پاکستان ریلوے کے80 ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
پاکستان ریلوے کے ذیلی ادارے شعبہ پراکس سے 80 ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق فارغ کیے جانے والے ملازمین میں ڈپٹی ڈائریکٹر کمرشل، سپروائزر بکنگ آفس، بکنگ کلرک اور نائب قاصد ہیں۔
ان کے علاوہ ڈرائیور، اسسٹنٹ ریزرویشن کلرک، جونیئر کلرک، کمپیوٹر ٹیکنیکل سمیت دیگر کیٹیگری کے ملازم شامل ہیں۔
فارغ ہونے والوں ملازمین میں زیادہ تر تعداد بکنگ کلرکس کی ہے جس میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔
ذرائع نے کہا کہ نوکریوں سے فارغ کیے جانے والے بیشتر ملازمین کئی سالوں سے پراکس میں کام کر رہے تھے، ملازمین کی بڑی تعداد نوکریوں سے فارغ ہونے سے دیگر ملازمین میں مایوسی پیدا ہو گئی ہے۔
نوکریوں سے فارغ ہونے والے ملازمین کا تعلق لاہور۔راولپنڈی اور کراچی سے ہے، ملازمین کا کہنا تھا کہ ہمیں نوٹس دیئے بغیر اچانک نوکریوں سے فارغ کر کے بیروز گار کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نوکریوں سے فارغ
پڑھیں:
ڈہرکی،سیلابی صورتحال خطرناک صورت اختیار کرگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈہرکی(نمائندہ جسارت)سیلابی شدت خطرناک صورتحال اختیار کر گئی،قادر پور کچے کے علاقے میں موجود گیس کے کنوؤں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔ اور کنوؤں کی حفاظتی پلیٹس بھی بہہ کر سیلابی پانی کی نظر ہو گئیں ہیں۔ گیس کی پیداوار دینے والے 10 کنویں شدید متاثر ہوئے ہیں۔ سید قمر علی شاہ ریجنل کو آرڈینیٹر او جی ڈی سی ایل سکھر۔تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں گھوٹکی کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب ریلے کا شدت بھرا دباؤ برقرار۔ضلع گھوٹکی سے گزرنے والے دریائے سندھ کو ٹچ کرنے والے کچے کے بیشتر دیہاتوں کے زیر آب آنے کے ساتھ ساتھ سیلابی پانی آس پاس موجود او،جی،ڈی،سی،ایل کمپنی کے کچے کے علاقے بلاک 6 میں واقع گیس کے کنوؤں کے ای آر ڈبلیو سسٹم کے پلیٹ فارم میں بھی داخل ہو گیا ہے۔سیلابی کی شدت بھرے کٹائو کی وجہ سے کنوؤں کے باہر لگائی گئیں حفاظتی پلیٹس بھی بہہ کر سیلابی پانی کی نظر ہو گئیں ہیں۔جس کی وجہ سے سیلابی پانی کا ان کنوؤں میں داخل ہونے سے گیس کی پیداوار دینے والے 10 کنویں شدید متاثر ہوئے ہیں۔ اور سیلابی پانی متاثر ہونے والے ان کنوؤں سے گیس کی پیدوار دو دنوں سے بند کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے گیس کی یومیہ پیداوار میں نمایاں کمی بھی واقع ہو گئی ہے۔ اور سیلابی پانی کے جاری خطرناک کٹاؤ اور پانی کی شدت کی وجہ سے متاثرہ کنوؤں پر مرمتی کام فی الحال شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔اور یہ کہ جب تک سیلابی صورتحال ختم اور پانی اتر نہی جاتا تب تک ان متاثرہ کنوؤں کی بحالی نہیں ہو سکتی ہے۔سید قمر علی شاہ ریجنل کو آرڈینیٹر او جی ڈی سی ایل سکھر۔ انہوں نے مذید کہا کہ اس بار دریائے سندھ میں آنے والے سیلاب کے رخ بدلنے سے او،جی،ڈی،سی،ایل قادرپور کے کنویں متاثر ہوئے ہیں۔ادھر معلوم ہوا ہے کہ سیلابی پانی کے داخل ہونے کی وجہ سے متاثر ہونے والے گیس کے کنوؤں سے پیدوار کے بند ہونے کے ساتھ ساتھ وہاں موجود میٹریل کا بھی کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ذرائع واضح رہے کہ قادر پور گھوٹکی کے کچے کے علاقے میں قادرپور گیس فیلڈ کے گیس کے متعدد گیس کی پیداوار دینے والے کنویں موجود ہیں۔تاہم گیس کمپنی کے نمائندے نے مزید کہا ہے کہ اب کی بار دریائے سندھ میں آنے والے خطرناک سیلابی ریلے کے معمول سے ہٹ کر اپنے رخ تبدیل کرنے سے ہمیں بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیمیں کام کررہی ہیں، تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔ اور اب ان متاثرہ گیس کے کنوؤں پرسیلابی پانی اترنے کے بعد ان کنوؤں کے پلیٹ فارم کا مرمتی کام شروع ہو سکے گا۔