اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ جب ملک سنبھالا تو بہت سے چیلنجز درپیش تھے۔ ہم نے ریاستی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے سیاسی نقصان کو بالائے طاق رکھا۔ وزیراعظم نے بجلی سستی کرنے کا وعدہ پورا کر دکھایا، عوام کو ریلیف کے لئے نعروں کی بجائے عملی اقدامات کر رہے ہیں۔ اتوار کو یہاں حلقہ این اے 127 لاہور میں بجلی کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ قائد محمد نواز شریف کی قیادت میں وزیراعظم نے ملک کی خدمت کا بیڑا اٹھایا کہ اس ملک کی خدمت کرنی ہے اور مشکل حالات میں ہمت نہیں ہارنی، عوام کے حقوق کے لئے وزیراعظم نے شبانہ روز محنت کی، جب لوگ ناامیدی کو اپنا شعار بنا چکے تھے وہ تب بھی کہتے تھا کہ امید ہے محنت کریں گے، جان لڑائیں گے اس پاکستان کو عظیم بنائیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی معاشی میدان میں کارکردگی کی تعریف کر رہے ہیں، مہنگائی کم ترین سطح پر آگئی ہے، سٹاک مارکیٹ اوپر جا رہی ہے، بجلی بھی سستی ہوئی ہے اور تمام اعداد و شمار بتا رہے ہیں کہ پاکستان اڑان بھر چکا ہے۔ اڑان پاکستان کے تحت وطن عزیز معاشی ترقی کی بلندیوں کو چھوئے گا۔ صنعتی صارفین کے لئے بھی 7 روپے 69 پیسے فی یونٹ بجلی سستی کی گئی ہے، سستی بجلی سے معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ ایکسپورٹس میں اضافہ ہوگا، ہماری صنعتیں بڑھیں گی تو نوکریاں ملیں گی، شرح سود بھی نیچے جاچکی ہیں۔ ہم نے الیکشن میں وعدہ کیا تھا کہ مہنگائی کو سنگل ڈیجٹ میں لے کر آئیں گے، 2024ء میں ہی وہ سنگل ڈیجٹ پر آگئی اور آج کم ترین سطح پر ہے۔ آج عوام تک ریلیف پہنچ چکا ہے۔ جنرل عاصم منیر کا بھی اس میں بھرپور کردار ہے۔ آرمی چیف کی قیادت میں پاک فوج کا قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ معاشی استحکام میں بھی اہم کردار ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آنے والے دنوں میں مزید خوشخبریاں آئیں گی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر

پڑھیں:

وفاقی وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے جاری کر دیا، معاشی استحکام کی جانب پیش رفت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے قومی اقتصادی سروے 2024-25 جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے، رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی جبکہ افراط زر کی شرح کم ہو کر 4.6 فیصد پر آ گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق وفاقی وزیر خزانہ نے  کہا کہ گزشتہ برس پالیسی ریٹ 22 فیصد تھا جو اب کم ہو کر 11 فیصد ہو چکا ہے، یہ شرح نصف سے بھی کم ہونا معیشت میں بہتری کا واضح اشارہ ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے آئی ایم ایف سے ایس بی اے پروگرام حاصل کیا، جسے نگران وزیر خزانہ نے ٹریک پر رکھا، یہ ان کی قابل تحسین کاوش ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب پانچ سال کی بلند ترین سطح پر ہے، اور ایف بی آر میں اصلاحات کے ذریعے محصولات میں اضافہ ہوا ہے،معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کرنے کیلئے اصلاحات ناگزیر تھیں، پاور سیکٹر میں ایک سال میں تاریخی بہتری آئی، تقسیم کار کمپنیوں کی گورننس میں بھی نمایاں اصلاحات ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کا بنیادی مقصد میکرو اکنامک استحکام ہے، اور اس حوالے سے پاکستان نے عالمی سطح کے مقابلے میں بہتر ریکوری کی، عالمی سطح پر مہنگائی 6.8 فیصد سے گھٹ کر 0.3 فیصد پر آ گئی ہے جبکہ پاکستان میں افراط زر 4.6 فیصد پر آ چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا  کہ رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ ہوا ہے، اب ہمارا ہدف جی ڈی پی میں استحکام لانا ہے اور ہم درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، حالیہ آئی ایم ایف قسط کے حصول میں مشکلات پیش آئیں، بھارتی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی، لیکن عالمی مالیاتی ادارہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ کاکہنا تھا کہ مقامی وسائل کا فروغ حکومت کی ترجیح ہے، تعمیراتی شعبے میں گروتھ 1.3 فیصد رہی جو گزشتہ برس 3 فیصد تھی، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ گروتھ 1.5 فیصد، جبکہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں 2.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

سینیٹر محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہزرعی شعبے کی کارکردگی مایوس کن رہی، اہم فصلوں کی پیداوار میں مجموعی طور پر 13.49 فیصد کمی آئی، کپاس میں 30 فیصد، گندم میں 8.9 فیصد اور گنے میں 3.9 فیصد کمی ہوئی، مکئی میں 15.4 فیصد اور چاول میں 1.4 فیصد کمی دیکھی گئی۔ تاہم آلو کی پیداوار میں 11.5 فیصد اور پیاز میں 15.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

اقتصادی سروے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی گروتھ 4.5 فیصد، فارماسوٹیکل 2.3 فیصد اور کیمیکل کی گروتھ میں 5.5 فیصد کمی ہوئی۔ کان کنی و کھدائی کی گروتھ 3.4 فیصد رہی۔

تعلیم کے شعبے میں جولائی تا مارچ 0.8 فیصد جی ڈی پی خرچ ہوا۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے 61.1 ارب روپے مختص کیے گئے۔ مجموعی شرح خواندگی 60.6 فیصد رہی، مردوں کی شرح 68 اور خواتین کی 52.8 فیصد رہی۔

ملک بھر میں یونیورسٹیوں کی تعداد 269 ہے، جن میں 160 سرکاری اور 109 نجی یونیورسٹیاں شامل ہیں۔ اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 60 ہزار سے زائد نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں تربیت دی گئی۔

ماحولیاتی اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کا عالمی گرین ہاؤس گیسز میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ حالیہ برسوں میں سیلاب سے 3.3 کروڑ افراد متاثر ہوئے اور 15 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ سال 2024 کا اوسط درجہ حرارت 23.52 ڈگری ریکارڈ کیا گیا اور بارشوں میں 31 فیصد اضافہ ہوا۔

متعلقہ مضامین

  • مسئلہ کشمیر پر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا وعدہ پورا کریں گے، بلاول بھٹو
  • وفاقی وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے جاری کر دیا، معاشی استحکام کی جانب پیش رفت
  • 200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا مصیبت ہے
  • معاشی اصلاحات اور ترقی کا عمل فوری طور پر مکمل نہیں ہو سکتا، وفاقی وزیر خزانہ
  • ایک گھر میں بجلی کے 2 میٹرز پر پابندی کی خبر دیکھ سعد رفیق بھی پریشان، حکومت کو اہم مشورے دے دیئے
  • ایک گھر میں بجلی کے 2 میٹرز پر پابندی کی خبر دیکھ سعد رفیق بھی پریشان، حکومت کو اہم مشورے دے دیے
  • وزیراعظم کے دوست ملکوں کے سربراہوں سے رابطے ہوئے، عطا تارڑ
  • حکومت کی دانشمندانہ پالیسیوں کے سبب معیشت مستحکم ہوچکی، عطا اللہ تارڑ
  • ہم الزامات کی بجائے عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں، میئر کراچی
  • وزیراعلیٰ نے لاہور میں عالمی معیار کی ’’میٹ مارکیٹ‘‘ کا وعدہ پورا کر دیا