ایران نے جوہری معاہدے کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی براہ راست مذاکرات کی پیشکش کو ایک بار پھر مسترد کردیا ہے، ساتھ ہی پڑوسی ملکوں کو امریکی افواج کو ایران کے خلاف ممکنہ مہم جوئی کے لیے اڈے دینے کے حوالے سے بھی خبردار کردیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایک سینیئر ایرانی عہدیدارنے کہا ہے کہ ایران نے امریکا کے جوہری معاہدے پر براہ راست مذاکرات کی پیشکش کو ایک بار پھر مسترد کر دیا ہے، البتہ ایران ، امریکا کے ساتھ عمان کے ذریعے بالواسطہ مذاکرات جاری رکھنا چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران پر بمباری کی گئی تو امریکا کو سخت ضرب کا سامنا کرنا پڑے گا، آیت اللہ علی خامنہ ای

ایرانی عہدیدار کا کہنا ہے کہ بالواسطہ مذاکرات سے ہمیں یہ اندازہ لگانے کا موقع ملے گا کہ امریکا سیاسی حل کے لیے کتنا سنجیدہ ہے، اگرچہ یہ راستہ مشکل ہوسکتا ہے، لیکن اگر امریکا اس کی حمایت کرے تو جلد ہی یہ بات چیت شروع ہو سکتی ہے۔

ایرانی اہلکار نے کہا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی اڈوں کی میزبانی کرنے والے پڑوسی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ کہ اگر وہ ایران پر امریکی حملے میں ملوث ہوئے تو یہ براہ راست ایران پر حملہ تصور کیا جائے گا اور یہ ممالک ایران کی جوابی کارروائی کا سامنا کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران نے معاہدہ نہ کیا تو ایسی بمباری ہوگی جو اس سے پہلے نہیں دیکھی گئی، ٹرمپ کی کھلی دھمکی

اہلکار نے کہا کہ ایران نے عراق، کویت، متحدہ عرب امارات، قطر، ترکی اور بحرین کو نوٹس جاری کیا ہے کہ ایران پر امریکی حملے کے لیے کسی بھی قسم کی حمایت، بشمول حملے کے دوران امریکی فوج کی جانب سے ان کی فضائی حدود یا سرزمین کا استعمال، دشمنی تصور کی جائے گی اور اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔

دوسری جانب عراق، کویت، متحدہ عرب امارات، قطر اور بحرین نے ایران کی وارننگ پر فوری طور کوئی رد عمل نہیں دیا ہے جبکہ ترکیہ کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ کسی انتباہ سے آگاہ نہیں ہے لیکن اس طرح کے پیغامات دوسرے چینلز کے ذریعے پہنچائے جاسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا اقوام متحدہ کو خط، ٹرمپ کے بیان کو بے بنیاد قرار دیدیا

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ایران کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ کویت نے ایران کو یقین دلایا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے دوسرے ممالک کے خلاف کسی بھی جارحانہ اقدام کو قبول نہیں کرے گا۔

ایران کے اتحادی روس نے جمعرات کو کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف فوجی حملوں کی امریکی دھمکیاں ناقابل قبول ہیں، فریقین تحمل سے کام لیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ایران بحرین ترکیہ ڈونلڈ ٹرمپ عراق فوجی اڈے متحدہ عرب امارات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا ایران ترکیہ ڈونلڈ ٹرمپ فوجی اڈے متحدہ عرب امارات براہ راست ایران کے ایران نے ایران پر نے کہا کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

فلسطین کو رکنیت کیوں دی؟ امریکا نے تیسری بار یونیسکو سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

امریکا نے اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) سے ایک بار پھر علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ 31 دسمبر 2026 سے مؤثر ہوگا، اور اس کی وجہ فلسطین کی یونیسکو میں رکنیت اور امریکی خارجہ پالیسی کے ساتھ تنازعات کو قرار دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان، ٹیمی بروس نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ یونیسکو کی پالیسیز اور سرگرمیاں امریکا کے قومی مفاد میں نہیں ہیں۔ اُنہوں نے الزام لگایا کہ یونیسکو تقسیم پیدا کرنے والے سماجی اور ثقافتی ایجنڈے کو فروغ دے رہا ہے اور اس کا جھکاؤ اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف کی جانب ہے، جنہیں انہوں نے ’عالمی ایجنڈا‘ اور ’سب سے پہلے امریکا پالیسی سے متصادم‘ قرار دیا۔

فلسطین کی رکنیت پر اعتراض

ٹیمی بروس نے 2011 میں یونیسکو کی جانب سے فلسطین کو مکمل رکنیت دیے جانے کو ’انتہائی مسئلہ انگیز‘ اور امریکی پالیسی کے خلاف قرار دیا، اور کہا کہ یہ اقدام تنظیم میں ’اسرائیل مخالف بیانیے‘ کو تقویت دیتا ہے۔

ٹیمی بروس

 

پہلے بھی 2 بار علیحدگی

یہ تیسری مرتبہ ہے جب امریکا نے یونیسکو سے علیحدگی اختیار کی ہے۔ اس سے پہلے 1984 میں صدر رونالڈ ریگن کے دور میں یونیسکو پر سیاسی رنگ غالب ہونے اور دیگر وجوہات کی بنا پر علیحدگی اختیار کی گئی۔

2018 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تنظیم پر ’اسرائیل مخالف تعصب’ اور ناقص انتظام کا الزام لگا کر علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔

2023 میں صدر جو بائیڈن کے دور حکومت میں امریکا دوبارہ رکن بنا، مگر اب موجودہ حکومت نے ایک بار پھر علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے۔

یونیسکو کی سربراہ کا ردعمل

یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولے نے امریکی فیصلے پر ’ شدید افسوس‘ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ’ کثیرالجہتی کے اصولوں کے منافی‘ ہے۔ انہوں نے امریکا کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے یونیسکو کی جانب سے ہولوکاسٹ کی تعلیم اور یہود دشمنی کے خلاف اقدامات کا حوالہ دیا۔

آڈرے ازولے، یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل

ازولے نے واضح کیا کہ تنظیم نے 2018 کے بعد اصلاحات کی ہیں، مالیاتی نظام کو متنوع بنایا ہے اور اب امریکی تعاون یونیسکو کے کل بجٹ کا صرف 8 فیصد ہے، جب کہ تنظیم کی رضاکارانہ مالی امداد دوگنی ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیے اقوام متحدہ کی ماہر فرانچیسکا البانیز کو امریکی پابندیوں کا سامنا، اسرائیلی مظالم کی نشاندہی ’جرم‘ ٹھہری

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی ملازمتیں ختم نہیں کی جائیں گی اور یونیسکو امریکی نجی شعبے، تعلیمی اداروں اور غیر منافع بخش تنظیموں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا فلسطین یونیسکو

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
  • امریکی ویزا فیس میں اضافہ، غیر ملکیوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا ہوگا؟
  • جوہری طاقت کے میدان میں امریکی اجارہ داری کا خاتمہ، دنیا نئے دور میں داخل
  • اسرائیل کی حمایت میں امریکا کا ایک بار پھر یونیسکو چھوڑنے کا اعلان
  • واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
  • امریکہ کی ایکبار پھر ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش
  • فلسطین کو رکنیت کیوں دی؟ امریکا نے تیسری بار یونیسکو سے علیحدگی کا اعلان کر دیا
  • ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو پھر دھمکی
  • ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی