اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 اپریل 2025ء) سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق خلیج کی سب سے بڑی اقتصادی طاقت اور قدامت پسند بادشاہت سعودی عرب میں ملکی سٹاک مارکیٹ کو اتوار چھ اپریل کے دن اس حد تک نقصان برداشت کرنا پڑا کہ اس کے شیئرز کی مالیت میں 6.78 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی۔

امریکہ: ڈونلڈ ٹرمپ کی ’تباہ کُن پالیسیوں‘ کے خلاف ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر

یہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران سعودی بازار حصص کو ایک دن میں ہونے والا سب سے بڑا نقصان تھا۔

کورونا وائرس کی عالمی وبا کے شروع کے دنوں سے لے کر آج تک اس سٹاک مارکیٹ کو محض 24 گھنٹوں میں کبھی اتنا شدید نقصان برداشت نہیں کرنا پڑا تھا۔

نئے محصولات ٹرمپ کو سیاسی مشکلات سے دوچار کر سکتے ہیں؟

عالمی تجارتی منڈیوں پر ٹرمپ کے اعلان کے اثرات

امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے گ‍زشتہ ہفتے دنیا کی بیسیوں ریاستوں پر امریکہ کے تجارتی ساتھی ممالک کے طور پر جو بے تحاشا نئے محصولات عائد کر دیے تھے، ان کے نتیجے میں گزشتہ ہفتے ہی سے شروع ہو جانے والے وسیع تر کاروباری نقصانات کا سلسلہ آج پیر سات اپریل تک جاری رہا۔

(جاری ہے)

امریکی پالیسیوں سے ایشیائی ممالک کیسے متاثر ہوں گے؟

ماضی میں ایک طویل عرصے سے کبھی دیکھنے میں نہ آنے والے، ان نئے محصولات کے سبب بین الاقوامی سطح پر ایک نئی تجارتی جنگ اور وسیع تر کساد بازاری کے خدشات بھی بہت زیادہ ہو چکے ہیں۔

جہاں تک خلیج کے سب سے بڑی معیشت اور دنیا میں تیل برآمد کرنے والے سب سے بڑے ملک سعودی عرب کے بازار حصص پر ان محصولات کے اثرات کا سوال ہے، تو ان ٹریڈ ٹیرفس کے باعث سعودی منڈی کو بھی ہوش ربا نتائج بھگتنا پڑے۔

ایک دن میں نصف ٹریلین ریال سے زائد کا نقصان

سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی چینل الاخباریہ کے مطابق ملکی سٹاک مارکیٹ کو اتوار کے روز کاروبار کے اختتام تک تقریباﹰ سات فیصد نقصان برداشت کرنا پڑا اور اس مارکیٹ میں 800 پوائنٹس سے زیادہ کی کمی دیکھنے میں آئی۔

یہ مالیاتی خسارہ سعودی سٹاک مارکیٹ کو گزشتہ پانچ برسوں میں کسی ایک دن میں ہونے والا سب سے بڑا خسارہ تھا۔

اس دوران درجنوں سعودی کمپنیوں کے حصص کی قیمتیں بہت گر گئیں۔ ان کمپنیوں میں سعودی عرب کی سب سے بڑی تیل کمپنی ارامکو بھی شامل تھی۔

ٹرمپ کے نئے محصولات ’عالمی معیشت کے لیے دھچکا‘، یورپی یونین

سعودی عرب کے اقتصادی جریدے الاقتصادیہ نے بتایا کہ اتوار کے روز ملکی سٹاک مارکیٹ کو ہونے والے نقصانات کی مالیت تقریباﹰ 133 ملین ڈالر کے برابر رہی، جو نصف ٹریلین سعودی ریال سے بھی زیادہ بنتی تھی۔

اس دوران خاص طور پر توانائی کے شعبے کی سعودی کمپنیوں کو جو نقصان ہوا، اس میں بھی ارامکو ہی سب سے آگے تھی، جس کی مجموعی کاروباری مالیت میں ''340 بلین ریال سے بھی زیادہ کی کمی‘‘ ریکارڈ کی گئی۔

نئے امریکی محصولات سے عالمی تجارتی کشیدگی میں اضافے کا خدشہ

کل اتوار ہی کے روز، جب کئی عرب ممالک میں سٹاک مارکیٹیں کھلی تھیں مگر پوری مغربی دنیا میں منڈیاں ویک اینڈ کی وجہ سے بند تھیں، خلیجی ریاستوں کویت اور عمان کی سٹاک مارکیٹوں کو بھی شدید نقصان ہوا جبکہ متحدہ عرب امارات میں دبئی اور ابوظہبی کے بازار ہائے حصص ہفتے اور اتوار کو مغربی دنیا کی طرز پر ویک اینڈ کے دوران بند تھے۔

ایشیا اور یورپ کی بہت سی منڈیوں میں حصص کی قیمتوں میں بےتحاشا کمی کا رجحان آج نئے ہفتے کے آغاز پر پیر کے دن بھی جاری ہے۔

م م / ش ر (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سٹاک مارکیٹ کو سعودی عرب کے نئے محصولات کی سٹاک

پڑھیں:

جاپانی مارکیٹ سے پاکستانی طلبا کیسے مستفید ہو سکتے ہیں؟

جاپان نے سال 2023 میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 3 لاکھ بین الاقوامی طلبا کو خوش آمدید کہا، جو 2022 کے مقابلے میں 20.8 فیصد زائد تعداد بنتی تھی، جاپانی حکومت کا ہدف ہے کہ وہ آئندہ چند برسوں تک اس تعداد کو بڑھا کر 4 لاکھ کیا جائے۔

اس تناظر میں پاکستانی طلبا کے لیے جاپان ایک پرکشش تعلیمی اور کاروباری ملک ثابت ہو سکتا ہے، جہاں اعلیٰ تعلیم کے لیے اسکالرشپس اور مالی معاونت کے کئی مواقع دستیاب ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ پاکستانی طلبا  جاپانی تعلیمی اداروں کی مارکیٹ سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیں:

اس حوالے سے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر عدنان پراچہ کا کہنا تھا کہ ہر پاکستانی کا خواب ہے کہ وہ بیرون ملک نہ صرف تعلیم بلکہ بہتر روزگار کے مواقع بھی حاصل کرے، ایسے میں اگر جاپان کی بات کی جائے تو یہ ملک دنیا کی مضبوط ترین معیشتوں میں شمار ہوتا ہے، اور جاپانی پاسپورٹ عالمی سطح پر طاقتور ترین پاسپورٹس کی فہرست میں شامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 2 سے 3 سالوں کے دوران جاپان کو نوجوان ورک فورس کی شدید ضرورت رہی ہے، جاپانی حکومت سالانہ تقریباً 3 لاکھ افراد پر مشتمل لیبر فورس کی تلاش میں ہے اور وہ مختلف ممالک سے تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کو اپنی طرف راغب کرنا چاہتی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان اس موقع سے مکمل فائدہ نہیں اٹھا پا رہا۔

’اس کی ایک بڑی وجہ پاکستانی نوجوانوں کی قلیل مدتی منصوبہ بندی ہے، تعلیم کے لیے جاپان جانے والے اکثر طلبا جاپانی زبان سیکھے بغیر صرف انگریزی میڈیم یونیورسٹیوں میں داخلہ لیتے ہیں، حالانکہ انہیں چاہیے کہ وہ جاپانی زبان سیکھ کر جائیں تاکہ نہ صرف تعلیمی میدان میں بہتر کارکردگی دکھا سکیں بلکہ جاب مارکیٹ میں بھی مؤثر طریقے سے داخل ہو سکیں۔‘

مزید پڑھیں:

عدنان پراچہ کے مطابق زبان پر عبور حاصل کرنے والے طلبا کو جاپان میں بہتر انٹرن شپ، جزوقتی ملازمتیں اور بعد از تعلیم نوکریوں کے مواقع بھی باآسانی حاصل ہو سکتے ہیں، ان طلبا کے لیے بھی سنہرا موقع موجود ہے جو طویل عرصے کی ڈگری پروگرامز کا ارادہ نہیں رکھتے کیونکہ جاپان کے کئی تعلیمی ادارے ایسے کورسز آفر کر رہے ہیں جن میں طلبا ایک سال میں جاپانی زبان سیکھ سکتے ہیں۔

’اس ایک سال کے دوران نہ صرف زبان پر عبور حاصل ہوتا ہے بلکہ طلبا کو جاپانی ماحول سے بھی آشنائی ہو جاتی ہے، جو کہ مستقبل میں جاب حاصل کرنے کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، جاپان اپنی قومی زبان کو بہت اہمیت دیتا ہے، اس لیے وہاں جا کر کامیاب ہونے کے لیے جاپانی زبان سیکھنا ناگزیر ہے، چاہے مقصد تعلیم ہو یا روزگار۔‘

مزید پڑھیں:

عدنان پراچہ نے مزید کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ جاپان میں پاکستانی سفارتخانہ اس حوالے سے پہلے سے زیادہ متحرک ہو چکا ہے۔ اس کے باوجود گزشتہ 2 سالوں میں پاکستان سے نوجوانوں کی مطلوبہ تعداد میں جاپان روانگی نہیں ہو سکی، جبکہ ہمارے ہمسایہ ممالک سے بڑی تعداد میں نوجوان جاپانی تعلیمی اداروں اور لیبر مارکیٹ کا حصہ بن رہے ہیں۔

اب وقت آ گیا ہے کہ حکومتِ پاکستان اور تعلیمی ادارے اس خلا کو محسوس کریں اور نوجوانوں کے لیے جاپان جانے کے مواقع کو آسان بنائیں۔ اسکالرشپس، زبان سیکھنے کے پروگرامز، اور ویزا رہنمائی جیسی سہولیات فراہم کر کے ہم اپنی یوتھ کو ایک محفوظ، باوقار اور روشن مستقبل کی طرف گامزن کر سکتے ہیں۔

پاکستانی طلبا کے لیے جاپان میں کس قسم کے اسکالرشپس کے مواقع موجود ہیں؟

پاکستانی طلبا کے لیے سب سے نمایاں اسکالرشپ میکسٹ ہے، جو جاپانی حکومت کی جانب سے پیش کی جاتی ہے، یہ اسکالرشپ مکمل ٹیوشن فیس، رہائش، اور ماہانہ وظیفہ فراہم کرتی ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق 25-2023 کے دوران 11 پاکستانی طلبا کو یہ اسکالرشپ دی گئی تھی۔

اس کے علاوہ جیسو اسکالرشپ بھی ہے، جس کے تحت ماہانہ 48 ہزار ین فراہم کیا جاتا ہے، جاپان کی کئی یونیورسٹیاں، جیسے کیوٹو، ہوکائیڈو اور یوکوہاما نیشنل یونیورسٹی غیر ملکی طلبا کے لیے انگریزی میں پڑھائے جانے والے پروگرام اور اندرونی اسکالرشپس بھی فراہم کرتی ہیں۔

جاپان میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کو پارٹ ٹائم کام کی بھی اجازت ہوتی ہے، جہاں وہ ہفتہ وار 28 گھنٹے کام کرسکتے ہیں۔ یہ سہولت طلبا کو اپنے اخراجات پورے کرنے میں مدد دیتی ہے، تعلیمی معیار، جدید تحقیق، اور ثقافتی تنوع کی وجہ سے جاپان اب پاکستانی نوجوانوں کے لیے ایک نمایاں تعلیمی مرکز بنتا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستانی طلبا جاب جاپان مارکیٹ

متعلقہ مضامین

  • نبی کریم ﷺ کی روشن تعلیمات
  • پانچ اگست کو اسلام آباد نہیں جارہے ہر جگہ پرامن احتجاج ہوگا، بیرسٹر گوہر
  • سونے کی قیمت میں 3700روپے کا بڑا اضافہ
  • کراچی: بیک وقت 5 بچوں کی پیدائش، 2 بچے انتقال کرگئے
  • پنجاب حکومت کا گھوڑوں کی خاص نسل کی ترویج کے منصوبے پر کام کرنے کا فیصلہ
  • کم عمری میں اسمارٹ فون کا استعمال ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ، تحقیق
  • جاپانی مارکیٹ سے پاکستانی طلبا کیسے مستفید ہو سکتے ہیں؟
  • امریکا اور جاپان کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا، درآمدی محصولات میں کمی
  • کراچی میں خوش نصیب جوڑے کے ہاں بیک وقت پانچ بچوں کی پیدائش
  • انگلینڈ کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں بھارت کو بڑا دھچکا