حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں زیادہ رکھ کر درآمدی بل میں اضافہ روکنے کا منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں زیادہ رکھ کر درآمدی بل میں اضافہ روکنے کا منصوبہ بنالیا، جس کے تحت پیٹرولیم لیوی کی شرح بلند رکھ کر طلب بڑھنے کا راستہ روکا جائے گا۔
نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات اور پیٹرولیم لیوی کا فارمولا تیار کرنےکاپلان بنالیا۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پرتیل کی قیمتیں بڑھنے سے درآمدی بل میں اضافہ ہوتا ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی راشننگ کرکے درآمدی بل کوقابو میں رکھا جاسکتا ہے، زیادہ قیمتوں کےذریعے پیٹرولیم مصنوعات کی طلب کوبڑھنےسے روکا جاسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق تیل کی زیادہ قیمتوں کے دوران پیٹرولیم لیوی کم کرنےسےکھپت میں اضافہ ہوگا، حکومت کا پلان ہےکہ پیٹرولیم لیوی کے ریٹس میں تسلسل اورشفافیت کوبرقرار رکھا جائے، موثر مالی انتظام کے لیے پیٹرولیم لیوی کی شرح میں تسلسل برقرار رکھنےکامنصوبہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم لیوی میں کسی بھی ردوبدل سےعوام اورپارلیمنٹ کوآگاہ رکھنےکا پلان ہے، اس سے زیادہ قیمتوں کے وقت بھی سیاسی سپورٹ کوبرقرار رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
واضح رہے کہ عید الفطر کے موقع پر 28 مارچ کو حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک روپے کمی کا اعلان کیا تھا، اس سے قبل پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں 14 روپے فی لیٹر تک کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات کی پیٹرولیم لیوی میں اضافہ
پڑھیں:
امریکہ کی روسی تیل پر پابندیاں، پاکستان میں قیمتیں کیا ہونگی؟
ویب ڈیسک: روسی تیل کمپنیوں پر امریکی پابندیوں کے بعد یکم نومبر سے پیٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق پیٹرول 1 روپے 48 پیسے اور مٹی کے تیل میں 2 روپے 34 پیسے فی لیٹر اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
اگر موجودہ رجحان برقرار رہا تو یکم نومبر سے پیٹرول کی نئی قیمت 264 روپے 50 پیسے، ڈیزل 276 روپے 80 پیسے، مٹی کا تیل 184 روپے 05 پیسے اور لائٹ ڈیزل 163 روپے 25 پیسے فی لیٹر تک پہنچ سکتا ہے۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
تاہم حتمی قیمتوں کا اعلان 15 روزہ درآمدی اور زرمبادلہ کے اعداد و شمار کا جائزہ مکمل ہونے کے بعد 31 اکتوبر کی شام کیا جائے گا۔
قیمتوں میں اضافہ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور روس کی بڑی تیل کمپنیوں پر امریکا کی تازہ پابندیوں کے اثرات کے باعث متوقع ہے۔