اسٹیل ملز کے برطرف ملازمین نے بن قاسم ریلوے ٹریک پر دھرنا دے دیا، ٹرین آپریشن معطل
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
پاکستان اسٹیل ملز کے برطرف کیے گئے ملازمین اپنے حق کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں، اور بن قاسم ریلوے ٹریک پر دھرنا دے دیا ہے جس کے باعث کراچی سے اندرون ملک جانے اور آنے والی ٹرین سروس معطل ہوگئی۔
مظاہرین 6 ہزار ملازمین کو بحال کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں، اس کے علاوہ اسٹیل ٹاؤن میں بجلی اور گیس کی بحالی کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان اسٹیل ملز کو برباد کرنے والے کون؟
ڈی ایس ریلویز کراچی ناصر خلیلی نے میڈیا کو بتایا کہ دوپہر ساڑھے بارہ بجے سے مل ملازمین ٹریک پر احتجاج کررہے ہیں جس کے باعث ٹرین آپریشن معطل ہے۔
انہوں نے کہاکہ ڈاؤن ٹریک پر ملت، گرین لائن، کراچی ایکسپریس اور شاہ حسین ٹرین رکی ہوئی ہیں اور اپ ٹریک پر رحمان بابا، علامہ اقبال ایکسپریس اور قراقرم ایکسپریس رکی ہوئی ہیں۔
ڈی ایس ریلویز نے کہاکہ ہم اسٹیل ملز انتظامیہ سے مذاکرات کے لیے رابطہ کررہے ہیں، ہماری جانب سے مظاہرین سے براہِ راست بات نہیں کی جارہی۔
یہ بھی پڑھیں پی آئی اے کی نجکاری پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کی جائے،اسٹیل ملز سندھ حکومت خرید لےگی، بلاول بھٹو
دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں بتایا جارہا ہے کہ کچھ دیر بعد ڈپٹی کمشنر ملیر، ایس ایس پی ملیر مظاہرین کے وفد سے ملاقات کرکے ریلوے ٹریک کلیئر کروانے کی کوشش کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews برطرف ملازمین پاکستان اسٹیل ملز ٹرین آپریشن معطل ریلوے ٹریک دھرنا مطالبات وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطرف ملازمین پاکستان اسٹیل ملز ریلوے ٹریک دھرنا مطالبات وی نیوز ریلوے ٹریک اسٹیل ملز ٹریک پر
پڑھیں:
ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے دھماکوں میں ماں بیٹی سمیت 3 افراد جاں بحق
بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دو الگ الگ بارودی سرنگ کے دھماکوں میں تین افراد جاں بحق جبکہ 4 شدید زخمی ہوئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سوئی میں ہونے والے بارودی سرنگ کے دھماکوں کی آواز سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پہلا دھماکا صبح سویرے 7 بجے کے قریب لنجو کے نزدیک سغاری گاؤں میں ہوا جہاں ایک خاتون حیات چاکرانی اپنی 8 سالہ بیٹی اور ایک مقامی شخص غلام نبی گھر سے باہر نکلتے ہوئے جاں بحق ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ لاشیں شناخت کے قابل نہ رہیں جبکہ دوسرا دھماکا یارو پٹ کے سرحدی علاقے میں پیش آیا، جہاں دو مرد، ایک خاتون اور ان کا 10 سالہ بیٹا زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر لیویز اہلکاروں نے ڈیرہ بگٹی کے سول ہسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے دو زخمیوں کی حالت تشویشناک قرار دی ہے۔
مقامی لوگوں نے ایکسپریس نیوز کوبتایا ہے کہ دھماکوں کی جگہ پر کوئی عسکری سرگرمی نہیں تھی اور یہ بارودی سرنگیں ممکنہ طور پر کسانوں یا عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے بچھائی گئی تھیں۔
ایک رہائشی نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ہمارے علاقے میں بارودی سرنگیں اب روزمرہ کا خطرہ بن چکی ہیں اور ہم اپنے بچوں کو گھر سے باہر بھیجنے سے ڈرتے ہیں۔
لیویز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے دستوں نے دھماکوں کے مقامات کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
حکام نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ دھماکوں کی نوعیت جانچنے کے لیے ماہرین کی ٹیم طلب کر لی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے، جبکہ اب تک کسی گروہ نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔