مجلس وحدت مسلمین کا انٹرا پارٹی الیکشن 18 اپریل سے اسلام آباد میں شروع ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
مرکزی کنونشن کی تیاریوں کے حوالے سے ایم ڈبلیو ایم پنجاب سیکرٹریٹ میں اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت مرکزی کنونشن کے چیئرمین سید ناصر عباس شیرازی نے کی۔ اجلاس میں وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی اور مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی سمیت صوبائی کابینہ کے ارکان نے خصوصی شرکت کی۔ مرکزی کنونشن مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں عوامی اور خصوصی شرکت کے بارے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا مرکزی کنونشن اسلام آباد میں ہوگا۔ آئندہ تین سال کیلئے نئے چیئرمین کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔ مرکزی کنونشن کی تیاریوں کے حوالے سے ایم ڈبلیو ایم پنجاب سیکرٹریٹ میں اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت مرکزی کنونشن کے چیئرمین سید ناصر عباس شیرازی نے کی۔ اجلاس میں وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی اور مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی سمیت صوبائی کابینہ کے ارکان نے خصوصی شرکت کی۔ مرکزی کنونشن مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں عوامی اور خصوصی شرکت کے بارے تبادلہ خیال کیا گیا۔ مرکزی کنونشن مجلس وحدت مسلمین پاکستان بقیہ اللہ 18/19/20 اپریل 2025ء کو اسلام آباد میں منعقد ہو گا، جس میں اگلے 3 سال کیلئے نئے چیئرمین کا انتخاب ہوگا۔ا
اس انٹرا پارٹی الیکشن میں جو امیدوار زیادہ ووٹ حاصل کرے گا وہی اگلے 3 سال کیلئے پارٹی کو لیڈ کرے گا۔ صوبائی آفس لاہور سیکرٹریٹ میں ہونیوالا اجلاس اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل تھا کہ یہ صوبائی کابینہ کا جاری سیشن کا آخری اور اہم اجلاس تھا۔ صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین پنجاب علامہ سید علی اکبر کاظمی کے علاوہ صوبائی جنرل سیکرٹری سید حسن رضا کاظمی، صوبائی سیکرٹری سیاسیات سید حسین زیدی، صوبائی نائب صدر سید اقبال حسین شاہ، صوبائی سیکرٹری تنظیم سازی سید انوار زیدی، صوبائی نائب صدر علامہ سید ملازم حسین نقوی، صوبائی سیکرٹری فلاح وبہبود شیخ عمران علی، صوبائی سیکرٹری مالیات فصاحت علی بخاری، صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری سید منتظر مھدی، صوبائی آفس سیکرٹری ظہیر الحسن کربلائی بھی اجلاس میں شریک تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبائی سیکرٹری خصوصی شرکت علامہ سید
پڑھیں:
چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ لیا گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اپریل2025ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کو پی اے سی کے چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلی افسران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کے دوران سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ریلوے کی پنشن کا بجٹ ابھی بھی کافی نہیں ہے، لوگوں کو دو سال سے پنشن کے فوائد نہیں ملے۔ ابھی 64 ارب کی رقم مختص کی گئی ہے، 13 ارب سے زائد کی لائبلٹی پڑی ہے۔ریلوے کا آپریٹنگ منافع ایک ارب کے قریب ہے۔ایم ایل ون سٹرٹیجک پراجیکٹ ہے۔ایم ایل فور کے تحت گوادر کو مین لائن سے جوڑنا ہے۔تھر کو ریلوے سسٹم سے جوڑ رہے ہیں۔ ایم ایل ون کا کراچی سے ملتان تک فیز ون رکھا ہے۔(جاری ہے)
ایم ایل ون کا ملتان سے پشاور فیز ٹو ہے۔ایم ایل ون اب تک بن جانا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب تک ایم ایل ون کے ثمرات بھی آنے چاہئیں تھے۔ایم ایل ون کے اب تک نہ بننے کی کئی وجوہات ہیں۔ ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ یا مسئلہ نہیں ہے۔ کراچی سرکلر ریلوے اب سی پیک میں شامل ہے ۔ایم ایل ون پر ایک سو ساٹھ کلو میٹر فی گھنٹہ سے ریل گاڑی جاسکے گی۔لاہور سے اسلام آباد تک کا سفر اڑھائی گھنٹے کا ہو جائے گا ۔پبلک اکائونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ تین ارب سے زائد کا مٹیریل خریدنے میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی ہے جس پر سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ یہ 100 لوکو موٹو کی مرمت کا پراجیکٹ تھا ۔ پی اے سی نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ابھی تک یہ معاملہ حل کیوں نہیں کیا ۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ ریلوے اور پیپرا کے درمیان تعاون نہ ہونے کی وجہ سے مسئلہ حل نہیں ہوا۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ہمارا ٹائم ضائع ہورہا ہے یہ کس کی ذمہ داری ہے ۔سیکرٹری ریلوے نے پی اے سی کو کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرادی۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ 506 ملین کا ایچ ایس ڈی آئل استعمال کرنے سے متعلق غلط بیانی کی گئی ہے۔ سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ میں نے اس ہفتے انکوائری کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے ۔دس دنوں میں رپورٹ پی اے سی کو فراہم کردیں گے۔ رکن کمیٹی سید حسین طارق نے کہا کہ اس مسئلے کی نشاندہی 2007 میں ہوئی تھی ، ڈیڑھ سال پہلے کمیٹی کیوں بنائی گئی۔ کمیٹی نے اس معاملے پر دس دن میں رپورٹ طلب کرلی۔ ریلوے ملازمین کو 482 ارب روپے کا خلاف ضابطہ ڈیلی الائونس دینے کے معاملہ پر سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ فکس ڈیلی الائونس کو میں نے ہی بند کیا ہے۔ اس معاملے میں ضابطے پر عمل نہیں کیا گیا تھا۔ہمیں اس رقم کو ریگولرائز کرنے کی ضرورت ہے۔ فنانس ڈویژن حکام نے کہا کہ فنانس ڈویژن اس کو خلاف ضابطہ سمجھتا ہے۔ اس معاملے کو ای سی سی میں لے جایا جائے۔ پی اے سی نےفنانس ڈویژن کو یہ معاملہ دیکھنے کی ہدایت کی ۔پی اے سی کو سیکرٹری ریلوے نے بریفنگ میں بتایا کہ ریلوے پبلک گڈز سروس اور بزنس کو سپورٹ فراہم کرتی ہے۔ آئل امپورٹ بل میں 500 ملین کی کمی لائے ہیں۔ریلوے کالونیوں میں ملازمین افسران کو سبسڈائزڈ بجلی کی فراہمی بند کردی ہے۔ بجلی کے فری یونٹس کو 155 ملین یونٹس سے 85 ملین یونٹس تک لے آئے ہیں۔تمام ریلوے کالونیوں میں میٹرنگ انفراسٹرکچر کو فروغ دے رہے ہیں۔ایم ایل این پر گاڑیوں کی سپیڈ زیادہ سے زیادہ 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی۔ ماضی میں ریلوے سے 100روپے کمانے کیلئے 180روپے کا خرچہ کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کی پنشن کا بجٹ ابھی بھی کافی نہیں ہے۔لوگوں کو دو سال سے پنشن کے فوائد نہیں ملے، ابھی 64 ارب کی رقم مختص کی گئی ہے تیرہ چودہ ارب کی لائبلٹی پڑی ہے۔پنشن کی مد میں 77 ارب روپے سے زائد کے بقایاجات ہیں۔وفاق کو سمری بھیجی ہے پنشن کو قومی بجٹ میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ ستر سال سے ریلوے کے انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری نہیں کی گئی ۔ریلوے کا زیادہ تر انفراسٹریکچر بوسیدہ اور پرانا ہوچکا ہے۔ گزشتہ سیلاب کی وجہ سے بھی ریلوے انفراسٹریکچر کو نقصان پہنچا ۔