دمشق: شام کے عبوری صدر احمد الشرع آئندہ ہفتے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور ترکی کا سرکاری دورہ کریں گے، جو ان کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلا سرکاری دورہ ہوگا۔ 

شام کی وزارت خارجہ کے مطابق، ان دوروں کا مقصد علاقائی تعلقات کی بحالی اور معاشی امداد حاصل کرنا ہے۔

احمد الشرع نے اس سے قبل فروری میں سعودی عرب اور ترکی کا غیر سرکاری دورہ بھی کیا تھا۔ اب یو اے ای کا یہ دورہ ان کی دوسری خلیجی ریاست سے ملاقات ہے، جو شام کی نئی حکومت کی سفارتی مہم کا حصہ ہے۔

شامی حکومت نے عالمی برادری سے پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ملک کی معیشت کو بحال کیا جا سکے اور اداروں کی تعمیر نو ممکن ہو۔ امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین کی سخت پابندیوں نے شام کی تجارت، بینکنگ اور تعمیراتی کاموں کو مفلوج کر رکھا ہے۔

یہ سفارتی پیش رفت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل نے جمعے کو شام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے قرارداد منظور کی ہے۔

اس قرارداد میں 2011 سے جاری جنگی جرائم جیسے جبری گمشدگیوں، تشدد اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ سابق صدر بشار الاسد گزشتہ سال دسمبر میں روس فرار ہو گئے تھے، جب ان کی حکومت تیزی سے گر گئی تھی۔ شام اب بین الاقوامی پہچان اور انسانی امداد حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ 13 سالہ خانہ جنگی کے زخموں پر مرہم رکھا جا سکے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش 

اربوں روپے کی سرکاری تشہیر کے لیے مودی سرکار  اپنی سیاسی ساکھ بچانے کے لیے بھارتی عوام کو مسلسل گمراہ کرنے میں مصروف  ہے۔
 
رپورٹ کے مطابق مودی سرکار سال 2025-26  میں 12 ارب سے زائد کا بجٹ عوامی تشہیر کے لیے مختص کیا،  گزشتہ مالیاتی سال میں مودی سرکار کی جانب سے 1228 کروڑ کی رقم عوامی تشہیر پر خرچ کی گئی۔ 

آزاد میڈیا پر قدغنیں لگانا اور بھارتی نیوز چینلز پر گرفت،  مودی سرکار کی پرانی روش رہی ہے، بھارت کے بڑے کارپوریٹ ادارے، جیسے ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی گروپ کا بھارتی میڈیا چینلز پر مکمل کنٹرول ہے۔

اڈانی گروپ کا این ڈی ٹی وی پر قبضہ میڈیا کی آزادی اور حکومت پر تنقید کو محدود کرنے کی واضح مثال ہے، گزشتہ 15 سال میں ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی انٹرپرائزز نے کئی اہم اور مقبول میڈیا ادارے اپنے کنٹرول میں لیے۔ 

مودی سرکار سے تعلقات، بھارتی کاروباری گروپوں کا سب سے بڑا سہارا ہے جس سے انہیں میڈیا مارکیٹ میں غلبہ حاصل  ہے۔

حکومت سے منسلک کارپوریٹ مالکان کے زیرِاثر میڈیا گروپس کی ایڈیٹوریل پالیسیاں حقائق کی مکمل عکاسی کرنے سے قاصر ہیں،میڈیا اداروں میں کاروباری اور اشتہاری مفادات کے دباؤ کے باعث خبروں کی رپورٹنگ اور آزاد صحافت شدید متاثر ہے۔ 

سرکاری نشریات کے لیے اربوں روپے مختص کرنا گودی میڈیا کے پروپیگنڈے میں اضافے کی واضح دلیل ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • پیپلزپارٹی کا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافے کا مطالبہ
  • آئی ایم ایف نے معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا : ماہر معاشی امور
  • عبدالرحمان پیشاوری__ ’عجب چیز ہے لذتِ آشنائی‘
  • اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش 
  • قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا، حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل میں ناکام
  • حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • وزیراعظم شہباز شریف کی عمان کے سلطان کو عید الاضحیٰ کی مبارکباد
  • وفاقی حکومت کئی معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام،قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • ثنا جاوید اور شعیب ملک کی عید کی تصاویر نے سب کی توجہ سمیٹ لی
  • عبوری حکومت کا بنگلہ دیش میں آئندہ عام انتخابات اگلے سال اپریل میں منعقد کرنے کا اعلان