بھارت اور سری لنکا کے درمیان دفاعی اور توانائی کے معاہدوں پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 اپریل 2025ء) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنےدورہ سری لنکا کے دوران ملکی صدر انورا کمارا ڈیسن نائیکے سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان توانائی اور دفاعی معاہدوں پر دستخط ہوئے۔
ان معاہدوں کو جزیرہ نما پڑوسی ملک میں نئی دہلی کے اثر و رسوخ کو مستحکم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو چین کا بہت زیادہ مقروض ہے۔
پانچ سالہ دفاعی تعاون کے معاہدے کے تحت بھارت میں سری لنکن فوجی اہلکاروں کی تربیت اور انفارمیشن اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھی تعاون کیا جائے گا۔
بحر ہند میں سکیورٹی تعاونبھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے دفاعی تعاون کے معاہدوں کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ دونوں ممالک بحر ہند میں سکیورٹی کے معاملے پر تعاون کریں گے جس میں بنگلہ دیش، مالدیپ اور ماریشس بھی شامل ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا، ''میں صدر انورا کمارا ڈیسن نائیکے کا شکر گزار ہوں کہ وہ بھارت کے مفادات کے بارے میں آگاہ ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے مشترکہ سکیورٹی مفادات ہیں۔ دونوں ممالک کی سلامتی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے اور ایک دوسرے پر منحصر ہے۔‘‘
سری لنکن رہنما نے زور دے کر کہا کہ وہ اپنے ہمسایہ ملک کے خدشات کو سمجھتے ہیں: ''میں نے وزیر اعظم مودی کے سامنے اپنے مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ کسی کو بھی بھارت کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے سری لنکا کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
‘‘دونوں رہنماؤں نے بھارت کی مالی اعانت سے 120 میگاواٹ کے شمسی توانائی کے پلانٹ کی تعمیر کا ورچوئل افتتاح بھی کیا، جو دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ منصوبے کے طور پر تعمیر کیا جارہا ہے۔
جزیرے کے شمال مشرقی ضلع ٹرنکومالی میں واقع یہ سولر پلانٹ کئی سالوں سے تعطل کا شکار تھا۔ نئی دہلی کے تعاون سے اسے دوبارہ زندہ کیا گیا۔
سری لنکا کی بھارت اور چین کے ساتھ تعلقات میں توازن کی کوششسری لنکا میں چین کے بڑھتے اثر و رسوخ کے بارے میں بھارتی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔ چین سری لنکا کو سب سے زیادہ قرض فراہم کرنے والا ملک ہے۔ 2022ء میں سری لنکا کے ڈیفالٹ کے وقت اس پر چڑھے 14 بلین ڈالر کے قرض میں سے نصف چین کا فراہم کردہ تھا۔
سری لنکا کی معاشی تباہی نے ملک کی ترجیحات کو تبدیل کردیا اور بھارت کے لیے ایک موقع پیدا ہوا۔
بھارت اس صورتحال میں سری لنکا کے لیے بڑے پیمانے پر مالی اور مادی امداد سے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔دوسری طرف سری لنکا کے لیے اپنے بنیادی ڈھانچے کی بحالی کے لیے قرضوں کے حصول میں چین کی مدد بھی بہت اہم ہے۔
سری لنکن صدر ڈیسن نائیکے نے اقتدار سنبھالنے کے بعد گزشتہ برس دسمبر میں اپنا پہلا غیر ملکی دورہ نئی دہلی کا کیا تھا، لیکن اس کے بعد انہوں نے جنوری میں بیجنگ کا دورہ بھی کیا، جس سے سری لنکا کے نازک توازن کے عمل کی نشاندہی ہوتی ہے۔
جنوری میں ہی سری لنکا نے اعلان کیا تھا کہ اس نے جزیرے کے جنوب میں واقع آئل ریفائنری میں 3.
ادارت: کشور مصطفیٰ
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دونوں ممالک سری لنکا کے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ، اہم نکات کیا ہیں؟
وزیرِ اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے سعودی ولی عہد و وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی دعوت پر مملکت سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا۔ ریاض کے الیمامہ پیلس میں ہونے والی ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے تاریخی تعلقات، خطے کی صورتحال اور مشترکہ تعاون پر تفصیلی گفتگو کی۔
اجلاس کے دوران دونوں ممالک نے ’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ (SMDA) پر دستخط کیے، جو پاک سعودی تعلقات میں ایک نئے دور کا سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
کسی بھی ملک پر ہونے والی جارحیت کو دونوں ممالک پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔
دفاعی تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا تاکہ مشترکہ سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ، ایک ملک پر جارحیت دونوں کے خلاف تصور ہوگی
خطے اور دنیا میں امن و استحکام کے لیے مشترکہ اقدامات کیے جائیں گے۔
دونوں ممالک کی سلامتی اور دفاعی شراکت داری کو ادارہ جاتی بنیادوں پر مضبوط بنایا جائے گا۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے سعودی قیادت اور عوام کے پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا بلکہ خطے میں امن و خوشحالی کے بھی نئے دروازے کھولے گا۔
سعودی عرب اور پاکستان کے تاریخی باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط، کسی ایک ملک پر جارحیت دونوں کے خلاف تصور ہو گی
تاریخی معاہدے کے تاریخی لمحات pic.twitter.com/T6vJDQmOlx
— WE News (@WENewsPk) September 17, 2025
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق، دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی 8 دہائیوں پر محیط شراکت داری، بھائی چارے اور اسلامی یکجہتی کے رشتے مزید مستحکم ہوں گے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ معاہدہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعاون کو عملی اور مؤثر شکل دینے کے ساتھ ساتھ خطے میں توازن اور استحکام کا نیا باب کھولے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اہم نکات کیا ہیں؟ تاریخی دفاعی معاہدہ، سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود محمد شہباز شریف وزیر اعظم پاکستان