کوئٹہ کے مقامی بسکٹ کیسے تیار کیے جاتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
وادی کوئٹہ جہاں اپنی منفرد ثقافت روایات اور تہذیب و تمدن کی وجہ سے دنیا بھر میں ایک خاص مقام رکھتا ہے وہیں یہاں کے پکوان بھی اس علاقے کی خاصیت میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔ یہاں تیار کیے جانے والے بسکٹ جنہیں مقامی زبان میں کلچے کہا جاتا ہے شہریوں کی اولین پسند ہیں۔ چائے ہو اور ایسے میں روایتی کلچے نہ ہوں ایسا ممکن نہیں۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کلچے تیار کرنے والے نان بائی نے بتایا کہ کوئٹہ میں انگریز دور سے بھی قبل یہ کلچے بنائے جاتے تھے، جو آج بھی لوگ بڑے ذوق و شوق سے کھاتے ہیں۔ کلچے کی یوں تو کئی اقسام ہیں لیکن شہری روغنی کلچہ، کھجور اور ختائی کو بہت پسند کرتے ہیں۔
کلچے تیار کرنے میں 10 سے 12 گھنٹے کا وقت درکار ہوتا ہے پہلے میدے کو پانی اور دودھ کے ساتھ گوندھا جاتا ہے جس میں ذائقے کے لیے چینی ڈالی جاتی ہے پھر اس کو 8 سے 10 گھنٹوں کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے، جس کے بعد ان کلچوں پر تل، انڈے اور گھی لگا کر اسے دہکتے تندور میں 5 سے 6 منٹ کے لیے پکایا جاتا ہے، جس کے بعد یہ مزیدار مقامی بسکٹ کھانے کے لیے تیار ہوتے ہیں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بسکٹ کلچہ کوئٹہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بسکٹ کوئٹہ وی نیوز جاتا ہے کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما قاضی انور کی پارٹی قیادت پر تنقید
—فائل فوٹوپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما قاضی انور نے پارٹی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ ٰعلی امین گنڈاپور کو فوجی شہداء کے جنازوں میں شرکت کرنی چاہیے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہوتا تو فوجی جوانوں کے جنازوں میں پہنچ جاتا، پی ٹی آئی کی قیادت سے میں مطمئن نہیں ہوں تو عوام کیسے مطمئن ہو گی؟
قاضی انور کا کہنا ہے کہ پچھلے 6 ماہ سے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہو رہی، میں 3 بجے تک انتظار کرتا ہوں، پھر واپس چلا جاتا ہوں
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ علی امین گنڈاپور ہمارے وزیراعلیٰ ہیں، سوشل میڈیا پر اسے غدار کہا جاتا ہے، اگر وہ غدار ہیں تو اس کی حکومت کی اہمیت کیا رہ جاتی ہے، پتہ نہیں کون یہ پروپیگنڈا کرتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ اچھے وکیل ہیں، وکیل میں اور سیاسی میدان سے آئے سیاستدان میں بہت فرق ہے، مجھے ان کی ایمانداری پر نہیں لیکن سیاسی سوجھ بوجھ پر شک ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کی سپورٹ کے بغیر نہ کوئی جدوجہد ہوتی ہے نہ انقلاب آتا ہے، جب تک پی ٹی آئی کی قیادت میدان میں نہیں آئے گی تو عوام کیسے نکلے گی، قیادت کا دیانتدار ہونا ضروری ہے، لوگ ایماندار قیادت کے پیچھے نکلتے ہیں۔
قاضی انور کا یہ بھی کہنا تھا کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں پیدا ہونے والے حالات اب سنبھالنا مشکل ہے، دہشت گرد فوج کے راستے میں بارود ڈالتے ہیں۔