سپریم کورٹ کا سپر ٹیکس نفاذ کیخلاف کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 7 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس نفاذ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جسٹس امین الدین نے کہا ہے کہ سپر ٹیکس کے نفاذ کے خلاف کیس کی سماعت 15 اپریل سے روزانہ کی بنیاد پر کریں گے، اگر ہائی کورٹس سے کیسز غلط ٹرانسفر ہوئے تو لسٹ بنا کر جمع کرا دیں، کیسز واپس بھجوا دیں گے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس کے نفاذ کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت وکیل شہزاد عطا الہیٰ نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ سے ٹیکس کے وہ کیسز بھی سپریم کورٹ ٹرانسفر کر دیے جو سپر ٹیکس سے غیر متعلقہ ہیں۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اگر ہائی کورٹس سے کیسز غلط ٹرانسفر ہوئے تو لسٹ بنا کر جمع کرا دیں، ہم کیسز واپس بھجوا دیں گے، 15 اپریل سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں گے، التوا نہیں دیں گے۔

بعدازاں سینئر وکیل مخدوم علی خان کی عدم دستیابی کے سبب عدالت نے سماعت 15 اپریل تک ملتوی کردی۔

25 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کرنے کا فیصلہ
پچسیویں آئینی ترمیم کے خلاف کیس میں وکیل وسیم سجاد نے آئینی بینچ سے فکس تاریخ دینے کی استدعا کر دی، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اب باقاعدگی سے کیسز فکس کررہے ہیں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے 25 ویں آئینی ترمیم کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ ہم نے 25 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا، بڑی مشکل سے کیس لگا ہے، کوئی فکس تاریخ دے دیں۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اب باقاعدگی سے کیسز فکس کررہے ہیں، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامررحمان نے کہاکہ ہم اس کیس میں جواب جمع کرانا چاہتے ہیں۔ بعدازاں کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت سپریم کورٹ سپر ٹیکس کرنے کا

پڑھیں:

جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دے دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔

دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے، جج سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
  • سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
  • پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ