کشمیریوں کو انصاف ملنے تک جنوبی ایشیاءمیں امن قائم نہیں ہو سکتا: علی رضا سید
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
برسلز (ڈیلی پاکستان آن لائن )چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کو انصاف ملنے تک جنوبی ایشیاءمیں دیرپا خوش حالی اور پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔
روز نامہ جنگ کے مطابق یورپی یونین کے ہیڈکوارٹرز برسلز میں یورپی پریس کلب میں کشمیر کونسل ای یو کے زیرِ اہتمام بین الاقوامی ویمن کانفرنس منعقد کی گئی جس میں ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔
کانفرنس کے مقررین نے کشمیری خواتین کے خلاف بھارتی ظلم و ستم پر عالمی برادری کی خاموشی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔کانفرنس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں خواتین پر ہونے والے مظالم کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا گیا۔کانفرنس کے مقررین میں چیئرمین کشمیر کونسل یورپ علی رضا سید، یورپی خاتون ایلا فاروقی، کشمیری خاتون اسکالر آمنہ اقبال سردار اور نوجوان کشمیری دانشور وصی سید شامل تھے۔کانفرنس کی نظامت کے فرائض انسانی حقوق کی فعال کارکن نوین قیوم نے انجام دیے۔
مقررین نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج منظم طریقے سے خواتین کو اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہی ہیں، 1991ءمیں ک±نن پوشپورہ میں خواتین کے خلاف اجتماعی زیادتی کا واقعہ اور 2009ءمیں آسیہ اور نیلوفر کا بہیمانہ قتل جیسے دردناک واقعات آج بھی کشمیری قوم کے زخم تازہ کر دیتے ہیں لیکن اب تک متاثرین کو انصاف نہیں ملا۔انہوں نے کہا کہ یہ واقعات کوئی معمولی واقعات نہیں بلکہ ایک منظم اور بھیانک ریاستی پالیسی کا حصہ ہیں جس کے تحت خواتین کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں ان مظالم کو بارہا اجاگر کر چکی ہیں مگر بھارتی فورسز کو مکمل استثنیٰ حاصل ہے۔
مقررین نے کہا کہ ہم ان مظالم کو اجاگر کرنے کے لئے عالمی فورموں پر اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
کانفرنس میں 30 سے زائد خواتین نے شرکت کی، جنہوں نے کشمیری خواتین کے حق میں آواز بلند کی اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ نے کی کوشش کی۔
شرکاءکا کہنا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری کشمیری خواتین سمیت کشمیریوں پر مظالم کے بارے میں اپنی خاموشی توڑے، مظالم بند کروائے اور انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز اور اہم کشمیری سیاسی رہنما یاسین ملک سمیت تمام کشمیری اسیران کو رہا کیا جائے۔
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کہا ہے کہ امن کا تعلق انصاف سے ہے اور جب تک کشمیریوں کو انصاف نہیں مل جاتا اس وقت تک جنوبی ایشیاءکے پورے خطے میں دیرپا خوش حالی اور پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا، کشمیریوں کی دیرینہ خواہش ہے کہ خطے میں مستقل امن قائم ہو اور خطے کے عوام خوش حال زندگی بسر کریں۔انہوں نے آخر میں تمام مقررین، شرکاءاور بالخصوص کانفرنس کے انتظامات کے حوالے سے کشمیر کونسل ای یو کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس اہم تقریب کو کامیاب بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
بیٹا تمہارا وقت آئے گا، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو کس نے تڑی لگائی؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید کو انصاف نے کہا
پڑھیں:
بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور جدوجہدِ آزادیٔ کشمیر کے معروف رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ آج شام اپنے گھر سوپور میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 89 سالہ عبدالغنی بٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے بُوٹینگو گاؤں سے تھا، جو سوپور سے تقریباً 10 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
اس عظیم رہنما نے سری پرتّاپ کالج سری نگر سے فارسی، اکنامکس اور سیاسیات میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی میں ماسٹرز اور قانون کی ڈگری بھی حاصل کی۔
ان کا شمار مُسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ عبدالغنی بٹ نے 1987 کے اسمبلی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔
انتخابات کو بہت سے حلقوں میں دھاندلی زدہ قرار دیا گیا اور ان نتائج نے ہی سیاسی جدوجہد کو مسلح تحریک کی طرف مائل ہونے میں مدد دی۔
جدوجہد آزادی کشمیر کی میں عبدالغنی کی لگن، محنت اور صعوبتیں برداشت کرنے کے عزم مصمم کے باعث آل پارٹیز حرِیت کانفرنس کے چیئرمین بھی بنے۔
انہوں نے مسلم کانفرنس، جموں و کشمیر کی سربراہی بھی کی، جسے بھارت کی حکومت نے ممنوع قرار دیا ہوا تھا۔
اس تنظیم کا بنیادی موقف کشمیر میں بھارت کے ناجائز قبضے اور کٹھ پتلی انتظامیہ کے نظام کو تسلیم نہ کرنا تھا۔
ان کی تنظیم کا نعرہ مقبوضہ کشمیر کا حق خود ارادیت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کی کوشش کرنا رہا ہے۔
کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف انہوں نے دن رات ایک کردیئے جس کی پاداش میں قید و نظربندی کی صعوبتیں برداشت کیں۔
وہ طویل عرصے نقاہت اور عمر رسیدگی سے جڑے امراض میں مبتلا تھے اور آج لاکھوں چاہنے والے سوگواروں اور اپنے نظریاتی ساتھیوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئے۔