شام کے عبوری صدر کا یو اے ای اور ترکی کا دورہ، معاشی ریلیف اور تعلقات کی بحالی پر توجہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
دمشق: شام کے عبوری صدر احمد الشرع آئندہ ہفتے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور ترکی کا سرکاری دورہ کریں گے، جو ان کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلا سرکاری دورہ ہوگا۔
شام کی وزارت خارجہ کے مطابق، ان دوروں کا مقصد علاقائی تعلقات کی بحالی اور معاشی امداد حاصل کرنا ہے۔
احمد الشرع نے اس سے قبل فروری میں سعودی عرب اور ترکی کا غیر سرکاری دورہ بھی کیا تھا۔ اب یو اے ای کا یہ دورہ ان کی دوسری خلیجی ریاست سے ملاقات ہے، جو شام کی نئی حکومت کی سفارتی مہم کا حصہ ہے۔
شامی حکومت نے عالمی برادری سے پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ملک کی معیشت کو بحال کیا جا سکے اور اداروں کی تعمیر نو ممکن ہو۔ امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین کی سخت پابندیوں نے شام کی تجارت، بینکنگ اور تعمیراتی کاموں کو مفلوج کر رکھا ہے۔
یہ سفارتی پیش رفت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل نے جمعے کو شام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے قرارداد منظور کی ہے۔
اس قرارداد میں 2011 سے جاری جنگی جرائم جیسے جبری گمشدگیوں، تشدد اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ سابق صدر بشار الاسد گزشتہ سال دسمبر میں روس فرار ہو گئے تھے، جب ان کی حکومت تیزی سے گر گئی تھی۔ شام اب بین الاقوامی پہچان اور انسانی امداد حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ 13 سالہ خانہ جنگی کے زخموں پر مرہم رکھا جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
انضمام ختم کرنے یا ایف سی آر بحالی سے متعلق افواہیں بے بنیاد ہیں، کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ
سفارشات ضم شدہ اضلاع کو دیگر علاقوں کے برابر سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہوں گی: اعلامیہخیبر پختونخوا کے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں سول انتظامیہ کو مضبوط بنانے کے لیے قائم کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق نہ سابق فاٹا کا انضمام ختم کیا جا رہا ہے نہ ہی ایف سی آر کی بحالی زیر غور ہے، یہ اعلیٰ سطح کمیٹی آئینی ترمیم کا کوئی نیا مسودہ تیار نہیں کر رہی ہے۔
کمیٹی کے اعلامیہ کے مطابق آئینی ترمیم، انضمام ختم کرنے یا ایف سی آر بحالی سے متعلق تمام افواہیں بے بنیاد ہیں، سابق فاٹا کے ضم شدہ قبائلی اضلاع صوبہ خیبر پختونخوا کا حصہ ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق سفارشات ضم شدہ اضلاع کو دیگر علاقوں کے برابر سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہوں گی۔