راولپنڈی: سکیورٹی فورسز نے افغان بارڈر سے دہشت گردوں کی پاکستان میں داخلے اور دراندازی کو ناکام بناتے ہوئے جوابی کارروائی میں 8 خوارج کو ہلاک کردیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 5 اور 6 اپریل کی درمیانی شب اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خوارج کے ایک گروپ نے شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل سے پاکستان میں داخلے کی کوشش کی۔
سکیورٹی فورسز نے خوارج کی پیش قدمی کو روکتے ہوئے جوابی کارروائی کی جس کے دوران فائرنگ کے شدید تبادلے اور جھڑپ میں 8 خوارج ہلاک جبکہ چار زخمی ہوئے جنہیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان متعدد بار دہشت گردوں کی دراندازی اور موجودگی کے حوالے سے افغان حکومت کو آگاہ اور مطالبہ کرچکا ہے ہے کہ دہشت گرد گروپس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ افغان حکومت سے بارہا مطالبہ کیا کہ وہ بارڈر مینجمنٹ کو یقینی بنائے اور اپنی سرزمین پر موجود پاکستان مخالف دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ علاقے میں دیگر خوارج کی موجودگی کے پیش نظر آپریشن کلین اپ جاری ہے اور سیکیورٹی فورسز وطن عزیز سے دہشت گردی کے خاتمے اور سرحدوں کی حفاظت کیلیے چوکس و پرعزم ہیں۔
وزیرداخلہ محسن نقوی نے پاک افغان سرحد سے دراندازی کی کوشش ناکام بنانے پر سیکیورٹی فورسز کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین کیا ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے ہمیشہ کی طرح آج بھی بر وقت کارروائی کرکے خوارجی دہشتگردوں کی شمالی وزیرستان میں دراندازی کو ناکام بنایا، پاکستان کی بہادر سکیورٹی فورسز نے دراندازی کرنے والے 8 خوارجی دہشتگردوں کو عبرتناک انجام تک پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ خوارجی دہشتگردوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملانے پر سیکیورٹی فورسز کو سلام پیش کرتے ہیں۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے سیکیورٹی فورسز کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بھی سراہا۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ قوم دراندازی کرنے والے خوارجی دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائی کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتی اور اُن کی پیشہ وارانہ مہارت و جرات پر فخر کرتی ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

افغانستان سے حملہ کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی ذمے داری کابل پر ہے،عطا تارڑ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-01-7
اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ مشترکہ نگرانی اور توثیق کے نظام کے قیام کے بعد اب یہ ذمہ داری کابل پر عائد ہوگی کہ وہ ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے جو افغان سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔پاکستانی اور افغان طالبان وفود کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ہفتے کے روز استنبول میں شروع ہوا تھا، تاہم کابل سے ہونے والے دہشت گردانہ حملوں پر اسلام آباد کے دیرینہ تحفظات مذاکرات میں بڑا تنازعہ بنے رہے، جس کے باعث بات چیت میں تعطل پیدا ہوا۔بعد ازاں ترکی اور قطر نے دوسری بار ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں مذاکراتی عمل کو اس وقت بچا لیا، جب پاکستان نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ بات چیت ’ ناکام’ ہوگئی ہے اور اس کے مذاکرات کار وطن واپسی کی تیاری کر رہے ہیں۔ان مذاکرات میں تین نکاتی سمجھوتہ طے پایا جنگ بندی کے تسلسل، امن کو یقینی بنانے کے لیے نگرانی اور تصدیق کے ایک نظام کے قیام، اور معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں سزاؤں پر اتفاق۔ اس نظام کی عملی تفصیلات 6 نومبر کو استنبول میں دونوں جانب کے سینئر نمائندوں کی ملاقات کے دوران طے کی جائیں گی۔نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات نے استنبول میں زیرِ بحث نگرانی کے نظام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ دنوں کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے گا اور مشترکہ نظام کے طریقہ کار پر بات چیت ہوگی۔انہوں نے کہا، ’ ذمے داری افغان حکومت پر ہے کیونکہ ان کی سرزمین کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان استعمال کر رہے ہیں۔ پاکستان کے لیے یہ ایک اضافی فورم ہوگا جہاں شواہد فراہم کیے جائیں گے، اور افغان طالبان حکومت کو کارروائی کرنا ہوگی۔ اگر وہ کارروائی نہیں کرتے، تو انہیں سزا ملے گی۔’‘‘فتنہ الخوارج’’ کی اصطلاح ریاست کی جانب سے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جبکہ بلوچستان میں سرگرم گروہوں کو ‘‘فتنہ الہندوستان’’ کہا گیا ہے تاکہ دہشت گردی اور عدم استحکام میں بھارت کے مبینہ کردار کو اجاگر کیا جا سکے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر یہ نظام قائم ہونے کے بعد افغانستان سے پاکستان پر حملہ ہو تو کیا پاکستان افغان سرزمین پر جوابی کارروائی کرے گا، تو عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ یہ صورتحال پر منحصر ہوگا۔انہوں نے جواب دیا، ’ اگر صورتحال بہت سنگین ہوئی اور پاکستان کو بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے تحت جوابی کارروائی کا حق حاصل ہوا، تو فیصلہ حالات کے مطابق کیا جائے گا۔’انہوں نے مزید کہا، ’ جب یہ نظام قائم ہو جائے گا، مشترکہ تصدیق ہوگی اور شواہد سامنے آئیں گے، تو جو فریق معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا، اسے سزا ملے گی۔ لیکن یہ حالات پر منحصر ہے۔ اب افغان طالبان کے پاس بہانے بنانے کی کوئی گنجائش نہیں۔ چونکہ تیسرے فریق بھی شامل ہیں، انہیں کارروائی کرنا ہوگی۔’افغانستان کی جانب سے دہشت گردی کے مشتبہ عناصر کو پاکستان کے حوالے کرنے کی پیشکش سے متعلق سوال کے جواب میں عطاء اللہ تارڑ نے وضاحت کی کہ پاکستانی حکومت نے یہ پیشکش مسترد کر دی تھی اور سوال اٹھایا کہ افغان طالبان انتظامیہ مذاکرات کے بعد اس طرح کے بیانات کیوں دے رہی ہے۔انہوں نے کہا، ’ معاملہ واضح ہے: پاکستان نے پہلے ہی مطالبہ کیا تھا کہ جو دہشت گرد پاکستان کے لیے خطرہ ہیں، انہیں کنٹرول یا گرفتار کیا جائے۔ تاہم افغان فریق کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی شہری ہیں اور انہیں حوالے کر دیا جائے گا۔ میرا خیال ہے کہ یہ نئے بیانات حقائق کو مسخ کر رہے ہیں۔ ہم نے فوری طور پر سرحدی راستے سے حوالگی کی تجویز دی تھی یہ ہمارا دیرینہ مؤقف ہے۔ ’ میں نہیں جانتا کہ وہ ایسے بیانات دے کر صورتحال کو کیوں پیچیدہ بنا رہے ہیں۔’

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • افغانستان سے دراندازی ناکام، سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 3 خوارج ہلاک، افغان بارڈر فورس کا اہلکار بھی شامل
  • افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام، افغان سرحدی فورس کے اہلکار سمیت تین خوارج ہلاک
  • افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام، سیکیورٹی فورسز نے 2 افغان شہریوں سمیت 3 دہشتگرد ہلاک کردیے
  • باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، پی ٹی آئی اور اے این پی رہنما کے قتل میں ملوث دہشتگرد مارا گیا
  • افغانستان سے حملہ کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی ذمے داری کابل پر ہے،عطا تارڑ
  • شمالی وزیرستان: پاک افغان سرحد کے قریب سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 2 خوارج ہلاک، 5 زخمی
  • شمالی وزیرستان:سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 2 خوارج ہلاک، 5 زخمی
  • سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی نے بھارتی منصوبہ ناکام بنا دیا، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کی پریس کانفرنس
  • پشاور: پولیس وردی میں ڈکیتیاں کرنے والے افغان 4 شہری ہلاک
  • افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج