گوادر سے لانگ مارچ نہیں کرنے دینگے، کارروائی ہوگی، ڈی سی گوادر
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
ڈی سی گوادر کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ ضلع میں دفعہ 144 نافذ ہے، کسی کو گوادر سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کی اجازت نہیں دینگے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈپٹی کمشنر گوادر نے کہا ہے کہ رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان نے گوادر سے لانگ مارچ کا آغاز کیا تو ان کے خلاف کارروائی کرینگے۔ ڈی سی گوادر حمود الرحمٰن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ضلع بھر میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے، جس کی مکمل پاسداری تمام شہریوں پر لازم ہے۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ حالیہ دنوں میں بعض افراد ضلع گوادر سے کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ کے لئے روانہ ہو رہے ہیں، تاہم حکومت بلوچستان کی سخت ہدایات کی روشنی میں کسی فرد یا گروہ کو لانگ مارچ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ شہریوں سے پرزور اپیل کی جاتی ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کریں اور موجودہ حالات کے پیش نظر اپنے گھروں تک محدود رہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، دہشتگردی سے بے حد نقصان ہوا: گنڈا پور
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔ آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔ گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔ واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔