بجلی صارفین کی جیبوں سے اضافی 148 ارب روپے نکال لیے جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 7 اپریل 2025ء ) بجلی صارفین کی جیبوں سے اضافی 148 ارب روپے نکال لیے جانے کا انکشاف، پاور پلانٹس کی بندش اور سسٹم کی خامیوں کے باعث بجلی صارفین بجلی کی قیمت میں مزید کمی سے بھی محروم کر دیے گئے۔ نیپرا دستاویز میں سسٹم کنسٹرین اور بند پاور پلانٹس سے نقصانات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ انکشاف ہوا ہے کہ بند پاور پلانٹس اور سسٹم میں خرابیاں بجلی ریلیف دینے میں بڑی رکاوٹ بن گئیں۔
نیپرا دستاویز کے مطابق سسٹم میں خرابیوں اور بند پاور پلانٹس کی وجہ سے صارفین پرموجودہ مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ میں 148 ارب روپے سے زائد کااضافی بوجھ پڑا۔ اگر پاور پلانٹس بند نہ ہوتے تو بجلی مزیددوروپے فی یونٹ تک سستی ہوسکتی تھی۔ نیلم جہلم اور گڈو پلانٹس بند ہونے سے 136ارب 40 کروڑ روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔(جاری ہے)
اگر پاور پلانٹس بند نہ ہوتے تو بجلی مزید2 روپے فی یونٹ تک سستی ہوسکتی تھی۔
نیلم جہلم پلانٹ کی بندش سے موجودہ مالی سال 23 ارب 70 کروڑ روپے کا مجموعی نقصان ہوا، گڈو پلانٹ کے اوپن سائیکل موڈ میں چلنے سےصرف فروری میں 60 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ نیپرا دستاویز کے مطابق گڈو پلانٹ کے اوپن سائیکل موڈ میں چلنے سے 5.7 ارب روپے کا مجموعی نقصان ہوا، مہنگے تھرمل پلانٹس پر انحصار سے مجموعی طور پر 107 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ مہنگے تھرمل پلانٹس سے صرف فروری میں 22 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑا، 8 ماہ میں سسٹم نقائص سے نقصان 11.69 ارب روپے تک پہنچ گیا، نیلم جہلم اور گڈو پلانٹس کی بحالی میں تاخیر سے نقصانات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ جنوبی علاقوں کی سستی بجلی استعمال نہ ہونے سے صارفین پر بوجھ بڑھا۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاور پلانٹس نقصان ہوا ارب روپے روپے کا
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد:شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صارت میں ہوا، جس میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔
سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ ، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں۔ جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ ایک قرضہ مکمل ایڈجسٹ ہو چکا ہے اور 3 ری اسٹرکچر ہو گئے ہیں۔ 17 قرضے ریکوری میں ہیں۔
کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کا عشائیہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کرنے کا انکشاف ہوا۔ ندیم عباس نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنی مراعات بڑھانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کیس میں ایسے کیا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی منظوری پہلے وزارت خزانہ سے کی جائے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہم نے بینک کو وزارت خزانہ سے نکالا ہے، واپس نہ دھکیلا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ آئندہ بورڈ میں وزارت خزانہ کے نمائندے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔