الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس سماعت کیلئے مقرر کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا انٹرا پارٹی انتخابات کیس کل سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق الیکشن کمیشن کل پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت کرے گا، جس کے لیے تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر رؤف حسن کو نوٹس جاری کر دیے گئے۔
الیکشن کمیشن نے اکبر ایس بابر سمیت تمام درخواست گزاروں کو بھی نوٹسز جاری کیے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن میں مارچ 2024 سے انٹرا پارٹی الیکشنز کا معاملہ زیر التوا ہے، کمیشن اب تک 8 سماعتیں کرچکا ہے، انٹرا پارٹی الیکشنز منظور نہ ہونے کی وجہ سے پی ٹی آئی کا انتخابی نشان معطل ہے۔
پس منظر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 9 جون 2022 کو انٹرا پارٹی انتخابات کرائے تھے، جسے الیکشن کمیشن میں چیلنج کرنے کے بعد تقریباً ڈیڑھ سال تک سماعت کی گئی ، بعد ازاں نومبر 2023 میں پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔
23 نومبر 2023 کو جاری حکم میں الیکشن کمیشن نے سابق حکمران جماعت کو اپنے انتخابی نشان بلے سے محروم نہ ہونے کے لیے نئے انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کے لیے 20 دن کا وقت دیا۔
الیکشن کمیشن کا حکم ایک ایسے وقت میں آیا جب عام انتخابات میں تقریباً 2 ماہ باقی تھے اور سیاسی جماعتیں ملک بھر میں اپنی انتخابی مہم تیزی سے چلا رہی تھیں۔
اپنے مشہور انتخابی نشان کو برقرار رکھنے کے لیے بے چین پی ٹی آئی نے 10 دن سے بھی کم وقت لیا اور 2 دسمبر 2023 کو انٹرا پارٹی انتخابات کرائے گئے تھے۔
22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں دوسری بار پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے دیا تھا، جس کے بعد ایک سیاسی جماعت کے اندرونی کام کی نوعیت کا پہلا خوردبینی جائزہ لیا گیا اور اسے آئندہ الیکشن میں حصہ لینے کے لیے انتخابی نشان حاصل کرنے کے لیے نااہل قرار دیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کے لیے وفاقی الیکشن کمشنر کا تقرر نہیں کر سکتے تھے۔
کمیشن کے فیصلے کی وجہ سے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو آزاد حیثیت سے عام انتخابات میں حصہ لینا پڑا اور پارٹی کو اس سال 3 مارچ کو تیسری بار اپنا انٹرا پارٹی الیکشن منعقد کرنا پڑا تھا۔
تاہم الیکشن کمیشن نے ایک بار پھر انتخابی مشق پر اعتراضات اٹھائے اور اعتراضات کی تفصیلات بتائے بغیر ہی معاملہ سماعت کے لیے مقرر کر دیا تھا۔
پی ٹی آئی کے اعتراضات پر کمیشن نے بالآخر ان کے ساتھ ایک سوالنامہ شیئر کیا تھا جس میں پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں اور تنظیمی ڈھانچہ اور انتخابی نشان کھونے کے بعد پارٹی کی حیثیت پر سوال اٹھایا گیا تھا۔
پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کی طرف سے پوچھے گئے 7 سوالات کے تفصیلی جواب جمع کرائے تھے، جس میں الیکشن باڈی پر زور دیا گیا تھا کہ وہ تازہ ترین انٹرا پارٹی انتخابات کو باضابطہ طور پر تسلیم کرے، پارٹی کے وفاقی چیف الیکشن کمشنر رؤف حسن نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی ایک موجودہ اور فعال سیاسی جماعت ہے جو الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 202 کے تحت الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے۔
انہوں نے جواب میں الیکشن کمیشن کے تحفظات دور کرنے کے لیے کہا کہ الیکشن ایکٹ، 2017، یا الیکشن رولز، 2017 میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ ایک اندراج شدہ پارٹی پانچ سال کی میعاد ختم ہونے کے بعد اپنے ’تنظیمی ڈھانچے‘ سے محروم ہو جائے گی۔
اس جواب میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی نے اپنا انٹرا پارٹی انتخاب 9 جون 2022 کو منعقد کیا، لیکن الیکشن کمیشن نے 23 نومبر 2023 کو ہدایت کی کہ انٹرا پارٹی پی ٹی آئی کے ’مروجہ آئین‘ (2019 کے آئین) کے تحت منعقد ہونا چاہیے۔
ان انتخابات کے انعقاد کے لیے پاکستان میں پی ٹی آئی کے تمام اراکین پر مشتمل پی ٹی آئی کی جنرل باڈی کا اجلاس 31 جنوری کو بلایا گیا، جنرل باڈی سے مطلوبہ منظوری لی گئی، جس کے تحت ایف ای سی کو بھی جلد از جلد انٹرا پارٹی انتخابات کے انعقاد کے لیے مقرر کیا گیا، اس کے بعد پی ٹی آئی نے 21 فروری کو ای سی پی کو جنرل باڈی کی منظوریوں کی روشنی میں انٹرا پارٹی انتخابات کے انعقاد کے لیے کیے گئے تمام اقدامات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ الیکشن کمیشن نے 2 مارچ کو ان اقدامات کی توثیق کی اور پارٹی کو پی ٹی آئی کے آئین کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات کو آگے بڑھانے اور منعقد کرنے کی ہدایت کی، اس کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن 3 مارچ کو ہوا اور دستاویزات کمیشن کے پاس جمع کرائی گئیں، لہٰذا، پی ٹی آئی آج تک ایک اندراج شدہ سیاسی جماعت ہے اور اس طرح وہ آئین کے آرٹیکل 17، الیکشنز ایکٹ، 2017، اور الیکشن رولز، 2017 سمیت قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت اپنے حقوق کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدواروں کو آزاد حیثیت سے عام انتخابات میں حصہ لینا پڑا اور پارٹی کو اس سال 3 مارچ کو تیسری بار اپنا انٹرا پارٹی انتخابات منعقد کرنا پڑا تھا۔
مزیدپڑھیں:صائم ایوب پی ایس ایل کھیلیں گے یا نہیں ؟ میڈیکل پینل نے اعلان کر دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: انٹرا پارٹی انتخابات کو انٹرا پارٹی الیکشن الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے پی ٹی آئی نے سیاسی جماعت تحریک انصاف انتخابات کے پی ٹی ا ئی کمیشن کے گیا تھا مارچ کو کے تحت کر دیا تھا کہ کے لیے کے بعد
پڑھیں:
سندھ میں ضمنی بلدیاتی انتخابات24ستمبر کو ہوں گے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-17
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ کے 14 اضلاع کی 29 نشستوں پر ضمنی بلدیاتی انتخابات 24 ستمبر 2025کو منعقد ہوں گے، اس سلسلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پولنگ اسٹیشنز کے اندر موبائل فون لے جانے پر پابندی عائد کردی ہے، صرف پریزائڈنگ افسران، اسسٹنٹ پریزائڈنگ افسران اور سیکورٹی اہلکاروں کو موبائل فون لے جانے کی اجازت ہو گی۔مزید برآں کہ الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشنز ایکٹ 2017 کی شق نمبر 182 کے تحت پولنگ سے 48 گھنٹے قبل کسی بھی قسم کے عوامی اجتماعات، کارنر میٹنگز اور جلسے جلوسوں پر بھی پابندی ہوگی، یہ پابندی 22 اور 23 ستمبر کی درمیانی شب سے پولنگ کے اختتام تک نافذ العمل رہے گی۔اس سلسلے میں صوبائی الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن شفاف، غیر جانبداراور پرامن انتخابات کے انعقاد کے لیئے مکمل اور دیر پا اقدامات کر رہا ہے، انہوں نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران، ریٹرننگ افسران، سیکورٹی اہلکاروں اور متعلقہ حکام کو سختی سے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور انتخابی قوانین اور ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد ہر صورت یقینی بنایا جائے۔