ملک بھر میں فلسطین نواز کیمپس احتجاجات کے سب سے نمایاں رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔
Post Views: 4